پِھر مُحبت کا گُماں کرتا رہا غزل نمبر 178 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
پچھلی زمین کی غزل (ظُلم مُجھ پر آسماں کرتا رہا) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

پِھر مُحبت کا گُماں کرتا رہا
دِل مُجھے یوں شادماں کرتا رہا

عِشق دُنیا سے کبھی ہارا نہیں
خُواہشیں دِل میں جواں کرتا رہا

جانتا تھا عِشق کرنا ہے فُضول
دِل مگر نادانیاں کرتا رہا

زِندگی میں مُشکلیں آئیں مگر
رب مرا آسانیاں کرتا رہا

ہائے پت جھڑ نے اُسے بخشا نہیں
فِکر جِس کی باغباں کرتا رہا

ناؤ کی تقدیر میں تھا ڈُوبنا
کوششیں تو بادباں کرتا رہا

کیا کہیں اُس شخص کے بارے میں جو
دِل دُکھا کر نیکیاں کرتا رہا

دُور اپنے رب سے رہ کر زِندگی
آہ
شارؔق رائیگاں کرتا رہا
 
Top