چراغوں کے مقابل جب ہوا رکھی گئی تھی

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
دلیل بیعت فاسق رکھی گئی تھی
مدینے میں بنائے کربلا رکھی گئی تھی
حسین آغوش پیمبر میں جب لائے گئے تھے
وہیں بنیاد تہذیب عزاء رکھی گئی تھی
حضور سرور کونین جب محضر ہوا پیش
زمین کربلا سب سے جدا رکھی گئی تھی
منا ، کا خواب پورا ہو رہا تھا کربلا میں
یہ قربانی اسی دن پر اٹھا رکھی گئی تھی
زمین سے آسمان تک نور تھا ، بس نور ہی نور
چراغوں کے مقابل جب ہوا رکھی گئی تھی
بہت مشکل مراحل آ پڑے تھے راستے میں
سو زاد راہ میں خاک شفا رکھی گئی تھی
صاحب کلام: احمد نوید
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ
زمین سے آسمان تک نور تھا ، بس نور ہی نور
چراغوں کے مقابل جب ہوا رکھی گئی تھی
بہت مشکل مراحل آ پڑے تھے راستے میں
سو زاد راہ میں خاک شفا رکھی گئی تھی
جزاک اللہ
 
Top