چند خبریں میری نظر سے

29 جنوری کے اخبارات سے چند سیاسی و غیر سیاسی خبریں جو خبریں کم اور لطیفے زیادہ ہیں

دفتر خارجہ کے ترجمان ایم صادق نے کہا ہے کہ امریکہ میں عبدالستار ایدھی سے پاکستانی پاسپورٹ لئے جانے اور تفتیش کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے امریکی حکام سے رابطہ بھی کیا ہے۔

یقینا اس رابطے کے بعد امریکی حکام کی نیندیں اڑ گئیں ہوگی اور وہ اس وقت کو کوستے ہوں گے جب انہوں نے امریکہ میں عبدالستار ایدھی کا پاسپورٹ لے کر انہیں ایک طرح سے قیدی بنا لیا تھا۔ فی الفور ہی معافی مانگ کر عبدالستار ایدھی کا پاسپورٹ عزت اور احترام کے ساتھ آئندہ ایسی گستاخی نہ کرنے کا وعدہ کرکے واپس کر دیا جائے گا۔

امریکہ پاکستان میں کبھی کارروائی نہیں کرے گا، صدر مشرف
صدر جنرل پرویز مشرف نے لندن میں بیٹھ کر کہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں کبھی کارروائی نہیں کرے گا اور یہ سب باتیں میڈیا کی پھیلائی ہوئی ہیں۔ میڈیا واقعی بہت دریدہ دہن اور گستاخ ہے اور بلاوجہ کبھی باجوڑ میں امریکی میزائل چلانے کی کبھی کوئی مدرسہ اڑانے کی خبر پھیلا دیتا ہے اور کبھی امریکی صدارت کی دوڑ میں شریک امیدواروں کے پاکستان پر حملے کے بیانات پھیلا دیتا ہے جو یقنیا ملک دشمنی کے مترادف ہیں بھلا ہمیں اپنے صدر پر یقین کرنا ہے یا جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے آزاد ہوئے میڈیا کی پھیلائی ہوئی باتوں کی جو سراسر حکومت کی مخالف میں اور انہیں حکومت سے خدا واسطے کا بیر ہے۔

صدر مشرف کا دورہ یورپ
یورپ کا میاب دورہ کرنے کے بعد صدر نے کہا کہ انہوں نے عالمی برادری کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ( یہ درست سمت صرف صدر صاحب کو ہی معلوم ہے پوری قوم اس سمت کو ڈھونڈنے کی کوشش میں ہے) ۔

بعض قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندی پر قابو پانے میں کامیابی ہورہی ہے اور ملک میں اقتصادی استحکام بھی برقرار ہے ۔ ( استحکام کے اصطلاحی معنوں کے لیے آپ کو لغت مشرف دیکھنے کی ضرورت ہوگی)

پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں ( ابھی انہیں کتنا اور کامیاب ہونا ہے !!!!!!! )

۔ صدر نے کہا کہ ملک میں تمام ادارے ( جو صدر کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ) معمول کے مطابق کام کررہے ہیں

۔ اٹھارہ فروری کو شفاف ، منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کرائے جائیں گے (شفاف ، منصفانہ اور آزادنہ کے معنی بھی آپ کو مشرف لغت سے ہی دیکھنے پڑیں گے) اور نئی حکومت کے قیام کا عمل کسی رکاوٹ کے بغیر مکمل ہوجائے گا۔

صدر پرویز مشرف نے امید ظاہر کی کہ آئندہ حکومت اعتدال پسند اور مستحکم ہوگی ۔ ( اگر اعتدال پسند نہ ہوئی تو صدر صاحب کو اعتدال پسند بنانے کے مجرب نسخے آتے ہیں اس لیے پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں)۔

صدر مشرف کی پیرس میں اسرائیلی وزیر دفاع سے اتفاقیہ ملاقات

دونوں رہنما ایک ہی ہوٹل میں ٹھہرے تھے اور ان میں اتفاقیہ طور پر آمنا سامنا ہوگیا اور جب آمنا سامنا ہو ہی گیا تو پھر رسما ایک دوسرے سے بات چیت کرنی پڑی اور اخلاقیات نبھانی پڑیں۔ اگلے روز صدر صاحب کو مزید اخلاقیات کا خیال آیا اور انہوں نے ایہود بارک کو ملاقات کی اتفاقی دعوت دے دی جو اتفاق سے انہوں نے قبول کر لی۔ یہ اتفاقیہ ملاقات جو دعوت میں بدل گئی وہ ایک گھنٹہ جاری رہی۔ اس اتفاقیہ ملاقات میں ایہود بارک نے اتفاقا ایران کے نیوکلئیر پروگرام کی بات چھیڑ دی اور اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اس کے بعد اتفاقیہ طور پر پاکستان کے نیوکلئیر پروگرام کے عدم تحفظ پر بھی مسلسل تشویش کا اظہار کرتے رہے جس پر صدر نے انہیں یقین دلایا کہ یہ ہتھیار اتفاقی طور پر بھی کسی کے ہاتھ نہیں لگ سکتے جس پر دونوں نے اتفاق کا اظہار کیا کم از کم صدر صاحب نے تو کیا۔

صدارتی ترجمان نے بتایا ہے کہ صدر مشرف اور اسرائیلی وزیر دفاع میں نہ تو کوئی ملاقات ہوئی اور نہ کوئی اتفاق اور نہ کوئی اتفاقیہ بس دونوں نے کھڑے کھڑے سلام دعا کیا اور اپنی اپنی راہ لی البتہ برا ہو میڈیا کا جس نے یہ سب باتیں پھیلا دی ہیں۔

نصیبو لال نے کہا ہے کہ عوام اس بات کو سمجھیں کہ غیر اخلاقی گانے گانا میری مجبوری ہے۔

عوام کو سمجھنا چاہیے کہ نصیبو لال اپنی خوشی سے یہ گانے نہیں گاتی بلکہ یہ مجبوری کا سودا ہے بالکل ویسے ہی جیسے صائمہ خان اور دوسری سٹیج کی رقاصائیں باامر مجبوری غیر اخلاقی رقص پیش کرتی ہیں یقینا وہ بھی پروڈیوسر صاحبان کی فرمائش پر ہے اور فنی مجبوریوں کو پیش نظر رکھنا پڑتا ہے مگر عوام کی بھی کوئی کل سیدھی نہیں وہ غیر اخلاقی چیزیں بھی چاہتے ہیں اور مجبوریاں بھی نہیں سمجھنا چاہتے۔
 
Top