پیروڈی: صبح سے شام تلک، شب سے سحر ہونے تک

عاطف ملک

محفلین
استادِ محترم کی اصلاح اور مشوروں کے بعد یہ تک بندیاں اس قابل ہوئیں کہ احباب کی خدمت میں پیش کی جا سکیں۔امید ہے کہ پسند آئیں گی۔


صبح سے شام تلک شب سے سحر ہونے تک
سویا رہتا ہوں میں اب، دردِ کمر ہونے تک

شعر وہ پڑھتا نہیں، بات میں کر سکتا نہیں
"دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک"

"ہلکے پھلکے سے تشدد" کا نہیں ہوں قائل
پیار سے تجھ کو مناؤں گا اثر ہونے تک

اک تری ہاں کے سوا کوئی رکاوٹ نہیں اب
ترے ڈیڈی کے مرے پیارے سسر ہونے تک

پیار زوجین کے مابین ہو جس درجہ بھی
مانتا کوئی نہیں لختِ جگر ہونے تک

عشق بھی عینؔ ہے اک مشغلۂِ بے لذت
چاہتے سب ہیں کہ کر بیٹھیں، مگر ہونے تک

(عینؔ میم)
ستمبر ۲۰۲۰
 
استادِ محترم کی اصلاح اور مشوروں کے بعد یہ تک بندیاں اس قابل ہوئیں کہ احباب کی خدمت میں پیش کی جا سکیں۔امید ہے کہ پسند آئیں گی۔


صبح سے شام تلک شب سے سحر ہونے تک
سویا رہتا ہوں میں اب، دردِ کمر ہونے تک

شعر وہ پڑھتا نہیں، بات میں کر سکتا نہیں
"دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک"

"ہلکے پھلکے سے تشدد" کا نہیں ہوں قائل
پیار سے تجھ کو مناؤں گا اثر ہونے تک

اک تری ہاں کے سوا کوئی رکاوٹ نہیں اب
ترے ڈیڈی کے مرے پیارے سسر ہونے تک

پیار زوجین کے مابین ہو جس درجہ بھی
مانتا کوئی نہیں لختِ جگر ہونے تک

عشق بھی عینؔ ہے اک مشغلۂِ بے لذت
چاہتے سب ہیں کہ کر بیٹھیں، مگر ہونے تک

(عینؔ میم)
ستمبر ۲۰۲۰
واہ واہ واہ۔ عاطف بھیا خوب غزل کہی ہے۔ بہت مزیدار۔ خوش رہیں۔
 
Top