چھٹا بین الاقوامی کراچی کتب میلہ

ابوشامل

محفلین
کل رات ہمار اپنی بیگم صاحبہ سے ایک چھوٹا سا مکالمہ ہوا اس موضوع پر، کچھ بچوں کی پڑھائی کے متعلق بات ہو رہی تھی کہ اچانک میرے ذہن میں یہ میلہ آ گیا:

میں: کراچی میں بین الاقوامی کتاب میلہ لگا ہوا تھا، کافی ملکوں کے کتابوں والے آئے ہوئے تھے۔
بیگم صاحبہ: مجھے علم ہے، ٹی وی پر اسکی خبریں چلتی رہی ہیں۔
میں: کاش میں جا سکتا۔
بیگم صاحبہ: صحیح صحیح بتانا، وہاں نہ ہونے کی وجہ سے تمھاری کیا حالت تھی۔
میں: ماہیِ بے آب کی طرح تڑپ رہا تھا، کاش میں کراچی میں ہوتا۔
بیگم صاحبہ: اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم کراچی میں نہیں ہیں۔

اسکے بعد ظاہر ہے مکالمہ آگے کیا بڑھنا تھا :)
امید نے درست کہا جناب، کراچی اب اتنا بھی دور نہيں اور نہ ہی آپ کو ویزے کے جھنجھٹوں سے گزرنا پڑے گا۔ ایک فلائٹ یا ایک ٹرین آپ کو یہاں پہنچا سکتی ہے۔ باقی رہی میزبانی، تو ہم ابھی زندہ ہیں :) آپ اگلے کتب میلے کے موقع پر بمع اہل خانہ کراچی آمد کا منصوبہ بنائیے۔ کوئی نہ کوئی سبیل نکل ہی آئے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کراچی اتنا بھی دور نہیں کہ آیا نہ جاسکے --- زندگی بخیر اگلے سال اس کتب میلے میں شمولیت کا پلان انھی کے ساتھ بنالیں -

امید نے درست کہا جناب، کراچی اب اتنا بھی دور نہيں اور نہ ہی آپ کو ویزے کے جھنجھٹوں سے گزرنا پڑے گا۔ ایک فلائٹ یا ایک ٹرین آپ کو یہاں پہنچا سکتی ہے۔ باقی رہی میزبانی، تو ہم ابھی زندہ ہیں :) آپ اگلے کتب میلے کے موقع پر بمع اہل خانہ کراچی آمد کا منصوبہ بنائیے۔ کوئی نہ کوئی سبیل نکل ہی آئے گی۔

اس سے میری ازدواجی زندگی تباہ و برباد ہو جائے گی، زیر و زبر ہو جائے گی، قیامت آ جائے گی۔ :)

وجہ اسکی یہ کہ میں کہیں آنے جانے کے سلسلے میں انتہائی سست ہوں، سوائے کتابوں کے سلسلے میں، مثلاً لاہور سے کتابیں خریدنی ہونی ہوں تو میں ایک آدھ گھنٹے کے نوٹس پر محترمہ سے کہتا ہوں کہ لاہور جا رہا ہوں، شام تک آ جاؤں گا۔ لیکن حجام کے پاس اپنے یا بچوں کے بال کٹوانے کیلیے جانا ہوں تو میں پورے دو ہفتے "پلاننگ" کرتا رہتا ہوں۔ بیگم صاحبہ نے لاہور اپنے میکے جانا ہو تو مجھے تین چار مہینے پہلے بتاتی ہیں اور پھر مسلسل یاد دہانیاں سو کراچی کتابوں کیلیے کہا تو تیسری عالمی جنگ :)

ویسے میں کسی نہ کسی طرح اس کتاب میلے کی کمی پوری کر رہا ہوں، کل یہاں سیالکوٹ سے ہی کچھ کتابیں خرید لیں، قابلِ ذکر میں

دربارِ اکبری از مولانا محمد حسین آزاد
تاریخِ مشائخ چشت از پروفیسر خلیق نظامی
عبرت نامہ اندلس (کسی فرنچ اسکالر کی کتاب ہے، ان کا نام اس وقت ذہن سے نکل گیا ہے، ترجمہ کسی ندوی صاحب نے نظامِ دکن کے دور میں کیا تھا)، اندلس کی تاریخ پر مستند ترین کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ اسلام کے ابتدائی دور اور خلافتِ راشدہ سے لیکر اندلس میں مسلمانوں کے زوال تک کے حالات ہیں۔
 

طالوت

محفلین
خود تو نہیں جا سکا البتہ دو نوں بھائی گئے تھے دو چار میری مرضی کی باقی اپنی مرضی کی کتب لائے ہیں۔ اب دس ماہ بعد ہی پڑھنے کا موقع ملے گا۔ ان کا پہلا پہلا تجربہ تھا کسی کتب میلے میں شرکت کا ، اچھے خیالات کے ساتھ واپس آئے تھے۔
وسلام
 
Top