چندریان 2: بھارت دوسری بار چاند پر لینڈ کرنے میں ناکام

سید ذیشان

محفلین
ان میں سے کوئی بھی چیز سونگھنا نہیں ہوتی ۔ سونگھنے کا کام تو اس کائنات میں صرف ناک کر سکتی ہے ۔ :)
سونگھنا شائد sense کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح اس کو دیکھنا، سننا، اور چھونا بھی لکھا جا سکتا ہے۔ لیکن سپیکروسکوپی کے لحاظ سے سونگھنا ہی سب سے زیادہ معنی خیز ہے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سونگھنے کا عمل کیا ہوتا ہے؟
میری دانست میں تو ناک میں سے گزرنے والے عناصر و مرکبات کی شناخت کو ہم سونگھنا کہتے ہیں۔
اس تعریف کی رو سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کام صرف ناک ہی کر سکتی ہے۔ آپ نے مصنوعی ناک کا تذکرہ تو کبھی سنا ہی ہو گا۔
سونگھنا شائد sense کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح اس کو دیکھنا، سننا، اور چھونا بھی لکھا جا سکتا ہے۔ لیکن سپیکروسکوپی کے لحاظ سے سونگھنا ہی سب سے زیادہ معنی خیز ہے۔ :)
ارے پیارے دوستو! دراصل میرا مراسلہ فنی پیرائے میں تھا ۔
یہاں فنی کے نون پر تشدید نہیں یہ انگریزی والا فن تھا :) ۔
 

آصف اثر

معطل
سمجھ نہیں آئی۔ راڈار سے کیسے؟ یہ تو سپیکٹرومیٹری کا کام ہے۔
جب آپ راڈار کو محض رینج فائنڈر، فاصلے کے تعین اور سطحی تصویر کشی تک محدود رکھیں گے تو ایسا سوال کرنا عجب نہیں۔
یعنی کہ جب سمپل راڈار ذہن میں ہو۔:)
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
ارے پیارے دوستو! دراصل میرا مراسلہ فنی پیرائے میں تھا ۔
یہاں فنی کے نون پر تشدید نہیں یہ انگریزی والا فن تھا :) ۔
یہ تو شکر ہے رات کے ایک بج رہے تھے ورنہ اچھا خاصا وقت قیمتی بن جانا تھا میرا۔:LOL:
 

جان

محفلین
جب آپ راڈار کو محض رینج فائنڈر، فاصلے کے تعین اور سطحی تصویر کشی تک محدود رکھیں گے تو ایسا سوال کرنا عجب نہیں۔
یعنی کہ جب وہ ”میٹرک والا“ راڈار ذہن میں گردش کررہاہو۔:)
آصف بھائی ایک طرف آپ تعمیری بحث کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف پھر وہی پرانی روش اختیار کرتے ہیں، سعد بھائی کی طرف سے سوال میں کوئی تضحیکی رویہ محسوس نہیں ہو رہا۔ اگر آپ کے نزدیک "تعمیری بحث" کی تعریف کچھ اور ہے تو ہمیں بھی اس سے مستفید فرمائیں۔
 

محمد سعد

محفلین
جب آپ راڈار کو محض رینج فائنڈر، فاصلے کے تعین اور سطحی تصویر کشی تک محدود رکھیں گے تو ایسا سوال کرنا عجب نہیں۔
یعنی کہ جب وہ ”میٹرک والا“ راڈار ذہن میں گردش کررہاہو۔:)
تب ہی تو سوال پوچھا ہے کہ راڈار (RADAR: RAdio Detection And Ranging) سے عناصر کا ترکیبی تجزیہ کیسے کیا جاتا ہے؟
نیز، چونکہ آپ نے ذکر کر ہی دیا ہے تو، میٹرک اور غیر میٹرک والے راڈار کے کام کرنے کے اصول میں کیا فرق ہے؟
 

جان

محفلین
اس ضمن میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ریڈیو ویوز اور مائیکرو ویوز گیس مالیکیولز سے ٹکرا کر واپس آسکتی ہیں اگر ایسا ممکن ہے تو کیوں اور کیسے؟
جب آپ راڈار کو محض رینج فائنڈر، فاصلے کے تعین اور سطحی تصویر کشی تک محدود رکھیں گے تو ایسا سوال کرنا عجب نہیں۔
یعنی کہ جب وہ ”میٹرک والا“ راڈار ذہن میں گردش کررہاہو۔:)
 

