ڈاکٹر غلام سرور کی کتاب " سنگ رس " سے اقتباس : "بوڑھے صنم "

سید زبیر

محفلین
ڈاکٹر غلام سرور کی کتاب " سنگ رس " سے اقتباس : "بوڑھے صنم "

پس تحریر :میں بھی صرف چند ہی دنوں میں ساٹھ کا ہوجاوں گا۔ کبھی یہ کتاب پڑھی تھی، موضوع اچھا لگا بہت یاد آیا ۔۔سوچا محفلین کے ساتھ شراکت کی جاے پس حاضر ہے

" سُن پیارے ، کہ آج تجھ پہ بھی اُفتاد پچاس کی آ پڑی ہے اور آج سے تُوبھی پکارتا پھرے گا
ختم افسانہ شباب ہے آج
فلک نا ہنجار تجھ کو بھی لیے جاتا فنا کی جانب۔لہذا جان لے کہ آج سے آہ رسا اور آہِ نا رسا دونوں برابر ہیں۔مت بھولیو کہ اب کسی بھی لمحے اجل رسیدہ ہو کے قبر رسیدہ ہو سکتا ہے لمحہ فکریہ ہے

سینے پہ چل رہے ہیں آرے
کلیجہ پھٹ رہا ہے غم کے مارے
پنج دہ سال کا ہوا تو آج
اِس لیے رو رہے ہیں ہم سارے

پس واجب ہے ترے یاروں پر کہ تجھ کو آنے والے وقت کے لیے تیار کریں کہ
ہے بہار باغ ِدنیا چند روز
وقت کم لہذا تھوڑے کو بہت جانیو۔درج ذیل کلمات کو کان کھول کر سنیو اور گرہ میں باندھ رکھیو کہ یہ لعل و یاقوت کی طرح ہیں یا دانہ الماس کے مانند۔
ہشیار جانی یہ جگ ہے ٹھگوں کا
سُن اب یوں ہوگا کہ تیرے بدن کی ساخت میں نمایاں تبدیلیاں واقع ہونگی۔مثلاً تیرے کانوں کی اور ناک کی لمبای بڑھ جاے گی ۔ ہو سکتا ہے کہ کانوں کی لویں کندھوں تک لٹک جاویں اور کھوپڑی پر بال کم اسے کم تر ہوتے چلے جاویں ۔ بجاے کھوپڑی سے اُگنے کے تیرے بال گچھوں کی صورت میں کانوں سے بھی بر امد ہونگے اور تیری گنجان بھنویں جھاڑ جھنکار کی مانند پلکوں میں گڈ مڈ ہو جاویں گی ۔ تجھے اپنی کھال پہ کسی پرانے مشکیزے کا گمان ہو گا مگر اس فرق کے ساتھ کہ مشکیزے میں اس قدر جھریاں نہ پاوے گا ۔ تیرے شانے جو گناہوں کے بوجھ سے پہلے ہی بھاری ہیں تھک کے خمیدہ ہوجاویں گے اور تیرا قد مزید گھٹ جاوے گا ۔ مذاق کی بات نہیں مگر تیرے بدن میں اور اعضا بھی کچھ ایسی تبدیلیوں کا شکار ہونگے کہ جن کی تفصیل میں جانا مناسب نہیں بارے فکرمند ہو جا یو اور یہ سمجھ لیجیو کہ یہ سب تیرے خلاف کسی سازش کے تحت نہیں ہو رہا بلکہ کاءنات کے ارتقاءی مراحل کی تکمیل کے طور پر ہورہا ہے پس تن کر کھڑا ہو جا ، وٹامنز خوب کھا اور ورزش و خوراک کی طرف خوب توجہ دے اور محبوب حقیقی کی طرف رجوع کیجیو نیز ہر قسم کے ڈاکٹروں اور عطایوں سے دور بحاگیو اور کشتہ الماس کا ہو یا مروارید کا ہر گز منہ میں مت ڈالیو۔ تیری کنپٹی پہ جو بال چونا ہو چکے ہیں اُن کی لاج رکھیو اور اُن پر کسی خضاب کی سیاہی مت پھیریو اور نہ ہی کنپٹی سے بال کھینچ کر ننگی چندیا کو چھپانے کی مذموم حرکت کیجیو کہ اگر تو ایسی اوچھی حرکت کا مرتکب ہوا تو شہر کا ہر پنکھا تیرا دشمن ہو جاے گا جوں ہی تُو کسی پنکھے کے پاس سے یا نیچے سے گزرا تو تیری چندیا سے بال اُڑیں گے اور تیری کنپٹی پر کھڑے ہو کر پکاریں گے

دیکھو اسے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

اگر تو اپنے چہرے پر حسن مردانہ کی ہلکی سی رمق بھی پیدا کرنا چاہے تو اس سپاٹ چہرے کو کسی مونچھ سے آراستہ کرلے ۔ پھر تُو دنیا پہ حقارت بھری نظر ڈال کر زیر مونچھ مسکرانے کے قابل ہوسکے گا ، ہمیشہ کے واسطے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

باتیں تو اور بھی ہیں پیارے ، اب رات بھیگ چکی ہے اور سویرے تیرے یاروں کو آفس بھی جانا ہے لہذا تھوڑے کو بہت جان ، دودھوں نہا اور پوتوں پھل اور اب کھڑا ہو جا ۔

فقط تیرے یاران کہن "
 

باباجی

محفلین
زبردست شیئرنگ شاہ جی
یقین کریں مجھے لگا کہ ایسا میرے لیئے کہا گیا ہے اور میں چند ہی دنوں میں ایسا ہوجاؤں گا
 

تلمیذ

لائبریرین
بالکل حقیقت جناب۔ زندگی کے سفر کی اس منزل سے ہر ایک کو گزرنا ہے۔
یاددہانی کا شکریہ، محترم۔
 

عبد الرحمن

لائبریرین
بہت ہی زبردست اور عبرت انگیز!
شراکت کے لیے جزاک اللہ خیرا زبیر بھائی!
عقل مند وہی ہے جو اس تلخ حقیقت کو پڑھ کر اپنی دائمی زندگی سنوارنے کی فکر میں لگ جائے۔
 

نایاب

لائبریرین
عمراں اچ کیا رکھیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل جوان ہونا چاہیدا ۔۔۔۔۔
ہمارا دل جوان ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم ہٹے کٹے مسٹنڈے ۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی چلتے پھرتے ہی اس " دار الامتحان " سے رخصت دے دے ۔۔۔۔۔۔۔۔آمین
بہت خوب شراکت محترم سید بھائی
بہت دعائیں
 
Top