چوہدری نثار کی خفیہ سفارتکاری،وزیراعظم جنگ بندی کرانےمیں کامیاب

اسلام آباد(انصار عباسی) طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کےلیے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی خفیہ سفارتکاری کی بدولت وزیر اعظم جنگ بندی کرانے میں کامیاب ہوگئے۔ پاکستان کےلیے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) سے جنگ بندی کا اعلان کرواہی لیا لیکن یہ کام رازداری سے ہوا، حکومت میں صرف 2 افراد وزیر اعظم نواز شریف اور وزیرداخلہ کو ٹھیک طرح سے معلوم تھا کہ پس منظر میں ٹی ٹی پی سے جنگ بندی کا اعلان کروائے جانے کےلیے کیا ہورہا ہے، جمعے کی رات کو چوہدری نثار علی خان نے مجھے بتایا تھاکہ ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی کی خوشخبری کا اعلان انشااللہ ہفتے کو کیا جائےگا۔ بظاہر ٹی ٹی پی کے مہمند اینجنسی کے دھڑے کی جانب سے 23 ایف سی اہلکاروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے اعلان کے بعد مذاکراتی عمل پٹری سے اترگیا تھا، لیکن امن کی کوششیں پس پردہ وزیرداخلہ کی سرپرستی میں جاری رہیں۔ گزشتہ دو مواقعوں پر یہ ثابت ہوا تھا کہ وہ داخلہ و خارجی عناصر جو امن عمل کی کامیابی کے خواہاں نہیں تھے، وہ امن عمل کو پٹری سے اتارنے میں کامیاب رہے۔ ایک مرتبہ ایسا حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے باعث ہوا جبکہ دوسری مرتبہ ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان سے ایک روز قبل سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایف سی اہلکاروں کے قتل کے اعلان سے امن عمل پٹری سے اترا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھاکہ جب بھی امن عمل کے حوالے سے اہم پیش رفت کی توقع ہوتی ہے تو کچھ ناخوشگوار واقعات پورے امن عمل کو پٹری سے اتار دیتے ہیں۔ وزیر اعظم نے سبق سیکھ لیا تھاکہ عوامی سطح پر اور میڈیا کے علم میں ہونے والا کوئی بھی مذاکراتی عمل کامیاب نہیں ہوسکتا۔ نواز شریف نے اپنے اہم کلیدی رہنما چوہدری نثار پر بھروسہ جاری رکھا، جنہوں نے اس مرتبہ اس حوالے سے معاملات کو کیمرے اورمیڈیا سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا۔ چوہدری نثار نے اپنے ذرائع اور کچھ مخلص ثالثوؓں کے ذریعے جس میں حکومت اور طالبان دونوں کمیٹیوں کے چند ارکان شامل ہیں، انکے ذریعے انہوں نے مخفی طور پر امن عمل جاری رکھا۔ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کروانے میں پس پردہ کردار خاصا معاون اور تعمیری تھا۔ مختلف مواقعوں پر وزیر داخلہ نے کچھ مخصوص معلومات کا تبادلہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بھی کیا لیکن انکا واحد بنیادی اصول رازداری کو قائم رکھنا تھا۔ چوہدری نثار کو درست طور پر ادراک تھاکہ ٹی ٹی پی میں اندرونی سطح پر کیا چل رہا ہے۔ وہ جانتے تھے کہ ٹی ٹی پی کے زیادہ تر گروپس بمشول وزیرستان کے سب سے بااثرا طالبان گروپس جنگ بندی کے اعلان کےلیے تیار تھے۔ جب پارلیمنٹ میں موجود اور حکومتی شخصیات سمیت زیادہ تر افراد شمالی وزیر ستان میں جامع فوجی آپریشن کی توقع کررہے تھے، اس وقت چوہدری نثار ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کروانے کےلیے سخت محنت کررہے تھے کیونکہ وہ ٓآپریشن کے ممکنہ اثرات سے واقف تھے۔ حال ہی میں وزیرداخلہ نے اس نمائندے کو بتایا تھاکہ کہ وہ میڈیا کو کچھ نہ بتانے کی شرط پر غیررسمی طور پر دونوں کمیٹیوں سے مل رہے تھے، اس لیے دونوں کمیٹیاں وزیر داخلہ سے ملیں، جوکہ 23 ایف سی اہلکاروں کے قتل کے اعلان کے بعد اعلانیہ طور پر ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کررہی تھی۔ چوہدری نثار اور دونوں کمیٹیوں کے ارکان اس ناممکن کام کو کرنے کیلئے پرعزم تھے۔ حکومتی کمیٹی اور طالبان کمیٹی کے کچھ ارکان کےٹی ٹی پی سے رابطے تھے، امن عمل کو کامیاب بنانے کےلیے انکے فی الواقعی پرخلوص کوششیں بالآخر رنگ لائیں۔ طالبان کمیٹی کے ارکان کے ذریعے ٹی ٹی پی کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ حکومت اور نہ ہی سیکورٹی فورسز طالبان کے ارکان کے ماروائے عدالت قتل میں ملوث نہیں ہیں۔ انہیں یہ پیغام بھی پہنچایا گیا تھاکہ سیکورٹی فورسز اور ایجنسیوں نے اپنی تحویل میں طالبان کے غیرمسلحہ افراد، خواتین اور بچے ہونے کی ٖقطعی طور پر تردید کردی تھی۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے مسئلے کو امن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سنجیدگی اور خلوص نیتی کے موقف کو پہلے ہی مختلف غیرجانبدار ذرائع بمشول معزز علمائے دین کے ذریعے طالبان تک پہنچادیا گیا تھا۔ چوہدری نثار اور دونوں کمیٹیوں کے ارکان نے ایک مہینے کیلئے جنگ بندی کے اعلان کرواکر قابل تحسین کام کیا۔ اب یہ وقت حکومت، فوج اور ٹی ٹی پی یعنی اس حوالے سے حقیقی فریقین کے آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکراتی عمل کو آگے لے جانے کا ہے، اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب میڈیا کو اس سے دور رکھا جائے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=177014
 
Top