پھر سے من کے ویرانے میں پھیلی ہے خوشبو۔اسلم کولسری

پھر سے من کے ویرانے میں پھیلی ہے خوشبو
یوں لگتا ہے آج کسی پل یاد آئے گا تو
رات کا پچھلا پہر ہے، میٹھی نیند میں ہے گلشن
میری آنکھیں جاگ رہی ہیں یا زخمی جگنو
دامن کتنا داغوں داغ تھا، باغوں باغ ہوا
میری پلکوں سے جب چھلکے عکس بھرے آنسو
پھر یہ بھیانک پن کیسا ہے میری سوچوں میں
تیرے خواب تو اجلے اجلے تھے میرے خوش رو
جس کی چھاؤں میں تو نے آخری سسکی سلگائی
اب اس پیڑ کے پتے چیختے پھرتے ہیں ہر سو
جب بھی کچھ مانوس ہوا ہے دل سناٹے سے
صدیوں سے خاموش کھنڈر میں برسے ہیں گھنگھرو
حال نہ پوچھو، بھولے بسرے لمحو، اسلمؔ کا
شہر میں آ نکلا ہے ، آنکھ میں تیر لیے ، آہو

اسلم کولسری
 
Top