پیا ملن کی چاہ

یاسر شاہ

محفلین
ماشا٫اللہ یاسر صاحب
کافی عرصے کے بعد آپ کی کوئی تحریر دیکھنے کو ملی۔
آپ نے ٹیگ بھی کیا ہے لیکن چونکہ وہ پرانی آئی ڈی ہے، اس لیے معذرت چاہتے ہیں، پتہ نہیں چلا۔
بہت خوبصورت اشعار اور احساسات ہیں
جزاک اللہ خیر منیب بھائی آپ کی حوصلہ افزائی پہ بہت ممنون ہوں۔
آنکھ کے چھوٹے سے تارے سے ہم سمجھ نہیں سکے آپ کی کیا مراد ہے۔ اگر کچھ وضاحت فرما دیں
مطلب یہی ہے کہ کیا انسانی چھوٹا سا آنکھ کا تارا اتنی بڑی ذات کے جلوے کا احاطہ کر پائے گا یا انسان کی استعداد بھی اس وقت بڑھا دی جائے گی؟
آہ - یاسر صاحب اور ان کی شرما شرمی
ہاں بھئی کیا کریں۔میں تو اپنے و لیمے میں مختص صوفے پہ بھی نہیں بیٹھ پایا تھا۔کیا کرتا شرم آرہی تھی اب ما شاء اللہ تین بچے ہیں۔بقول شخصے:
دیوانے اپنے کام میں ہشیار ہی ملے
اللہ اکبر۔ دو پل کا خسارہ بھی گوارا نہیں۔ یہ شوق دید تو کوئی دیکھے!
ہائے واقعی وہ بھی کیا لوگ ہوں گے - اللہ ان کا قرب عطا فرمائے
آنکھیں - دید - نظارہ - جلوہ
ایسے الفاظ بکثرت استعمال کیے ہیں آپ نے
محسوس و معلوم ہوتا ہے لکھتے وقت مشاہدہ حق کی خواہش غالب ہے
اللہ مراد پوری کرے، آمین
-
بہت خوب صورت احساسات اور ان کی خوبصورت ترجمانی
اللہ جل جلالہ ہم سب کو اپنی زیارت کا ذوق و شوق نصیب فرمائے اور اپنی ہر ناراضی سے بچائے اور مزید یہ کہ اللہ جل جلالہ آپ کو اپنا بہترین جوڑ عطا فرمائے۔آمین۔
آپ کے تبصرے سے دل خوش ہو گیا۔لکھتے رہیے،دکھتے رہیے۔:)
 

میم الف

محفلین
مطلب یہی ہے کہ کیا انسانی چھوٹا سا آنکھ کا تارا اتنی بڑی ذات کے جلوے کا احاطہ کر پائے گا یا انسان کی استعداد بھی اس وقت بڑھا دی جائے گی؟
اصل میں آنکھ کے تارے سے کیا مراد ہے، یہ نہیں سمجھ پایا۔
کیا آپ آنکھ کی پتلی کو تارے سے تشبیہ دے رہے ہیں؟
ہاں بھئی کیا کریں۔میں تو اپنے و لیمے میں مختص صوفے پہ بھی نہیں بیٹھ پایا تھا۔کیا کرتا شرم آرہی تھی اب ما شاء اللہ تین بچے ہیں۔بقول شخصے:
دیوانے اپنے کام میں ہشیار ہی ملے
ہاہا۔۔
اللہ جل جلالہ ہم سب کو اپنی زیارت کا ذوق و شوق نصیب فرمائے اور اپنی ہر ناراضی سے بچائے اور مزید یہ کہ اللہ جل جلالہ آپ کو اپنا بہترین جوڑ عطا فرمائے۔آمین۔
آپ کے تبصرے سے دل خوش ہو گیا۔لکھتے رہیے،دکھتے رہیے۔:)
اس پہ آپ نے ہمارا حالیہ کیفیت نامہ تو دیکھ ہی لیا ہے :)
 

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ !

کیا خوبصورت اشعار ہیں یاسر بھائی۔ ایک ایک شعر جیسے ہمارے دل کی آواز ہے۔

اگر صوفیانہ اشعار ایسے ہوتے ہیں تو ہم سو جان سے ان پر نثار ہیں۔

ماشاء اللہ!

