چینی بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش، جہانگیر ترین کے ملوث ہونے کا انکشاف

نیازی خسرو اور ترین پہ ہاتھ ڈالنے سے تو رہا۔۔۔ چینی تو سستی کردیں۔۔۔۔۔۔۔
یہی تو مزہ ہے۔ تحقیقات جاری ہیں جو سدا جاری رہیں گی۔ ادھر لوٹ مار بھی جاری ہے۔ 58 روپے سے چینی 85 روپے ہوگئی جو اب تک ہے۔ ( اینڈ نوٹ یہ ہے کہ نیازی کرپٹ نہیں!!)
 

آورکزئی

محفلین

جاسم محمد

محفلین
ہاہاہا۔۔۔ وہ تو ٹرائی کرچکے۔۔۔ اب کوئی ایس ایم ایس کوڈ ۔۔۔ یا کوئی اور طریقہ
پاکستان سے باہر چینی سستی تیار ہوتی ہے جو امپورٹ کی جا سکتی ہے۔ لیکن پاکستان میں پہلے چینی مہنگے داموں بنائی جاتی ہے اور پھر اسے مارکیٹ میں سستا بیچنے کیلئے سبسڈی مانگی جاتی ہے۔ پچھلے حکومت نے بھی چینی مافیا کو ۲۰ ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔ اس وقت چیخیں کیوں نہیں نکلی؟
 

جاسم محمد

محفلین
یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چینی مافیا کو اربوں روپے کی سبسڈی دے کر چینی سستی کریں تو تکلیف۔ سبسڈی نہ دینے کی وجہ سے چینی مہنگائی ہو جائے تو تکلیف۔ باہر سے سستی چینی امپورٹ کرنا شروع کردیں تو زرمبادلہ کم ہونے پر تکلیف۔ زرمبادلہ بڑھانے کیلئے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دیں تو تکلیف۔ الغرض حکومت جو بھی فیصلہ کرے اس ذہین اور عاقل قوم کو اس کے ہر فیصلہ میں تکلیف ہی تکلیف ہے
 

جاسم محمد

محفلین
دو سے تین ہفتے اور بچالیا۔ اب شنید ہے کمیشن کی جانب سے مزید وقت مانگا جارہا ہے۔

چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل، ٹیکسوں کی مد میں اربوں کے فراڈ کا انکشاف
ویب ڈیسک / طالب فریدی بدھ 20 مئ 2020
2043181-suger-1589962786-316-640x480.jpg

شوگر مافیا تمام اخراجات نکال کر بھی فی کلو 10 سے 15 روپے کماتے ہیں، ایف آئی اے ذرائع


لاہور: ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا، جس کی رپورٹ آئندہ چند روز میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی بھجوا دی جائے گی، رپورٹ میں شوگر مل انتظامیہ کے بیانات بھی ریکارڈ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔

ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی اسکینڈل کی تحقیقات میں پہلی بار فرانزک اڈٹ کروایا گیا، جس میں بڑے بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں، شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے، یہ مافیا آج تک پالیسی ہی نہیں بنانے دے سکا، اسٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن سمیت دیگر ادارے بھی ملوث ہیں، تحقیقات شروع ہوئی تو سب ایک ہوگئے، تحقیقاتی کمیشن کے کئی افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی پیشکش بھی کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا کسانوں کا استحصال بھی کرتے ہیں، کسانوں سے گنا خریدنے کے بعد کئی کئی سال اربوں روپے کی ادائیگی نہیں کرتے، جس کی وجہ سے کسان مجبوری میں گنا فروخت کرتے ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی بنانے کےعمل سے نکلنے والے بگاس پھوک شیرا، مولاسیسز اور گار کو فروخت کر کے اربوں روپے کمائے جاتے ہیں، گنے سے چینی کے علاوہ دیگر بننے والی مصنوعات کو بیرون ممالک بھی فروخت کیا جاتا رہا ہے، شوگر مل مالکان نے بھی چینی بنانے کے ساتھ ساتھ اس عمل کے دوران گنے سے بننے والی دیگر مصنوعات سے اربوں روپے کمائے لیکن ان اشیاء کی فروخت کا اکثر شوگر مل مالکان ریکارڈ ہی نہیں رکھتے، ان اشیاء کی فروخت پر ٹیکسوں کی مد میں اربوں کا فراڈ کیا جاتا ہے.

