چلو ترکیب ِ ہستی کو جدا ترتیب دیتے ہیں .

La Alma

لائبریرین
چلو ترکیبِ ہستی کو جدا ترتیب دیتے ہیں
انہی اجزا کو لے کر کچھ نیا ترتیب دیتے ہیں


مفر غم سے نہیں ممکن, ہے جب تک زندگی باقی
غمِ جاں سے نمٹنے کو قضا ترتیب دیتے ہیں

سلگتی ہے یہ چشمِ نم مرے خوابوں کی حدّت سے
ہوئی تبخیر اشکوں کی, گھٹا ترتیب دیتے ہیں


کچھ ایسا ہو بھڑکتی آگ بھی گلزار ہو جائے
عناصر درد کے چن کر مزا ترتیب دیتے ہیں


نری یہ خود پسندی ہے اگر حد سے نکل جائے
خودی کے دائروں میں ہی انا ترتیب دیتے ہیں


ہے راوی بھی, سند بھی ہے, بیاں پھر متن کیسے ہو
حدیثِ دل سنانے کو صدا ترتیب دیتے ہیں

نہ اب کے بعد ہم المٰی، صنم کوئی تراشیں گے
وہ کافر ہیں جو خود اپنا خدا ترتیب دیتے ہیں

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے تو میرے خیال میں یہ سارے قوافی والے الفاظ ’ترتیب‘ نہیں دیے جاتے۔ زیادہ تر ’تخلیق کیے‘ جاتے ہیں۔ ’تخلیق کرتے ہیں‘ ردیف بہتر ثابت ہو شاید۔
 

La Alma

لائبریرین
پہلے تو میرے خیال میں یہ سارے قوافی والے الفاظ ’ترتیب‘ نہیں دیے جاتے۔ زیادہ تر ’تخلیق کیے‘ جاتے ہیں۔ ’تخلیق کرتے ہیں‘ ردیف بہتر ثابت ہو شاید۔
بعینہ یہی بات میرے ذہن میں بھی تھی اور حسن ِاتفاق دیکھیے کہ متبادل بھی یہی سوچا ہوا تھا .
اصل میں یہ غزل ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہے اور صرف ردیف کی وجہ سے میں اسے discard نہیں کرنا چاہتی . غزل مسلسل ہونے کی وجہ سے میرا خیال تھا کہ مطلع کے تناظر میں باقی اشعار میں بھی یہ ردیف چل سکتی ہے .
 

فاخر رضا

محفلین
نہ اب کے بعد ہم المٰی، صنم کوئی تراشیں گے
وہ کافر ہیں جو خود اپنا خدا ترتیب دیتے ہیں

بہت خوب . ہمیشہ لکھتی رہیں . ماشاءاللہ
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
چلو ترکیبِ ہستی کو جدا ترتیب دیتے ہیں
انہی اجزا کو لے کر کچھ نیا ترتیب دیتے ہیں


مفر غم سے نہیں ممکن, ہے جب تک زندگی باقی
غمِ جاں سے نمٹنے کو قضا ترتیب دیتے ہیں

سلگتی ہے یہ چشمِ نم مرے خوابوں کی حدّت سے
ہوئی تبخیر اشکوں کی, گھٹا ترتیب دیتے ہیں


کچھ ایسا ہو بھڑکتی آگ بھی گلزار ہو جائے
عناصر درد کے چن کر مزا ترتیب دیتے ہیں


نری یہ خود پسندی ہے اگر حد سے نکل جائے
خودی کے دائروں میں ہی انا ترتیب دیتے ہیں


ہے راوی بھی, سند بھی ہے, بیاں پھر متن کیسے ہو
حدیثِ دل سنانے کو صدا ترتیب دیتے ہیں

نہ اب کے بعد ہم المٰی، صنم کوئی تراشیں گے
وہ کافر ہیں جو خود اپنا خدا ترتیب دیتے ہیں

بعینہ یہی بات میرے ذہن میں بھی تھی اور حسن ِاتفاق دیکھیے کہ متبادل بھی یہی سوچا ہوا تھا .
اصل میں یہ غزل ذاتی طور پر مجھے بہت پسند ہے اور صرف ردیف کی وجہ سے میں اسے discard نہیں کرنا چاہتی . غزل مسلسل ہونے کی وجہ سے میرا خیال تھا کہ مطلع کے تناظر میں باقی اشعار میں بھی یہ ردیف چل سکتی ہے .
ذاتی طور پر اس میں مزید کوشش سے غزل اتنی نکھر سکتی ہے کہ آپ کے ساتھ ساتھ باقی لوگ بھی پسند کریں گے ۔۔۔
فی الحال کوئی اظہارِ رائے نہیں، آپ کو پسند ہے تو یونہی رہنے دیتے ہیں ۔۔۔
 
Top