سید ذیشان

محفلین
اس ضمن میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ریڈیو ویوز اور مائیکرو ویوز گیس مالیکیولز سے ٹکرا کر واپس آسکتی ہیں اگر ایسا ممکن ہے تو کیوں اور کیسے؟
اس کا دارومدار ریڈیو یا مائکروویو فریکونسی اور شعاوں کی لمبائی پر ہے۔ مثلا weather radar بارش کو دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن چاند کی موہوم سی ہوا کو دیکھنا کسی ریڈار کے بس میں نہیں ہے۔ :)
 

محمد سعد

محفلین
اس ضمن میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ریڈیو ویوز اور مائیکرو ویوز گیس مالیکیولز سے ٹکرا کر واپس آسکتی ہیں اگر ایسا ممکن ہے تو کیوں اور کیسے؟
اور کیا ریڈیو فریکوینسی پر گیسوں میں جذب یا منتشر ہونے والی لہروں کو قابل اعتبار طریقے سے ترکیبی تجزیے کے لیے استعمال کیا بھی جا سکتا ہے؟
 

آصف اثر

معطل
نیز، چونکہ آپ نے ذکر کر ہی دیا ہے تو، میٹرک اور غیر میٹرک والے راڈار کے کام کرنے کے اصول میں کیا فرق ہے؟
ماسٹر لیول کے اسٹوڈنٹ کا اس طرح سوال کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

تب ہی تو سوال پوچھا ہے کہ راڈار (RADAR: RAdio Detection And Ranging) سے عناصر کا ترکیبی تجزیہ کیسے کیا جاتا ہے؟
لیکن چاند کی موہوم سی ہوا کو دیکھنا کسی ریڈار کے بس میں نہیں ہے۔
جہاں تک عناصر کی ترکیبی تجزیہ کا سوال ہے، راڈار کا ذکر الیکٹرانی کثافت یعنی کرۂ آئونی کے تجزیے کے حوالے سے تھا۔ لیکن اس ضمن میں میرا آپ سے سوال عرض ہے کہ اگر زمینی آئنو سفئیر کے تجزیے کے لیے راڈار استعمال ہوسکتا ہے تو قمری کرۂ آئیونی کے لیے کیوں نہیں؟

اور کیا ریڈیو فریکوینسی پر گیسوں میں جذب یا منتشر ہونے والی لہروں کو قابل اعتبار طریقے سے ترکیبی تجزیے کے لیے استعمال کیا بھی جا سکتا ہے؟
اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا آپ کو چاند کے فضا میں موجود عناصر کا علم ہے یا نہیں۔ اگر چاند کی فضا میں چند عناصر بھی پائے جاتے ہوں تو اس کو زمینی فضا کا راڈار کے ذریعے تجزیہ کرنے کے تناظر میں دیکھیے۔
 

محمد سعد

محفلین
جہاں تک عناصر کی ترکیبی تجزیہ کا سوال ہے، راڈار کا ذکر الیکٹرانی کثافت یعنی کرۂ آئونی کے تجزیے کے حوالے سے تھا۔ لیکن اس ضمن میں میرا آپ سے سوال عرض ہے کہ اگر زمینی آئنو سفئیر کے تجزیے کے لیے راڈار استعمال ہوسکتا ہے تو قمری کرۂ آئیونی کے لیے کیوں نہیں؟
۱۔ آئنوسفئیر کے عناصر ترکیبی کا تجزیہ کرنے کے لیے راڈار کب اور کیسے استعمال ہوتا ہے؟ کیا راڈار بتا سکتا ہے کہ آئنوسفئیر میں کون سے کیمیائی عناصر و مرکبات موجود ہیں؟ اگر ہاں تو کیسے؟

اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا آپ کو چاند کے فضا میں موجود عناصر کا علم ہے یا نہیں۔ اگر چاند کی فضا میں چند عناصر بھی پائے جاتے ہوں تو اس کو زمینی فضا کا راڈار کے ذریعے تجزیہ کرنے کے تناظر میں دیکھیے۔
۲۔ کیا آپ ایسی مثالیں دے سکتے ہیں کہ جہاں زمین یا کسی اور سیارے کی فضا میں موجود گیسز کے کیمیائی تجزیے کے لیے راڈار کا استعمال ہو رہا ہو؟ ایسے کسی طریقے کی درستگی کی شرح کیا ہو گی؟

