پکارا آبرو نے ، اور تنہا کر دیا ہے - اختر عثمان

نمرہ

محفلین
پکارا آبرو نے ، اور تنہا کر دیا ہے
مجھے اپنے لہو نے اور تنہا کر دیا ہے

بھلے اک عمر میں نے بات کی تنہائی کاٹی
مگر اب گفتگو نے اور تنہا کر دیا ہے

میں پہلے بھی کب ایسا انجمن آراستہ تھا
خیالِ یار تو نے اور تنہا کر دیا ہے

تمھیں تو خیر ذوقِ ہمرہی تھا ، چل دیے ہو
مجھے تو جستجو نے اور تنہا کر دیا ہے

خوشا ، فرقت نے کر کے ظاہر و باطن کو یکساں
برونے اندرونے اور تنہا کر دیا ہے

میں پہلے بھی کہیں تنہا تھا اپنی خُو میں اور اب
کسی کی آرزو نے اور تنہا کر دیا ہے

اب اپنے خال و خد پہچان میں آتے نہیں ہیں
کسی آئینہ رُو نے اور تنہا کر دیا ہے

میں کم لطفی میں تنہا تھا بالآخر اُس نے مجھ کو
بہ الطافِ فزونے اور تنہا کر دیا ہے

فراق اور وصل کی باس اب کہاں اختر کہ اُس نے
کیے ہیں خواب سونے ، اور تنہا کر دیا ہے

اختر عثمان
 
Top