پھر وہی جمہوریت - اردو شاعری

محمد دانش

محفلین
پھر وہی جمہوریت
آنے والے وقتوں میں ووٹ کی تیاری ہے​
پھر وہی جمہوریت، پھر وہی خواری ہے​
کون کامیاب تھا پچھلی بار ووٹوں میں​
ضمیر کس نے بیچا تھا، اب کےکس کی باری ہے​
میں نے ووٹ دے دیا میں نے ووٹ لے لیا​
اب تمہا را نمبر ہے ، اب تمہاری باری ہے​
ووٹ اِس کو ہی ڈالیں، ووٹ اُس کو ہی ڈالیں​
بجلی کا کیا چکر ہے، گیس کیا بیماری ہے​
جمہوریت کے چکروں میں امن بھی ہوا ہے ناس​
لاشوں کا کیا چکر ہے، اگلی کس کی باری ہے​
عقل میری کچی ہے بات میری پکی ہے​
جمہوریت اک چکر ہے، خلافت ہی بس اچھی ہے​
ازقلم محمد دانش​
 
باتیں تو ٹھیک ہیں محمد دانش آپ کی۔ لیکن اگر کسی کالے کوٹ یا وردی والے صاحب کی نظر پڑ گئی تو آپ کی عقل کو پکا اور بات کو کچا کیا جا سکتا ہے۔ ویسے کہا جاتا ہے کہ اسلامی جمہوریت ممکن ہے۔ جبکہ ایک طبقہ اسے نظام کفر کہتا ہے۔ واللہ اعلم

اس راز کو ایک مرد قلندر نے کیا فاش​
ہرچند کہ دانا اسے کھولا نہیں کرتے​
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں​
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے​
ازراہ کرم! ساجد بھائی اوپر پہلی پوسٹ میں دو دو لائن کے بعد وقفہ ڈال دیں
 

باباجی

محفلین
بہت خوب
پہلی بار کسی پاکستانی نوجوان نے ایسی کھری بات لکھی ہے یہاں پر
زبردست
عقل میری کچی ہے بات میری پکی ہے​
جمہوریت اک چکر ہے، خلافت ہی بس اچھی ہے​
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب لکھا ۔۔۔۔۔۔۔بہت سی داد محمد دانش بھائی

حسب حال ۔۔۔۔۔ کٹھ پتلیوں کی ڈوریاں کھینچتے نچانے والے بازیگر وں نے کٹھ پتلیوں کو کچھ ایسے باندھا ہے کہ انہیں بازیگر کے اشارے پر ناچنا ہی پڑتا ہے ۔ خلافت کا نغمہ کیسے گونجے کہ ہر مصرعہ تفرقے کی تلوار ہے ۔۔۔۔۔اور مصرع اولی ہونے کا دعوے دار ۔۔۔۔
 
Top