ڈارون کا نظرئیہ

ڈارون نے نظرئیہ پیش کیا تھا کہ انسان ، بندروں کی جدید قسم ہیں، کسی نے یہ سوال نہ پوچھا کہ ڈارون بھائ، جو باقی بندر رہ گئے ہیں یہ کب تک انسان بنیں گے۔
زمین ایک بہت بڑے حادثے کے بعد وجود میں آئ، جانداروں نے سانس لینے کی صلاحیت حاصل کی، دوسرے لفظوں میں، جانداروں کی ناک نکل آئ، اس کا مطلب یہ ہی ہے کہ جس جگہ آکسیجن ہو، وہاں سانسن لینا ضروری ہے، ورنہ لوگ کیا کہیں گے کہ کیسا جاندار ہے جو آکسیجن کے بغیر بھی زندہ ہے۔
ڈارون کا پہلا نظرئیہ امریکیوں اور اسرائیلیوں کی حد تک تو ٹھیک معلوم ہوتا ہے، ان کی حرکات ڈارون کی تھیوری کو سچ ثابت کرتی ہیں، دوسرا نظرئیہ پاکستان کے لیے بالکل ٹھیک ہے، پاکستان میں آکسیجن ہے، مگر یہاں زیادہ آکسیجن وہ ہی لیتا ہے جس کی ناک بڑی ہے، تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ بڑی ناک کا کیا فائدہ، پاکستان میں بڑی ناک والے دوسروں کے حصے کی آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
۔
از: عبدالباسط احسان
 
Top