۳۔ راڈار (RADAR: RAdio Detection And Ranging) کا کام کرنے کا اصول کیا ہے؟
 

آصف اثر

معطل
۱۔ آئنوسفئیر کے عناصر ترکیبی کا تجزیہ کرنے کے لیے راڈار کب اور کیسے استعمال ہوتا ہے؟ کیا راڈار بتا سکتا ہے کہ آئنوسفئیر میں کون سے کیمیائی عناصر و مرکبات موجود ہیں؟ اگر ہاں تو کیسے؟
فی الحال یہ دیکھ لیں۔
https://www.eolss.net/Sample-Chapters/C01/E6-16-05-03.pdf

۲۔ کیا آپ ایسی مثالیں دے سکتے ہیں کہ جہاں زمین یا کسی اور سیارے کی فضا میں موجود گیسز کے کیمیائی تجزیے کے لیے راڈار کا استعمال ہو رہا ہو؟ ایسے کسی طریقے کی درستگی کی شرح کیا ہو گی؟
Incoherent Scattering of Radio Waves by Free Electrons with Applications to Space Exploration by Radar - IEEE Journals & Magazine
Radar for Meteorological and Atmospheric Observations | Shoichiro Fukao | Springer
مزید آپ خود مطالعہ کریں۔ یہاں لیکچر نہیں دئیے جاسکتے۔

۳۔ راڈار (RADAR: RAdio Detection And Ranging) کا کام کرنے کا اصول کیا ہے؟
اس طرح کے سوال کا جواب دینا ضروری نہیں۔ ورنہ پھر آپ کی اتنی پڑھائی کا فائدہ نہیں رہےگا۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
اس پوری دستاویز میں کہیں بھی آئنوسفئیر میں شامل انفرادی عناصر/مرکبات/گیسز کے تجزیے کی بات نہیں ہے۔ یہ آئنوسفئیر کے بحیثیت مجموعی، ریڈیائی لہروں کے لیے میڈیم کے طور پر اس کی خصوصیات کے بارے میں ہے۔

کسی ماحول میں موجود کیمیائی عناصر و مرکبات کو جانچنے کے لیے وہاں کے آزاد الیکٹرانوں کا نہیں بلکہ ایٹمز/مالیکیولز کی اپنی کیمیائی شناخت، ان کی اپنی الیکٹرانک کنفیگریشن، کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپ کو حوالہ دینے سے پہلے خود پڑھ لینا چاہیے تھا کہ اس میں کیمیائی تجزیے کی بات ہے بھی سہی یا نہیں۔

پانی جیسے کثیف میڈیم سے منتشر ہونے والی ریڈیائی امواج کی مدد سے موسم کا تجزیہ کرنے، اور کسی علاقے میں موجود گیسز کی کیمیائی بناوٹ معلوم کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔
ایک بار پھر، آپ کو حوالہ دینے سے پہلے خود پڑھ لینا چاہیے تھا کہ آیا یہ اس سوال کا جواب دیتا بھی ہے جو آپ سے پوچھا گیا ہے یا نہیں۔

مزید آپ خود مطالعہ کریں۔ یہاں لیکچر نہیں دئیے جاسکتے۔
کچھ ذمہ داری حوالے دینے والے پر بھی پڑتی ہے کہ وہ کم از کم abstract کی حد تک مطالعہ کر کے دیکھ لیا کرے کہ یہ دستاویز اس سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتی بھی ہے یا نہیں۔

۳۔ راڈار (RADAR: RAdio Detection And Ranging) کا کام کرنے کا اصول کیا ہے؟
اس طرح کے سوال کا جواب دینا ضروری نہیں۔
بدقسمتی سے اب یہ اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے کیونکہ آپ واضح طور پر راڈار کو کسی اور چیز کے ساتھ خلط ملط کر رہے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
اس پوری دستاویز میں کہیں بھی آئنوسفئیر میں شامل انفرادی عناصر/مرکبات/گیسز کے تجزیے کی بات نہیں ہے۔ یہ آئنوسفئیر کے بحیثیت مجموعی، ریڈیائی لہروں کے لیے میڈیم کے طور پر اس کی خصوصیات کے بارے میں ہے۔
کسی ماحول میں موجود کیمیائی عناصر و مرکبات کو جانچنے کے لیے وہاں کے آزاد الیکٹرانوں کا نہیں بلکہ ایٹمز/مالیکیولز کی اپنی کیمیائی شناخت، ان کی اپنی الیکٹرانک کنفیگریشن، کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپ کو حوالہ دینے سے پہلے خود پڑھ لینا چاہیے تھا کہ اس میں کیمیائی تجزیے کی بات ہے بھی سہی یا نہیں۔

