پوچھیا پران دے

ابو یاسر

محفلین
بارش ، یعنی کے جب ہندی مہینے کے اساڑھ میں کھیت میں جب پانی پانی ہوتا ہےاور کھیت ، گاوں میں جب سانپ زیادہ نکلتے ہیں تب گاوں کے بچے بلوں سے نکلنے والے سانپوں(جو کہ غیر زہرلیےہوتے ہیں) کوپونچھ سے پکڑ کر زمین پر پٹک دیتے ہیں اور معاینہ کرنے پر اگر پونچھ ذرا بھی ہلتی نظر آتی ہے تو سارے بچے ڈھیلہ مار مارکر کہتے ہیں۔ پونچھیا پران دے
اودھی زبان میں لگایا ہوا نعرہ (جس کا مطلب ہے کہ دم میں اور جان آجائے ) آج ایک میگزین پوری نظم کی شکل میں پڑھا تو خیال آیا کہ محفل پر شیئر کروں۔

پوچھیا پران دے
تگڑا ایمان دے
دودھاری گیان دے
تیریں بھجالی
کولی کمان دے
ہش ہش ہش
پوچھیا پران دے

متیا ماری گئی
ایویں واری گئی
جستہ جستہ موئی
تاری گاری گئی
بے حس جانے گئے
آب و دانے گئے
رتی کا شمار کیا
سولہ آنے گئے

آن دے مان دے
پہلے والی شان دے
بیباک دل دے
جی دار جان دے
ہش ہش ہش
پوچھیا پران دے!

بشکریہ : ایڈیٹر ابولمیزان
 
مطلب آپ نے بھی بچپن میں ڈھیلہ بازی خوب کی ہے بیچارہ سانپ مرتے مرتے اپنی دم تک نہ ہلا پاتا اور ہلاتا تو
"پوچھیا پران دے " کے شور کےساتھ مزید ڈھیلے
:boxing:

نہیں بلکہ یہاں تھوڑی سی ترمیم کی ضرورت ہے۔ ہم ایک چھوٹی سی لکڑی سے ادھ مرے سانپ کی پونچھ سہلاتے تھے اور کہتے جاتے تھے "پونچھیا پران دے۔" کوشش یہ ہوتی تھی دم میں بچی ہوئی جان پورے بدن میں پھیل جائے اور وہ رینگنے لگے۔ :) :) :)
 
Top