اللہ تعالیٰ آپ کی دلی مراد پوری فرمائے۔ آمین ثمہ آمین

اور ہمیں بھی ۔۔۔ :cry:
 

محمداحمد

لائبریرین
اصل میں آنکھ کے تارے سے کیا مراد ہے، یہ نہیں سمجھ پایا۔

یہاں آنکھ کا تارہ بطورِ محاورہ استعمال نہیں ہوا بلکہ تارے کا لفظ بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔ یعنی جیسے ہمیں تارے چھوٹے چھوٹے سے معلوم ہوتے ہیں ویسے ہی یہ آنکھ ایک چھوٹے سے تارے کی طرح ہوگی اُس جلوے کے مقابلے میں۔

اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو۔

یاسر بھائی!
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک ہندوستانی گیت ہے اور اس کا مکھڑا مجھے بے حد پسند ہے۔

تجھے دیکھ کر جگ والے پر یقیں نہیں کیوں کر ہو گا
جس کی رچنا اتنی سُندر ، وہ کتنا سُندر ہوگا
 

فاخر رضا

محفلین
یہاں ایک وضاحت ضرور کیجیے کہ یہاں دیکھنے، نظارہ کرنے وغیرہ سے آپ کی مراد سچ مچ اسی مادی آنکھ سے دیکھنا ہے یا آپ کچھ اور کہ رہے ہیں. خدا کوئی جسم نہیں رکھتا کہ اسے مادی آنکھ سے دیکھا جاسکے. وہ جسم کا محتاج نہیں. وہ غنی ہے.
قرآن مجید کی آیت ہے
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ٘-وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَۚ-وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
 

یاسر شاہ

محفلین
اصل میں آنکھ کے تارے سے کیا مراد ہے، یہ نہیں سمجھ پایا۔
کیا آپ آنکھ کی پتلی کو تارے سے تشبیہ دے رہے ہیں؟

ہاہا۔۔

اس پہ آپ نے ہمارا حالیہ کیفیت نامہ تو دیکھ ہی لیا ہے :)
جی منیب بھائی لغت میں تارے سے مراد آنکھ کی پتلی بھی ہے۔میری بھی یہی مراد ہے۔:)
کیفیت پہ جواب الجواب دیکھ لیں۔:)
 

یاسر شاہ

محفلین
سبحان اللہ !

کیا خوبصورت اشعار ہیں یاسر بھائی۔ ایک ایک شعر جیسے ہمارے دل کی آواز ہے۔

اگر صوفیانہ اشعار ایسے ہوتے ہیں تو ہم سو جان سے ان پر نثار ہیں۔

ماشاء اللہ!

اللہ تعالیٰ آپ کی دلی مراد پوری فرمائے۔ آمین ثمہ آمین

اور ہمیں بھی ۔۔۔ :cry:
آمین
احمد بھائی آپ کے تبصرے کو تو بے اختیار بوسہ لینے کو جی کیا۔آپ تو ملتے نہیں آپ کے تبصرے ہی سہی۔

اللہ جل جلالہ محض اپنے لطف و کرم سے اپنا دیدار خاص مرحمت فرمائے۔آمین
 

یاسر شاہ

محفلین
یہاں آنکھ کا تارہ بطورِ محاورہ استعمال نہیں ہوا بلکہ تارے کا لفظ بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔ یعنی جیسے ہمیں تارے چھوٹے چھوٹے سے معلوم ہوتے ہیں ویسے ہی یہ آنکھ ایک چھوٹے سے تارے کی طرح ہوگی اُس جلوے کے مقابلے میں۔

اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو۔

یاسر بھائی!
احمد بھائی آپ کی شرح نے تو شعر کے معنوں کو اور وسعت دے دی :) میری مراد تو یہی تھی کہ انھی جھپکتی پلکوں اور اسی پتلی سےبھرپور نظارہ کیونکر ہو پائے گا۔
 

یاسر شاہ

محفلین
یہاں ایک وضاحت ضرور کیجیے کہ یہاں دیکھنے، نظارہ کرنے وغیرہ سے آپ کی مراد سچ مچ اسی مادی آنکھ سے دیکھنا ہے یا آپ کچھ اور کہ رہے ہیں. خدا کوئی جسم نہیں رکھتا کہ اسے مادی آنکھ سے دیکھا جاسکے. وہ جسم کا محتاج نہیں. وہ غنی ہے.
قرآن مجید کی آیت ہے
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ٘-وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَۚ-وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
فاخر صاحب جزاک اللہ ۔"ہائے وہ دن بھی کیا دن ہو گا" میں اشارہ ہے کہ یہاں مراد آخرت میں دیکھنا ہے اور یہ دیکھنا نصوص سے ثابت ہے۔ بس سوال کچھ شاعرانہ سے اٹھائیں ہیں عالمانہ جواب معلوم ہونے کے باوجود۔آئندہ بھی آپ کے سنجیدہ تبصروں کا انتظار رہے گا۔:)
 