پانی جیسے کثیف میڈیم سے منتشر ہونے والی ریڈیائی امواج کی مدد سے موسم کا تجزیہ کرنے، اور کسی علاقے میں موجود گیسز کی کیمیائی بناوٹ معلوم کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔
ایک بار پھر، آپ کو حوالہ دینے سے پہلے خود پڑھ لینا چاہیے تھا کہ آیا یہ اس سوال کا جواب دیتا بھی ہے جو آپ سے پوچھا گیا ہے یا نہیں۔
کچھ ذمہ داری حوالے دینے والے پر بھی پڑتی ہے کہ وہ کم از کم abstract کی حد تک مطالعہ کر کے دیکھ لیا کرے کہ یہ دستاویز اس سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتی بھی ہے یا نہیں۔
بدقسمتی سے اب یہ اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے کیونکہ آپ واضح طور پر راڈار کو کسی اور چیز کے ساتھ خلط ملط کر رہے ہیں۔
دراصل آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ آپ میرے پورے مراسلے میں عناصر کی تجزیہ کاری کے لیے صرف راڈار کو ہی لے کر بیٹھ گئے ہیں۔ آپ دوبارہ مراسلہ پڑھیں، کیا آپ کے خیال میں اسپیکٹرومیٹری اس حوالے سے کوئی معنی نہیں رکھتی؟
جہاں تک آئنوسفئیر کے بحیثیت مجموعی، ریڈیائی لہروں کے لیے میڈیم کے طور پر اس کی خصوصیات کا ذکر ہے تو یہی مجموعی پن ہی ہمیں الیکٹرانی کثافت کے حوالے سے آگاہ کرتا ہے۔
آپ راڈار اور سینسرز کے مرکب جملے کو دوبارہ پڑھیں، بات سمجھ آجائے گی۔
 

آصف اثر

معطل
سید عاطف علی سے انتہائی معذرت کے سینسرز کا لفظ لکھنے سے قبل اسپکٹروسکوپی ہی لکھا تھا، لیکن یہ سوچ کر کہ شائد یہ کچھ زیادہ بھاری نہ ہوجائے آسان الفاظ میں سینسرز ہی کو استعمال کرنے پر اکتفا کیا۔ بعد میں اطمینان ہوا کہ شکر ہے تفصیل میں نہیں گیا ورنہ وقت ضائع ہوجانا تھا۔ کیوں کہ محترم کی اتنی ”فنی باریکیوں“ سے آگاہی نہیں تھی۔:)
 

