پشاور کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کیلیے برقع یا عبایا لازمی قرار

اے خان

محفلین
نقاب اور وہ جو پورے جسم کو کور کیا جاتا ہے جسے ہم فیشنی برقعہ کہتے ہیں اس کے بہت سے فائدے ہیں.
پہلا فائدہ پورا میک اپ نہیں کرنا پڑتا صرف آنکھوں کا میک اپ کرنا پڑتا ہے. ہر دن رنگ برنگے ڈریس سے چھٹکارا مل جاتا ہے. ہر دن کپڑے پریس کرنا نہیں پڑتے. ایک جینز ہفتوں تک چل جاتی ہے.
مشکلات تو لڑکوں کو ہوتی ہیں. ہر دن کپڑے بدل کر جانا ہوتا ہے. ایک جوڑا ایک دن سے زیادہ نہیں چل سکتا کیونکہ شکنیں پڑنے سے پھر وہ دلکشی نہیں رہتی.
نوٹ اس مراسلے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اور نہ ہی لکھنے والے کو
 

سین خے

محفلین
نقاب اور وہ جو پورے جسم کو کور کیا جاتا ہے جسے ہم فیشنی برقعہ کہتے ہیں اس کے بہت سے فائدے ہیں.
پہلا فائدہ پورا میک اپ نہیں کرنا پڑتا صرف آنکھوں کا میک اپ کرنا پڑتا ہے. ہر دن رنگ برنگے ڈریس سے چھٹکارا مل جاتا ہے. ہر دن کپڑے پریس کرنا نہیں پڑتے. ایک جینز ہفتوں تک چل جاتی ہے.
مشکلات تو لڑکوں کو ہوتی ہیں. ہر دن کپڑے بدل کر جانا ہوتا ہے. ایک جوڑا ایک دن سے زیادہ نہیں چل سکتا کیونکہ شکنیں پڑنے سے پھر وہ دلکشی نہیں رہتی.
نوٹ اس مراسلے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اور نہ ہی لکھنے والے کو

بھائی عبایا یا برقع پر شکنیں پڑنے کا امکان تو رہنے دیں :D

"میں روزانہ پریس کرتی ہوں ورنہ اپنا آپ کپڑوں کی گھٹری محسوس ہوتا ہے

دوسری بات گرمی کے بارے میں سوچا ہے کتنی لگتی ہے؟ :p
 

اے خان

محفلین
بھائی عبایا یا برقع پر شکنیں پڑنے کا امکان تو رہنے دیں :D

"میں روزانہ پریس کرتی ہوں ورنہ اپنا آپ کپڑوں کی گھٹری محسوس ہوتا ہے

دوسری بات گرمی کے بارے میں سوچا ہے کتنی لگتی ہے؟ :p
یہ تو ویسے ہی مذاق میں کہا تھا. اصل بات یہ ہے کہ پردہ کرنا اچھی بات ہے. اور جو نہ کرے تو ہمیں کیا.
لیکن پردہ کرنے میں بھی سہولت کا خیال رکھنا چاہیے. ایک طرف سخت گرمی ہو اور دوسری طرف کالا برقعہ تو واقعی تکلیف دہ ہے. ہمارے ہاں تو برقعے کو معیوب سمجھا جاتا ہے. یہاں سفید چادر ہوتی ہے جس پر سرخ دھبے ہوتے ہیں. پورے صوابی کی عورتوں کی یہ نشانی ہے. البتہ جو لڑکیاں مدرسے جاتی ہیں. وہ کابلی برقعہ پہن کر جاتی ہیں.
رہی بات فحاشی وغیرہ کی تو اس کا تعلق تربیت سے ہے. اگر اپنے بچوں کی صحیح تربیت کی جائے ان پر نظر رکھی جائے نظر بھی ایسی کہ انہیں محسوس نہ ہو تو وہ لڑکا ہو یا لڑکی بڑے ہوکر معاشرے کے لیے درد سر نہیں بنیں گے.
ہمارے ہاں تو والدین کو لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کی فکر ہوتی ہے.
 
Top