پھول رہتا ہی کہاں ہے گل و گلزار کے ساتھ

بحر ہے شاید بحر رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع میں ہے۔​
پھول کی پنکھڑی جیسے جو کھلے لب اس کے
خوشبوئیں چار سو پھیلیں‌بڑی رفتار کے ساتھ
2212 خش بو ئے چا (آپ شاید خشبوئے کی واؤ گرا رہے ہیں، جو شاید غلط ہے، ایسے دیکھ لیں // خوشبو پھر چار سو پھیلی بڑی رفتار کے ساتھ)
2211 ر سُ پے لی
2211 ب ڑِ رف تا
1211 ر کِ سا ت

میں نے اسلام کو دیکھا تھا کچھ عرصہ پہلے
2212 مِ نِ اس لا
2211 م کُ دے کا
2211 تَ کچ عر صہ (اس رکن میں شاید گڑ بڑ ہے)
22 پہ لے
خوشبوئیں‌ بانٹتا پھرتا تھا بڑے پیار کے ساتھ
2212 خش بو ئے با (یہاں بھی شاید خوشبوئے کا مسئلہ ہے)
2211 ن ٹ تا پر
2211 تَ ب ڑے پا
1121 ر کِ سا ت


بحر رمل مثمن مخبون محذوف ہے

مقطوع نہیں ہے.
 

الف عین

لائبریرین
کافی گفتگو ٰ ہو ہی چکی ہے یہاں۔ مجھے صرف دو مصرع گڑبڑ لگے۔ ایک تو ٹائپو ہو سکتا ہے، نہ تم اور تم نہ والا۔ اور دوسرے ع کا اسقاط۔ لیکن ان دو عروضی اغلاط کے علاوہ معنوی اعتبار سے دو ایک اشعار میں ردیف کا استعمال درست نہیں۔ جیسے مطلع کا “پہلا مصرع ہی لیں۔
پھول رہتا ہی کہاں ہے گل و گلزار کے ساتھ
پھول جائے جہاں لے جائے خریدار کے ساتھ​
وہ جو اک پھول اگا ہے تیری دیوار کے ساتھ
÷÷ یہاں دیوار کے پاس ہونا چاہئے تھا۔​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
وہ جو اک پھول اگا ہے تیری دیوار کے ساتھ​
÷÷ یہاں دیوار کے پاس ہونا چاہئے تھا۔​
اس اصلاح میں نکتہ جو مجھے نظر آیا ہے وہ یہ ہے کہ دیوار کے ساتھ اگنے کا مطلب ہے کہ دیوار اور پھول ایک ساتھ اگے۔ دیوار کے پاس اگنے کا مفہوم بالکل واضح ہے۔۔۔
 
Top