پیغامِ حسین ۔۔۔ عارف سیمابی

الف نظامی

لائبریرین
کہہ رہے ہیں یہ شہید کربلا
اے مسلماں صاحبِ ایثار بن

ڈھال بن تو بے کسوں کے واسطے
اور ظالم کے لیے تلوار بن

ہو نہ تو باطل کے آگے سرنِگوں
راہِ حق میں سرکٹا ، تلوار بن

ہے عمل ہی سے نشانِ زندگی
باعمل بن ، صاحبِ کردار بن

زندگی تعبیر خودداری سے ہے
کارزارِ زیست میں خود دار بن

مجھ سے ہے گر عشق تجھ کو واقعی
صدق دل سے میرا پیروکار بن

آج پھر دنیا یزید انداز ہے
تو شہادت کا علم بردار بن

پھر جہان کو امن کا پیغام دے
امن کی خاطر لبِ اظہار بن

جان دینے سے نہ ہرگز ہچکچا
دوشِ ملت پر نہ بیجا بار بن

سرکچل پھر دیوِ استبداد کا
تیغ بن اور تیغِ جوہر دار بن

ظالموں کو دم نہ لینے دے ذرا
ان کے حق میں تو عذابِ نار بن

تیرے گلشن میں بھی آئے گی بہار
شرط ہے لیکن حریفِ خار بن

از عارف سیمابی
 
Top