ڈبل سواری پابندی، عوام کے لیے عذاب

ڈبل سواری پابندی، عوام کے لیے عذاب

رپورٹ: مطیع اللہ
ًکراچی میں ٹارگٹ کلنگ، اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کیلئے لگائی گئی موٹرسائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی کو ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے تاہم جرائم کی شرح میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری جانب پابندی کے باعث 6 ہزار سے زائد شہری ملزم بنادیئے گئے۔ پولیس نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

ڈبل سواری پر پابندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پابندی اٹھانے کے بعد واپس لینے پر دائر 3 پٹیشنز خارج کی جاچکی ہیں۔ شہر کے 5 اضلاع کے ڈسٹرکٹ آفیسرز نے گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 4733 سے زائد نوجوانوں کو ضمانتوں پر رہا کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق شہر بھر میں 41214 سے زائد شہری موٹرسائیکل استعمال کرتے ہیں۔ ڈبل سواری پر پابندی کی وجہ سے ٹرانسپورٹ برادری کو کروڑوں میں منافع جبکہ شہریوں کو اربوں کا نقصان ہورہا ہے۔ پابندی کے باعث زیادہ تر افراد بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کراچی شہر میں ٹارگٹ کلنگ کو جواز بناتے ہوئے حکومت سندھ نے اکتوبر 2008ءکے آخر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی تھی جس کے باوجود شہر کراچی میں دسمبر 2008 سے جون2010 تک 611 افراد کو ٹارگٹ کر کے قتل کردیا گیا۔ جس میں سیاسی کارکنان کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کی ان وارداتوں میں زیادہ تر موٹرسائیکل کا ہی استعمال کیا گیا، اور اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی تیار کر کے پولیس حکام کو دی گئی ہے، ٹارگٹ کلنگ کی ان وارداتوں کے مقدمات نامعلوم افراد کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کراچی کے تمام تھانوں میں ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات سے زیادہ موٹرسائیکل پر ڈبل سواری کرنے والے افرادکے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں سے 470 سے زائد نوجوانوں کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ضلع جنوبی کے ڈی او نے 1660، ضلع غربی کے ڈی او نے 911، ضلع وسطی کے ڈی او نے 788، ضلع شرقی کے ڈی او نے 777 سے زائد اور ضلع ملیر کے ڈی او نے 597 مقدمات میں نوجوانوں کی ضمانتوں پر رہا کیا ہے۔ ان نوجوانوں کی ضمانتیں 5 ہزار سے 25 ہزار تک میں کی گئی ہیں۔

دوسری جانب وکلاءکی ایک بڑی تعداد نے ڈبل سواری کے حوالے ضمانتوں کے لیے آنے والے آنے والے سائلین کے لیے فارم تیار کر کے رکھے ہوئے ہیں تاکہ ملزم کو جیل جانے ے بجائے فوری طور پر ضمانت پر رہاکروایا جاسکے۔

ڈبل سواری پر پابندی کے خاتمے کے حوالے مختلف این جی اوز نے ہائی کورٹ میں 3 بار پٹیشن ڈائر کی تاہم حکومت سندھ نے ہوشیاری کرتے ہوئے عارضی طور پر چند دنوں کے لیے پابندی ختم کردی جس کے باعث سندھ ہائی کورٹ نے بھی پابندی کے خاتمے کے بعد مذکورہ درخواستوں کو خارج کردیا۔ ذرائع کے مطابق جو تعداد بتائی جارہی ہے اس سے زیادہ تعداد میں پولیس افسران ڈبل سواری کے ملزمان کو مک مکا کر کے چھوڑ دیتے ہیں۔

قانونی ماہرین کے مطابق جب تک محکمہ پولیس کو ٹھیک اور قانون کے دائرے میں نہیں لایا جاتا اس وقت تک شہر میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ زیر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کے مقدمات 10 روز میں نمٹائے جاسکتے ہیں لیکن پولیس افسران ایسی مشکلات پیدا کرتے ہیں کہ شہری کو مجبوراً رشوت دینی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی ہو یانہ ہو اس نے اپنا کام کرنا ہے۔

اس حوالے سے ملیر بار کے سابق صدر امان اللہ یوسف زئی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈبل سواری شہریوں کا قانونی حق ہے۔ اس مہنگائی کے دور میں حکومت کی جانب سے بلاجواز موٹرسائیکل کی ڈبل سواری لگائی گئی پابندی شہریوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے جس وجہ سے یہ پابندی لگائی گئی ہے۔ ان واقعات میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے جبکہ پابندی کے باعث شہری پولیس کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ پولیس گلی، محلوں کے اندر بھی نوجوانوں کو اس جرم میں گرفتار کرلیتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
http://www.karachiupdates.com/new/i...-2009-10-10-16-56-29/5369-2010-07-15-12-54-54
 
Top