ساغر صدیقی چوٹ کھا کر خود شناش و خود نگر ہو جائیے - ساغر صدیقی

چوٹ کھا کر خود شناش و خود نگر ہو جائیے
کیوں کسی کے عشق میں شوریدہ سر ہو جائیے

اپنے دل کے داغ بھی لو دے اٹھیں تو کم نہیں
اپنی منزل کے لیے خود راہبر ہو جائیے

چھوڑ دیجے ! عظمتِ یزداں کی جھوٹی داستاں
آج انساں کی نظر میں معتبر ہو جائیے

آپ بھی دو چار قطرے پی کے میرے جام کے
اہلِ دل ، اہلِ دفا ، اہلِ نظر ہو جائیے

صرف طوفاں میں یہی بچنے کی اک تدبیر ہے
جس طرف موجیں امڈتی ہوں ادھر ہو جائیے

پھر ذرا چھلکایئے ساغرؔ مئے دیدار کے
پھر نقابِ رخ الٹ کر جلوہ گر ہو جائیے​
ساغرؔ صدیقی
 
Top