بہت خوب۔ سبحان اللہ
ہائے کیسے لوگ وہ ہوں گے جن کے دمکتے چہرے ہوں گے
آنکھیں بچائی ہوں گی جنھوں نے- نفس کو اپنے مارا ہوگا

آنکھیں اسی کی آنکھیں ہوں گی جلوہ اسی کا جلوہ ہوگا
پیا ملن کی چاہ میں جس نے جان کو اپنی وارا ہوگا
اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

محمداحمد

لائبریرین
قرآن مجید کی آیت ہے
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ٘-وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَۚ-وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
یہاں غالباً یہ ذکر ہے کہ اس زندگی میں انسان اللہ کو نہیں دیکھ سکتا۔

قرآن مجید کے سامنے تو کوئی نص نہیں چلے گی
قران مجید کی یہ دو آیات بھی دیکھیے جس میں اُن لوگوں کا ذکر ہے جو اللہ کی رضا پا لیں گے ۔ اُن کے چہرے ترو تازہ ہوں گے اور وہ اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔

وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌۙ
اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہونگے
اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ
اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے

سورۃ القیامۃ آیت نمبر 22-23
 

فاخر رضا

محفلین
یہاں غالباً یہ ذکر ہے کہ اس زندگی میں انسان اللہ کو نہیں دیکھ سکتا۔


قران مجید کی یہ دو آیات بھی دیکھیے جس میں اُن لوگوں کا ذکر ہے جو اللہ کی رضا پا لیں گے ۔ اُن کے چہرے ترو تازہ ہوں گے اور وہ اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔

وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌۙ
اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہونگے
اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌۚ
اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے

سورۃ القیامۃ آیت نمبر 22-23

سورت نمبر
7
آیت نمبر
143

پچھلی آیت
مکمل سورت
اگلی آیت
(7) سورۃ الاعراف (مکی — کل آیات 206)
وَلَمَّا جَآءَ مُوْسٰى لِمِيْقَاتِنَا وَكَلَّمَهٝ رَبُّهٝ قَالَ رَبِّ اَرِنِ۔ىٓ اَنْظُرْ اِلَيْكَ ۚ قَالَ لَنْ تَ۔رَانِىْ وَلٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٝ فَسَوْفَ تَ۔رَانِىْ ۚ فَلَمَّا تَجَلّ۔ٰى رَبُّهٝ لِلْجَبَلِ جَعَلَ۔هٝ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا ۚ فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ (143) سورہ اعراف
اور جب موسٰی ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے رب مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں! فرمایا کہ تو مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتا لیکن تو پہاڑ کی طرف دیکھتا رہ اگر وہ اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا، پھر جب اس کے رب نے پہاڑ کی طرف تجلی کی تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی بے ہوش ہو کر گر پڑے، پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کی کہ تیری ذات پاک ہے میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا یقین لانے والا ہوں۔
 

فاخر رضا

محفلین
سورت نمبر
7
آیت نمبر
143

پچھلی آیت
مکمل سورت
اگلی آیت
(7) سورۃ الاعراف (مکی — کل آیات 206)
وَلَمَّا جَآءَ مُوْسٰى لِمِيْقَاتِنَا وَكَلَّمَهٝ رَبُّهٝ قَالَ رَبِّ اَرِنِ۔ىٓ اَنْظُرْ اِلَيْكَ ۚ قَالَ لَنْ تَ۔رَانِىْ وَلٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٝ فَسَوْفَ تَ۔رَانِىْ ۚ فَلَمَّا تَجَلّ۔ٰى رَبُّهٝ لِلْجَبَلِ جَعَلَ۔هٝ دَكًّا وَّخَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا ۚ فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ اِلَيْكَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ (143) سورہ اعراف
اور جب موسٰی ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے رب مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں! فرمایا کہ تو مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتا لیکن تو پہاڑ کی طرف دیکھتا رہ اگر وہ اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا، پھر جب اس کے رب نے پہاڑ کی طرف تجلی کی تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسٰی بے ہوش ہو کر گر پڑے، پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کی کہ تیری ذات پاک ہے میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا یقین لانے والا ہوں۔
ہرگز نہیں دیکھ سکتے. دنیا و آخرت کا ذکر نہیں ہے
 
Top