چاندنی ہے، غزل ہے، خوشبو ہے؟۔اسلم کولسری

چاندنی ہے، غزل ہے، خوشبو ہے؟
یا خیالات میں کہیں تو ہے۱
دل کو پتھر بنا لیا، لیکن
یہ تو پتھر بھی آئینہ خُو ہے
ایک خاموش سلطنت ہے آنکھ
آنکھ کا تاجدار آنسو ہے
کتنی رونق ہے میرے آنگن میں
چار تنکے ہیں، ایک جگنو
یہ مرا دل ہے، یا کوئی جنگل
یہ ترا عکس ہے کہ آہو ہے
ساری دنیا گریز پا مجھ سے
ساری دنیا کسی کا پہلو ہے!
میرے دشمن کی آستیں میں بھی
میرا خنجر ہے، میرا بازو ہے
اور کا اور ہی نہ ہو اسلمؔ
دیکھنے میں جو اتنا سادھو ہے
 
Top