پیار بھی دہشت گردی ہے غزل نمبر22 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم اساتذہ کرام جناب
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد احسن سمیع: راحل

پیار بھی دہشت گردی ہے
کیسی حالت کردی ہے

حسن تو پھر بھی جھلک رہا ہے
پردہ ہے یا پردی ہے؟

عشق کہیں کا کب رکھتا ہے
ظالم ہے بے دردی ہے

روگ ِ محبت پال لیا کیا؟
چہرے پہ کیوں زردی ہے؟

الفت میں دھوکہ نہ دینا
سن لو یہ نامردی ہے

ہمیں میسر امن سکون
اس کے پیچھے وردی ہے

تم کو پانے کی خواہش نے
دل میں امنگ سی بھر دی ہے

ہم ہی نا شکرے ہیں مولا
تونے نعمت ہر دی ہے

خود کے لئے کچھ نہ مانگا
تم کو دعا مگر دی ہے

آج چمن وہ آئیں گے
تتلی نے خبر دی ہے

شب ِ سیاہ میں شکر خدایا
امید ِ سحر دی ہے

عشق کے ایوانوں میں شارؔق
گرمی ہے نہ سردی ہے​
 
Top