فرانزک اڈٹ کے دوران شوگر مل مالکان کی جانب سے مختلف بینکوں میں ٹرپل اینٹریز بھی کی گئی جو ٹیکس چوری کی وجہ بنی۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا تمام اخراجات نکال کر بھی فی کلو 10 سے 15 روپے کماتے ہیں، شوگر مافیا کو سبڈی دینے کی ضرورت نہیں، جتنی سبسڈی دی جاتی ہے اگر حکومت خود امپورٹ کرے تو سستی چینی پڑتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
چینی بحران کی رپورٹ پر وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب
ویب ڈیسک بدھ 20 مئ 2020
2043260-sugarandflourx-1589990677-959-640x480.jpg

اجلاس میں چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ کابینہ کو پیش کی جائے گی اور رپورٹ پر بریفنگ دی جائے گی۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: چینی بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پر وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چینی بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ تیار ہوگئی ہے اور اس پر بحث کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا۔

اجلاس کل دوپہر 1 بجے وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوگا جس میں چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ کابینہ کو پیش کی جائے گی اور رپورٹ پر کابینہ کو تفصیلی بریفنگ بھی دی جائے گی۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی اسکینڈل کی تحقیقات میں پہلی بار فرانزک اڈٹ کروایا گیا، جس میں بڑے بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں، شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے، یہ مافیا آج تک پالیسی ہی نہیں بنانے دے سکا، اسٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن سمیت دیگر ادارے بھی ملوث ہیں، تحقیقات شروع ہوئی تو سب ایک ہوگئے، تحقیقاتی کمیشن کے کئی افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی پیشکش بھی کی گئی۔
یہ پڑھ کر سخت تکلیف تو ہوئی ہوگی۔ عمران خان، جنرل باجوہ کو گالیاں نکالنے کا دل بھی کیا ہوگا۔ اپوزیشن، لبرل، لفافوں نے جو اس فرانزک رپورٹ سے متعلق من گھڑت خبریں پھیلائی ہوئی تھی ان پر اندھا یقین کرنے پر غصہ بھی آیا ہوگا :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہاہاہا۔۔۔ وہ تو ٹرائی کرچکے۔۔۔ اب کوئی ایس ایم ایس کوڈ ۔۔۔ یا کوئی اور طریقہ
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا تمام اخراجات نکال کر بھی فی کلو 10 سے 15 روپے کماتے ہیں، شوگر مافیا کو سبڈی دینے کی ضرورت نہیں، جتنی سبسڈی دی جاتی ہے اگر حکومت خود امپورٹ کرے تو سستی چینی پڑتی ہے۔
چینی مافیا کو اربوں روپے کی سبسڈی دے کر چینی سستی کریں تو تکلیف۔ سبسڈی نہ دینے کی وجہ سے چینی مہنگائی ہو جائے تو تکلیف۔ باہر سے سستی چینی امپورٹ کرنا شروع کردیں تو زرمبادلہ کم ہونے پر تکلیف۔ زرمبادلہ بڑھانے کیلئے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دیں تو تکلیف۔ الغرض حکومت جو بھی فیصلہ کرے اس ذہین اور عاقل قوم کو اس کے ہر فیصلہ میں تکلیف ہی تکلیف ہے
 

جاسم محمد

محفلین
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔
میں ان کو رلاؤں گا، عمران خان
 

