پلوامہ حملہ؛ پاکستان کی حمایت پر سدھو کو ’دی کپل شرما شو‘ سے نکال دیا گیا

جاسم محمد

محفلین
پلوامہ حملہ؛ پاکستان کی حمایت پر سدھو کو ’دی کپل شرما شو‘ سے نکال دیا گیا
1554673-sidhu-1550314824-263-640x480.jpg

سدھو کی جگہ اب شو میں جج کے فرائض ارچنا پورن سنگھ انجام دیں گی۔ فوٹوفائل

ممبئی: سابق بھارتی کرکٹر اورسیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان سے محبت مہنگی پڑگئی انہیں مقبول ترین کامیڈی شو’’ دی کپل شرما شو‘‘ سے نکال دیاگیا۔

مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ خودکش حملے کا نزلہ سابق بھارتی کرکٹر اورسیاستدان نوجوت سنگھ سدھو پر جاگرا ہندوانتہا پسندوں کے دباؤ کے باعث سدھو کو بھارت کے مقبول ترین کامیڈی شو’’دی کپل شرماشو‘‘سے نکال دیا گیا۔

پلوامہ حملے پر نوجوت سنگھ سدھو نے دیگر بھارتیوں کی طرح پاکستان پر الزام لگانے کے بجائے کہاتھا کہ چند لوگوں کے لیے کیا آپ پوری قوم کو قصور وار ٹہراسکتے ہیں؟ یہ بہت بزدلانہ حملہ تھا اور میں اس کی بھرپور انداز میں مذمت کرتاہوں، اس طرح کی کارروائی کرنے والوں کو سزا دینی چاہئے۔

سدھو کے اس بیان کے بعد بھارتی سوشل میڈیا پر ان کے خلاف محاذ کھل گیا تھا اوربھارتیوں نے سدھو پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ’’دی کپل شرما‘‘ شو سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا، علاوہ ازیں انہیں نا نکالنے کی صورت میں شو کو بند کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اور اب خبر آئی ہے کہ ہندوانتہاپسندوں کے خوف اور دباؤ کی وجہ سے سدھو کو شو سے نکال دیا گیا ہے اور ان کی جگہ اب شو میں جج کے فرائض ارچنا پورن سنگھ انجام دیں گی۔
 

آورکزئی

محفلین
افسوس کا مقام یہ ہے کہ ہمارے کتنے جوان شہید ہوگئے۔۔ انڈیا کے مداخلت کے ڈھیروں ثبوت بھی ملے۔۔ لیکن صد افسوس ہمارے کسی بھی ٹی وی چینل نے یا کیبل
اپریٹرز نے نہ تو ہندوستانی ڈرامے بند کیے نہ ہی اشتہارات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
نفرت کو بڑھاوا دینے میں ہمارے سیاست دانوں نے کتنا کردار ادا کیا اور خاکیان کا کردار کیا رہا ہے؛ سب کے سامنے ہے۔ جناح سے لے کر نواز شریف تک سبھی امن عمل کے حامی رہے۔ دوسری جانب بھی نہرو سے لے کر واجپائی تک امن کے داعی رہے تاہم ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ پاکستان میں عسکریان اور ان کے حامیوں اور ہندوستان میں اول اول اکٹھ ہندوستان کے حامیوں اور ازاں بعد انتہاپسندوں نے غالباََ ردِعمل میں نفرت کو بڑھاوا دیا جس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ اب تو یہ عالم ہے کہ دونوں اطراف کی خفیہ ایجنسیوں نے 'چارج' سنبھال رکھا ہے اور میڈیا نے نفرتیں پھیلانے کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ سرحد کے دونوں اطراف انتہاپسندانہ رویے عام ہیں اور جو کوئی امن کی بات کرے تو اس کے سر پر ہتھوڑے برسا دیے جاتے ہیں۔
 
Top