چراغ استقامت جل رہا ہے (نجیب احمد)

مزمل حسین

محفلین
سر نیزہ جو روشن ہو گیا ہے
رسول پاک کے گھر کا دیا ہے

اندھیری رات کی پوروں میں جگنو
با انداز شرر جل بجھ رہا ہے

ہوائیں سر پٹخ کر رہ گئیں ہیں
چراغ استقامت جل رہا ہے

عزا دارو! یہاں چلتے ہیں آنسو
خریدارو! یہ بازار رضا ہے

ترے گھر میں جگہ کیا پائے دنیا
ترا خیمہ نہیں، شہر وفا ہے

نجیب اک شخص کی تشنہ لبی سے
ابھی تک نم ورق تاریخ کا ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top