جاسم محمد

محفلین
رلادیا ہی دیا عوام کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ خودکشیاں ہی خودکشیاں۔۔۔۔۔۔ بھوک افلاس ۔۔۔ بے روزگاری۔۔۔ واقعی ہی رلادیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو توتو
اب چینی رپورٹ پر لاجواب ہو گئے تو یہ نیا ڈرامہ شروع کر دیا جیسے پرانی حکومتوں میں عوام دودھ اور شہد کی نہروں میں رہتے تھے۔

کب سے شور مچایا ہوا تھا کہ حکومت چینی بحران کے ذمہ داروں کو بچا رہی ہے۔ اب کیوں نہیں اس پر بات کرتے؟ چپ کیوں لگ گئی ہے؟


چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے

2043488-cabnit-1590054498-594-640x480.jpg

چینی اسکینڈل کے فرانزک آڈٹ میں میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا تھا۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس میں کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ میں ذمہ قرار دیے جانے والوں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ کابینہ نے مفادات کے ٹکراؤ کا قانون جلد نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ میں کہا کہ کابینہ اجلاس میں طے ہوگیا ہے کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں کوئی عوام کو لوٹ نہیں سکتا، وہ وقت گیا جب وزیراعظم اور کابینہ مل کر غریب دشمن اقدامات کرتے تھے، سخت ترین دباؤ کے باوجود کپتان آج غریب کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہوا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کیا تھا جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے اور بتایا گیا ہے کہ شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔

ملک میں چینی کے بحران پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کی رپورٹ کے مطابق چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا اور انہوں نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کمائے جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتہ دار نے آٹا و چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے۔
 

آورکزئی

محفلین
اب چینی رپورٹ پر لاجواب ہو گئے تو یہ نیا ڈرامہ شروع کر دیا جیسے پرانی حکومتوں میں عوام دودھ اور شہد کی نہروں میں رہتے تھے۔

کب سے شور مچایا ہوا تھا کہ حکومت چینی بحران کے ذمہ داروں کو بچا رہی ہے۔ اب کیوں نہیں اس پر بات کرتے؟ چپ کیوں لگ گئی ہے؟


چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے

2043488-cabnit-1590054498-594-640x480.jpg

چینی اسکینڈل کے فرانزک آڈٹ میں میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا تھا۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس میں کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ میں ذمہ قرار دیے جانے والوں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ کابینہ نے مفادات کے ٹکراؤ کا قانون جلد نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ میں کہا کہ کابینہ اجلاس میں طے ہوگیا ہے کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں کوئی عوام کو لوٹ نہیں سکتا، وہ وقت گیا جب وزیراعظم اور کابینہ مل کر غریب دشمن اقدامات کرتے تھے، سخت ترین دباؤ کے باوجود کپتان آج غریب کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہوا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کیا تھا جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے اور بتایا گیا ہے کہ شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔

ملک میں چینی کے بحران پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کی رپورٹ کے مطابق چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا اور انہوں نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کمائے جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتہ دار نے آٹا و چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے۔

کوئی لاجواب نہیں ہوا۔۔۔ بلکہ اپ حقیقت کو پست پشت ڈال کر بےجا دفاع کررہے ہیں۔۔۔ اگے اگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا۔۔۔ گول مال ہے سب گول مال ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی لاجواب نہیں ہوا۔۔۔ بلکہ اپ حقیقت کو پست پشت ڈال کر بےجا دفاع کررہے ہیں۔۔۔ اگے اگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا۔۔۔ گول مال ہے سب گول مال ہے
پہلے کہا حکومت چینی مافیا کو بچا رہی ہے۔ ابتدائی انکوائری رپورٹ پبلک ہو گئی۔ پھر کہا فرانزک انکوائری کے نام پر ذمہ داروں کو بچایا جا رہا ہے۔ فرانزک رپورٹ بھی پبلک ہو گئی جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اب کھسیانی بلی کھنبا نوچے کے مصداق کہا جا رہا ہے آگے کچھ نہیں ہوگا :)
 
Top