چار سال سے کم عمر بچے کی تصویر لیتے وقت محتاط رہیں

یوسف سلطان

محفلین
news-1438102779-1481_large.jpg

ایک تصویر نے نومولود بچے کی بینائی چھین لی، آپ بھی بچوں کی تصاویر کھینچتے وقت اس ایک غلطی سے ہر صورت گریز کریں
28 جولائی 2015 (22:00)


لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سیلفی کے اس دور میں بچے کی پیدائش کے فوراً بعد عموماً والدین یا دوست احباب بچے کی تصاویر بنانے لگ جاتے ہیں تاکہ اسے سوشل میڈیا پر شیئر یا فیملی تصویری البم میں محفوظ کیا جا سکے۔ لیکن کیا ایسا کرنا بچے کے لیے صحت مندانہ ہے؟ محض تصویر بنانے میں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر کیمرے کی فلیش لائٹ آن ہے تو پھر یہ بچے کے لیے بہت زیادہ خطرناک ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک بچے کے متعلق بتانے جا رہے ہیں جس کے والدین کے دوست نے اس کی تصویر بنائی اور عمر بھر کی معذوری اس کا مقدر بن گئی۔

مزید پڑھیں:ماہرین نے سیلفی لینے والوں کو ذہنی مریض قرار دیدیا
اس بچے کی عمر 3ماہ کی تھی جب اس کے والدکا دوست ان کے گھر آیا اور موبائل فون کے کیمرے سے بچے کی تصویر بنانے لگا لیکن وہ کیمرے کی فلیش لائٹ آف کرنا بھول گیا۔ اس نے 10انچ کے فاصلے سے بچے کی تصویر بنائی۔ تصویر بنانے کے آدھے گھنٹے بعد والدین نے بچے کی آنکھوں میں تبدیلی محسوس کی، اس کی آنکھوں سے پانی بھی بہنے لگا ،والدین نے بچے کی حرکات سے محسوس کیا کہ جیسے اسے دیکھنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ وہ فوری طور پر اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں ڈاکٹر نے انہیں ایسی بات بتائی کہ ان کے پیروں کے نیچے سے زمین ہی نکل گئی۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ کیمرے کی تیز فلیش لائٹ پڑنے سے ان کا بیٹا ایک آنکھ سے نابینا ہو گیا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 4سال کی عمر تک قریب سے بچے کی آنکھ میں کیمرے کی فلیش لائٹ پڑنے سے ان کی آنکھ کے ریٹینا میں موجود میکیولا(Macula) شدید متاثر ہوتا ہے جس سے اس کی بینائی جانے کا بہت زیادہ خدشہ ہوتا ہے، اور یہ مسئلہ ناقابل علاج ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ 4سال کی عمر تک بچے کی آنکھ میں میکیولا پوری طرح نشوونما نہیں پاتا اس لیے یہ اس قدر تیز روشنی برداشت نہیں کر سکتا۔ انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی کہ 4سال کی عمر سے قبل بچے کی تصاویر بنانے سے پہلے پوری طرح یقین کر لیں کہ ان کے کیمرے کی فلیش لائٹ آف ہے ورنہ ان کا بچہ بھی عمر بھر کے لیے نابینا ہو سکتا ہے۔
 
Top