محمد سعد

محفلین
دراصل آپ کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ آپ میرے پورے مراسلے میں عناصر کی تجزیہ کاری کے لیے صرف راڈار کو ہی لے کر بیٹھ گئے ہیں۔ آپ دوبارہ مراسلہ پڑھیں، کیا آپ کے خیال میں اسپیکٹرومیٹری اس حوالے سے کوئی معنی نہیں رکھتی؟
جہاں تک آئنوسفئیر کے بحیثیت مجموعی، ریڈیائی لہروں کے لیے میڈیم کے طور پر اس کی خصوصیات کا ذکر ہے تو یہی مجموعی پن ہی ہمیں الیکٹرانی کثافت کے حوالے سے آگاہ کرتا ہے۔
آپ راڈار اور سینسرز کے مرکب جملے کو دوبارہ پڑھیں، بات سمجھ آجائے گی۔
سید عاطف علی سے انتہائی معذرت کے سینسرز کا لفظ لکھنے سے قبل اسپکٹروسکوپی ہی لکھا تھا، لیکن یہ سوچ کر کہ شائد یہ کچھ زیادہ بھاری نہ ہوجائے آسان الفاظ میں سینسرز ہی کو استعمال کرنے پر اکتفا کیا۔ بعد میں اطمینان ہوا کہ شکر ہے تفصیل میں نہیں گیا ورنہ وقت ضائع ہوجانا تھا۔ کیوں کہ محترم کی اتنی ”فنی باریکیوں“ سے آگاہی نہیں تھی۔:)
معذرت کہ جس چیپٹر، ریسرچ پیپر اور کتاب کا آپ حوالہ دے چکے ہیں، وہ سب راڈار ہی کے متعلق تھے اور ان میں سپیکٹروسکوپی کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ اس سے پہلے بھی میرے سپیکٹروسکوپی کا تذکرہ کرنے کے بعدکافی دیر تک آپ راڈار پر ہی اصرار کرتے رہے ہیں۔
اس سب کی روشنی میں آپ کے آخری دو تبصروں کی سمجھ نہیں آتی۔
خاص طور پر جب اس سوال کو دیکھا جائے کہ جس سے اس گفتگو کا آغاز ہوا،
سمجھ نہیں آئی۔ راڈار سے کیسے؟ یہ تو سپیکٹرومیٹری کا کام ہے۔
اس ضد کی تک نہیں بنتی جس کا مظاہرہ آپ نے کیا۔

انسان میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ موقع دیے جانے پر غلطی درست کر لے بجائے مسلسل ضد پر اڑے رہنے کے۔ سائنس کا شعبہ اس طرح کا ضدی پن افورڈ نہیں کر سکتا۔

بائے دا وے۔۔۔
جہاں تک آئنوسفئیر کے بحیثیت مجموعی، ریڈیائی لہروں کے لیے میڈیم کے طور پر اس کی خصوصیات کا ذکر ہے تو یہی مجموعی پن ہی ہمیں الیکٹرانی کثافت کے حوالے سے آگاہ کرتا ہے۔
یہ بھی درست جواب نہیں کیونکہ یہ الیکٹرانی کثافت ہمیں وہاں موجود عناصر کی کیمیکل کمپوزیشن کے بارے میں کچھ نہیں بتاتی۔ آپ یہ دعویٰ کرنے کے باوجود کہ آپ دراصل سپیکٹروسکوپی کی بات کر رہے تھے، ابھی تک راڈار والے طریقے پر ہی بضد ہیں۔ جس سے یہ بات کافی مشکوک ہو جاتی ہے کہ آپ کو دونوں کے بیچ کا فرق معلوم بھی ہے یا نہیں۔
 

آصف اثر

معطل
معذرت کہ جس چیپٹر، ریسرچ پیپر اور کتاب کا آپ حوالہ دے چکے ہیں، وہ سب راڈار ہی کے متعلق تھے اور ان میں سپیکٹروسکوپی کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ اس سے پہلے بھی میرے سپیکٹروسکوپی کا تذکرہ کرنے کے بعدکافی دیر تک آپ راڈار پر ہی اصرار کرتے رہے ہیں۔
اس سب کی روشنی میں آپ کے آخری دو تبصروں کی سمجھ نہیں آتی۔
خاص طور پر جب اس سوال کو دیکھا جائے کہ جس سے اس گفتگو کا آغاز ہوا،
اس ضد کی تک نہیں بنتی جس کا مظاہرہ آپ نے کیا۔
انسان میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ موقع دیے جانے پر غلطی درست کر لے بجائے مسلسل ضد پر اڑے رہنے کے۔ سائنس کا شعبہ اس طرح کا ضدی پن افورڈ نہیں کر سکتا۔
بائے دا وے۔۔۔
یہ بھی درست جواب نہیں کیونکہ یہ الیکٹرانی کثافت ہمیں وہاں موجود عناصر کی کیمیکل کمپوزیشن کے بارے میں کچھ نہیں بتاتی۔ آپ یہ دعویٰ کرنے کے باوجود کہ آپ دراصل سپیکٹروسکوپی کی بات کر رہے تھے، ابھی تک راڈار والے طریقے پر ہی بضد ہیں۔ جس سے یہ بات کافی مشکوک ہو جاتی ہے کہ آپ کو دونوں کے بیچ کا فرق معلوم بھی ہے یا نہیں۔
اس حوالے سے میں خود بھی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ آپ اب تک صرف راڈار کو ہی لے کر کیوں بیٹھ گئے تھے۔ میرے ماقبل کے مراسلے تک جواب در جواب کا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ کو یہ باور کرایا جائے کہ بھائی ضروری نہیں کہ راڈار سے متعلق جو باتیں آپ نے میٹرک میں پڑھی ہوں، راڈار بس اسی کے حد تک محدود ہوسکتاہے۔ مثلا یہ کہ آپ راڈار سے جہاز یا کوئی اور ٹھوس شے کا فاصلہ، ولاسٹی سمت وغیرہ معلوم کرسکتے ہیں۔ بلکہ راڈار کے ذریعے لطیف اور کثیف غیرٹھوس فضا کے متعلق بھی جانا جاسکتا ہے جیسا کہ آپ نے بحیثیت مجموعی اس کے کردار کا خود اعتراف کیا۔ مگر کیا کریں کہ آپ نے ایک مرکب جملے کو توڑ کر صرف اپنے مقصد کے حصے کو لینا ہی ضروری سمجھ لیا۔
امید ہے اب یہ غلط فہمی دور ہوچکی ہوگی کہ راڈار کو محض جہاز کے متعلق معلومات کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ اور بھی کام ہے اس ٹیکنالوجی کے۔
اور مجھے اخلاقیات کا سبق پڑھانے سے پہلے آپ کو پیچھے بھی دیکھ لینا چاہیے تھا۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
آصف اثر
آپ ہی کے مراسلے ہیں صاحب جہاں آپ راڈار پر اصرار کرتے رہے۔ میں نے تو پہلے ہی درست سمت میں اشارہ کر دیا تھا۔ اگر آپ پھر بھی ضد پر اڑے رہیں تو کیا کیا جا سکتا ہے۔ خوش رہیں۔
 

