پلاسٹک کی حیرت انگیز گیندیں اور خشک سالی دُور؟

حاتم راجپوت

لائبریرین
امریکی ریاست کیلیفورنیا کا شہر لاس اینجلس خشک سالی کے خاتمے کے لیے پلاسٹک کی کروڑوں گیندیں استعمال کر رہا ہے۔ بظاہر یہ محض کوئی کرتب لگتا ہے لیکن معاملہ سنجیدہ ہے اور یہ طریقہ مؤثر بھی۔


0,,18644297_303,00.jpg

ڈھانپنے کا غیر معمولی طریقہ
پلاسٹک کی یہ گیندیں تعداد میں واقعی بہت زیادہ ہیں، درحقیقت پوری نو کروڑ اور ساٹھ لاکھ۔ اب یہ گیندیں لاس اینجلس شہر کے مرکز سے تقریباً چالیس کلومیٹر کی دوری پر واقع Sylmar آبی ذخیرے میں پھینکی گئیں۔ یہ گیندیں اتنی زیادہ تھیں کہ انہوں نے ستّر ہیکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے آبی ذخیرے کو مکمل طور پر ڈھانپ لیا۔

0,,18644216_303,00.jpg

گیندیں چھوڑ دو!
لیکن یہ سارا کام پلک جھپکنے میں مکمل نہیں ہوا بلکہ اس میں کئی مہینے لگ گئے۔ عام طور پر ایسا ہوتا رہا ہے کہ پہاڑوں پر برف پگھلنے سے سال کے اوائل میں لاس اینجلس کے آبی ذخائر میں وافر مقدار میں پانی جمع ہو جاتا تھا۔ اب چونکہ برف کم پڑنے لگی ہے، اس لیے آبی ذخائر بڑی حد تک خالی ہی ہیں۔


0,,18644221_303,00.jpg

خاص قسم کی گیندیں
لاس اینجلس اب اُن امریکی شہروں میں سے ایسا پہلا شہر بن گیا ہے، جنہوں نے پانی بچانے کے لیے یہ غیر معمولی طریقہ اختیار کیا ہے۔ ان گیندوں کو ’شیڈ بالز‘ یا ’سایہ کرنے والی گیندیں‘ کہا جاتا ہے۔ ہر گیند ایک سیب کے سائز جتنی ہے اور اندر سے خالی ہے۔ یہ گیندیں پانی کو ڈھانپ لیتی ہیں اور یوں اُسے نہ صرف بخارات بن کر اڑ جانے سے بچاتی ہیں بلکہ ناپسندیدہ کیمیائی عوامل کو بھی وقوع پذیر ہونے سے روکتی ہیں۔


0,,18644290_303,00.jpg

دھوپ سے حفاظت
ہوتا یہ ہے کہ پانی میں موجود قدرتی کیمیائی عنصر برومائیڈ مسلسل دھوپ پڑنے سے کینسر کا باعث بننے والے عنصر برومیٹ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ گیندیں جہاں ایک طرف شمسی شعاعوں کو اپنے اندر جذب کرتی ہیں، وہیں وہ آبی ذخائر کو خشک ہونے سے بچاتی ہیں۔ مزید برآں پانی میں کلورین ملائی جاتی ہے تاکہ بیکٹیریا ختم کیے جا سکیں۔


0,,18644323_303,00.jpg

حوصلے اور ہمت والی سوچ
جب آخری بیس ہزار گینیں پانی میں ڈالی گئیں تو اس موقع پر ایک شاندار تقریب منعقد کی گئی، جس میں لاس اینجلس کے میئر ایرک گارسیٹی بنفسِ نفیس موجود تھے۔ اُنہوں نے اس موقع پر کہا:’’کیلیفورنیا کی تاریخ کی اتنی بڑی خشک سالی کے ہوتے ہوئے پینے کے صاف پانی کی حفاظت کے لیے جرأت مندانہ خیالات اور تصورات کی ضرورت ہے۔‘‘


0,,18644301_303,00.jpg

ایک اچھے مستقبل کی نوید؟
اتنی زیادہ گیندیں پانی میں ڈالنے کے اس بڑے منصوبے پر 34.5 ملین ڈالر لاگت آئی ہے لیکن یہ گیندیں تقریباً دَس سال تک کام آ سکتی ہیں۔ گارسیٹی کا اندازہ ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے تین سو ملین ڈالر کی بچت کی جا سکی ہے۔ دریں اثناء لاس اینجلس اپنے پانی کے استعمال میں بھی تیرہ فیصد تک کی کمی کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔

ڈی ڈبلیو
سی این بی سی
یو ایس اے ٹو ڈے
فاکس نیوز
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
عام خیال یہ ہے کہ سیاہ رنگ زیادہ حرارت جذب کرتا ہے۔ تو کیا ان سیاہ گیندوں کے زیادہ حرارت جذب کرنے سے پانی جلد بخارات میں تبدیل نہیں ہوگا؟
مزید یہ کہ سفید یا کسی اور ہلکے رنگ کو استعمال نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ سورج کی روشنی پانی کے اندر نہ جائے۔ سوال یہ ہے کہ سورج کی روشنی پانی کو کس طرح سے متاثر کرتی ہے؟
زیک arifkarim
 
Top