چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس کا وزیرِاعظم پاکستان کو خط

چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس کا وزیرِاعظم پاکستان کو خط

محترم المقام جناب میاں نواز شریف صاحب
وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان۔
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ

اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو اپنے عزیزواقار ب اور 18کروڑ باشندگانِ پاکستان کے ساتھ اپنی امان اور حفاظت میں رکھے ۔ خالقِ کائنات نے آپ محترم کو ایک اہم منصب پر فائز کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔ اس پر جتنا شکر آپ ادا کریں کم ہے ۔ یہ ملک دُنیا بھر کے مسلمانوں اور خاص کر ملت اسلامیہ کشمیر کے لیے نہ صرف غیر معمولی اہمیت کا حامل ملک ہے ، بلکہ یہ ان کی امیدوں اور آرزو ¶ں کا مرکز ہے اور وہ اس کی طرف محبت اور عقیدت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ۔ ہم سب اس ملک کی سلامتی ، استحکام ، خوشحالی اور امن لیے دست بدعا ہیں ۔
جناب وزیر اعظم!
ہندو پاک سلامتی مشیر سطح کی مجوزہ بات چیت کے موقع پر پاکستان نے جو اسٹینڈ اختیار کیا اور جس طریقے سے مظلوم کشمیری قوم کی وکالت کا فریضہ انجام دیا ہے ، وہ کافی حوصلہ افزا ثابت ہوا ہے اور اس نے ہماری قوم کے جذبہ ¿ آزادی اور ولولے کو ایک نئی کو ایک نئی جلا عطا کی ہے۔اس سے مسئلہ کشمیر کی گونج ساری دنیا میں سنائی دی ہے اور اس حقیقت کو اور زیادہ تقویت حاصل ہو گئی ہے کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ، بلکہ یہ 13ملین سے زائد زندہ انسانوں کا مسئلہ ہے ، جو اپنے پیدائشی اور بنیادی حقوق کے لیے ایک جائز جدوجہد کر رہے ہیں اور جو مسئلہ کشمیر کے بنیادی اور سب سے اہم فریق ہیں ۔ جناب وزیر اعظم اس کے لیے ہم آپ ، افواجِ پاکستان کے اور پوری پاکستانی قوم کے بے حد مشکوراور ممنون ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان مستقبل میں بھی جرا ¿ت اور حوصلے کا مظاہرہ کر کے اپنی کشمیر پالیسی کو نہ صرف اور زیادہ مستحکم بنانے کی کوشش کرے گا ، بلکہ وہ اس میں پائیدار بنیادوں پر تسلسل بھی برقرار رکھے گا ۔ کشمیری قوم کا کیس کافی مضبوط ہے اور مملکتِ خداداد پاکستان اس سلسلے میں اپنے اصولی اور مبنی برحق م ¶قف پر استقامت کا مظاہرہ کرے تو بھارت عالمی برادری کے سامنے یقینی طور پر جوابدہی کے مقام پر کھڑا ہو گا اور اس کے پاس اپنی ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ ¿ کار نہیں بچے گا۔
جناب وزیر اعظم ! ہم پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے بھی بے خبر نہیں ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ ملک اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، البتہ محب وطن اہل فکرودانش کو اس حقیقت کا بھی بخوبی ادراک ہے کہ کشمیری قوم اپنی لڑائی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بقاءکی جنگ بھی لڑ رہے ہیں ۔ قائد اعظم جناب محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو یوں ہی پاکستان کی شہہ رگ قرار نہیں دیا تھا ۔ جموں کشمیر اپنی سیاسی ، جغرافیائی اور مخصوص محل وقوع کی حیثیت سے انتہائی اہمیت کا حامل ایک خطہ ¿ ارضی ہے اور یہ ریاست خدانخواستہ ہمیشہ کے لیے بھارت کے قبضے میں چلی گئی یا پاکستان نے اس پر سے اپنا دعویٰ واپس لے لیا تو یہ مملکت خداداد کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہو گا ۔ یہ ملک نہ صرف گونا گوں قسم کے دفاعی ، اقتصادی اور معاشی مسائل سے دوچار ہو گا ، بلکہ توسیع پسندانہ عزائم کا حامل برہمن سامراج اس کے وجود کے درپے آزار ہو گا اور وہ بالی سے بامیاں تک اپنے اکھنڈ بھارت کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گا ۔ اس تناظر میں کشمیریوں کی تحریکِ آزادی اصل میں دفاعِ پاکستان کی جدوجہد سے مربوط معاملہ ہے اور مملکت خداداد پاکستان کے عوام کے لیے بھی یہ تحریک اتنی ہی اہم اور ضروری ہے ،جتنی کہ خود مظلوم کشمیریوں کے لیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو حقائق صحیح فہم ، باریک بینی اور دُور اندیشی کے ساتھ سمجھنے کی توفیق نصیب کرے اور جدوجہد ِآزادی کشمیر کے ساتھ ساتھ مملکت خداداد پاکستان کی تکمیل اور دفاغِ پاکستان کی کوششوں میں ہماری مدد اور نصرت فرمائے،آمین۔
جناب وزیر اعظم ۔ یہ بھی اپنی جگہ ایک منہ بولتی اور اٹل حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کے یہاں کے عوام کی امنگوں اور قربانیوں کے مطابق حل کے لیے مضبوط پاکستان ایک اولین ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کئے بغیر کشمیر کی آزادی کا خواب شرمندہ ¿ تعبیر ہونا ممکن نہیں ہے ۔ہمارا ماننا ہے کہ ایک مضبوط پاکستان بنانے کے لیے برادر ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ اچھے ، خوشگوار اور پائیدار تعلقات قائم کرانا پہلا زینہ ہے اور اس ضرورت کو کسی بھی صورت میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ امید ہے کہ مملکت خداداد پاکستان آپ کی سربراہی میں اندرونی مسائل سے نپٹنے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط خارجہ پالیسی استوار کرانے کی طرف گامزن ہو گا اور جنوب ایشیائی خطے میں بھارت کی چودھراہٹ قائم کرنے اور ہمسایہ ممالک کو زیردست بنانے کی کوششوں پر روک لگانے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک اہم اور کلیدی رول ادا کرے گا اور یہ جب ہی ممکن ہے، جب اس ملک کی خارجہ پالیسی امریکہ کے تابع مرضی رہنے کے بجائے آزادانہ اور جرا ¿ت مندانہ نہج پر استوار کی جائے ۔اس خواب کو شرمندہ ¿ تعبیر کرنے میں آپ محترم کی ذاتی کاوشیں کافی اہم ثابت ہو سکتی ہیں اور ایسا ہوا تو آپ مستقبل کی تاریخ میں اپنا ایک اہم اورمنفرد مقام بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے، انشاءاللہ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین۔
آپ کا خیر اندیش
سید علی گیلانی
چیئرمین کل جماعتی
مآخذ
 
Top