چل رہا ہے قلم زمانے کا ٭ راحیل فاروق

چل رہا ہے قلم زمانے کا
تم تو عنوان تھے فسانے کا

ہم نے جانا کہ ہم میں بھی کچھ ہے
شکریہ صبر آزمانے کا

آ بسے ہو دلوں میں دنیا کے
گھر نہیں مل سکا ٹھکانے کا

پہلے تھی آرزو خزانے کی
پھر پتا مل گیا خزانے کا

نہ کر اتنا حسد نگاروں سے
تو خدا ہے نگارخانے کا

سننے والا نہ تھا کوئی بھی آج
آج لطف آ گیا سنانے کا

شیخ کو آرزو شفاعت کی
بن پیے شوق ڈگمگانے کا

تیری آنکھوں کی روشنی کی قسم
عشق ہے نام دل جلانے کا

عشق نے ہونٹ سی لیے راحیلؔ
فیصلہ ہو گیا نبھانے کا
راحیل فاروق​
 
Top