پیاس کا عالم ہے دریا ہے کربلا

اکمل زیدی

محفلین
آج یہ ب۔چار مصرعے ترتیب پائے ہیں متمنی اصلاح ہوں۔
سر الف عین ، یاسر شاہ

قرینے ہیں سارے، ایسا قریہ ہے کربلا
ہیں مقصود اگر جوہر ذریعہ ہے کربلا
حبس بے تحاشہ ہے اور گرم ہے فضا
پیاس کا عالم ہے دریا ہے کربلا
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
آج یہ ب۔چار مصرعے ترتیب پائے ہیں متمنی اصلاح ہوں۔
سر الف عین ، یاسر شاہ

قرینے ہیں سارے، ایسا قریہ ہے کربلا
ہیں مقصود اگر جوہر ذریعہ ہے کربلا
حبس بے تحاشہ ہے اور گرم ہے فضا
پیاس کا عالم ہے دریا ہے کربلا
محترم اصلاح تو نہیں کچھ گذارشات پیش کرتا ہوں جو کچھ اساتذہ سے سنا ہے۔
حبس کا درست تلفظ "فاع" ہوتا ہے۔
پیاس کو بھی "فاع" ہی باندھا جاتا ہے۔
یہ مصرعہ شاید بحر سے خارج ہے "حبس بے تحاشہ ہے اور گرم ہے فضا"

ویسے آپ کے الفاظ سے ساتھ تھوڑی سی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی ہے امید ہے آپ برا نہیں منائیں گے۔

انھیںؓ یاد کرنے کا ذریعہ ہے کربلا
ہمارے لیے احساسِں گریہ ہے کربلا

ہوئی خشک ہونٹوں کی نمی حبس کے سبب
اسی پیاس کے عالم میں دریا ہے کربلا​
 
Top