جان

محفلین
اس حوالے سے میں خود بھی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ آپ اب تک صرف راڈار کو ہی لے کر کیوں بیٹھ گئے تھے۔ میرے ماقبل کے مراسلے تک جواب در جواب کا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ کو یہ باور کرایا جائے کہ بھائی ضروری نہیں کہ راڈار سے متعلق جو باتیں آپ نے میٹرک میں پڑھی ہوں، راڈار بس اسی کے حد تک محدود ہوسکتاہے۔ مثلا یہ کہ آپ راڈار سے جہاز یا کوئی اور ٹھوس شے کا فاصلہ، ولاسٹی سمت وغیرہ معلوم کرسکتے ہیں۔ بلکہ راڈار کے ذریعے لطیف اور کثیف غیرٹھوس فضا کے متعلق بھی جانا جاسکتا ہے جیسا کہ آپ نے بحیثیت مجموعی اس کے کردار کا خود اعتراف کیا۔ مگر کیا کریں کہ آپ نے ایک مرکب جملے کو توڑ کر صرف اپنے مقصد کے حصے کو لینا ہی ضروری سمجھ لیا۔
قبلہ غلطی مان لینے سے قد چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ انسان کے سیکھنے کا طریقہ ہی یہی ہے۔ اب یہ باور کرنے والی بات آپ کی من گھڑت محسوس ہوتی ہے کیونکہ سعد بھائی نے ایسا کوئی ذکر نہیں کیا تھا کہ ریڈار میٹرک والا ہو یا غیر میٹرک والا، یہ ذکر بھی آپ نے خود ہی کیا اور خود ہی فرض کر کے اب یہ جتلانا چاہ رہے ہیں کہ راڈار کا فلاں فلاں مقصد باور کرانا تھا۔ جہاں تک مرکب جملے کی بابت آپ نے بات کی ہے تو بنیادی طور پر میرا گمان یہ کہتا ہے کہ آپ اس مرکب جملے کا فائدہ اٹھا کر راہِ فرار اختیار کرنا چاہتے ہیں حالانکہ آپ آخر تک ریڈار کے متعلق اپنی ضد پہ اڑے رہے اور آخر میں کمال یہ کہ اپنی غلطی ماننے کی بجائے سارا ملبہ پھر بھی سعد بھائی پہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ کمال ہے ویسے۔
امید ہے اب یہ غلط فہمی دور ہوچکی ہوگی کہ راڈار کو محض جہاز کے متعلق معلومات کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ اور بھی کام ہے اس ٹیکنالوجی کے۔
 
Top