پشاور میں دہشتگردوں کا گھروں پر حملہ ، 9افرادجاں بحق، تدفین کیلئے چندہ مہم

پشاور میں دہشتگردوں کا گھروں پر حملہ ، 9افرادجاں بحق، تدفین کیلئے چندہ مہم

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) نواحی علاقے بڈھ بیر میں امن رضاکاروں کے گھروں پر دہشتگردوں کے حملے میں 9افرادجاں بحق ہوگئے ہیںجن کی تدفین کے انتظامات کے لیے چندہ جمع کرناپڑا۔پولیس کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی رات 20سے 30نامعلوم افراد نے ماشوخیل میں ایک حجرے پر حملہ کیا، بھاری ہتھیاروں سے لیس حملہ آوروں نے پہلے حجرے پر دستی بم برسائے اور پھر اندر گھس کر فائرنگ کی جس سے موقع پر ہی 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔بتایاگیاہے کہ دہشتگردوں نے کمروں سے نکال نکال کر مردوں کوبربریت کا نشانہ بنایا، مرنے والوں میں امن کمیٹی کا رضا کار بھی شامل ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دہشتگردوں نے شہید پولیس اہلکار ظفر کے حجرے کو اس وقت نشانہ بنایاجب وہ سورہے تھے،دھماکے کے بعد گھروالے خوف و ہراس میں مبتلاہوئے اوراِسی دوران دہشتگرد اُن کے کمروں میں پہنچ گئے ۔ مرنیوالوں میں ظفرکے رشتہ دار اورامن کمیٹی کے رضاکارشامل ہیں ، مردوں کو پہچان کے بعد چن چن کر قتل کیاگیا، خواتین اور بچوں کو چھوڑدیاگیا۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو بعد میں پشاور خیبر میڈیکل کالج منتقل کردیا گیا۔ بتایاگیاہے کہ حملہ آور دیواریں پھلانگ کر حجرے میں داخل ہوئے جبکہ اس سے پہلے بھی حجرہ دہشتگردی کا نشانہ بن چکاہے جس کے نتیجے میں سپیشل فورس کے اہلکار ظفر سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور ماراگیاتھا ۔پولیس نے شبہ ظاہر کیاگیاہے کہ ہلاک ہونیوالے دہشتگرد کی موت کا بدلہ لینے کی کارروائی ہوسکتی ہے ۔بتایاگیاہے کہ غریب خاندان کی تدفین کے لیے چندہ جمع کیاگیااور اہل علاقہ نے دل کھول کر امداد کی۔ دہشت گردوں کے نیم قبائلی علاقے ایف آر پشاور یا خیبرایجنسی فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔پولیس نے سارے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ایک طرف حکومت اور کالعدم تحریک طالبان میں امن کے لئے مذاکرات ہو رہے ہیں اور دوسری طرف پشاور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،شہر کو گیارہ روز میں پانچ مرتبہ مختلف حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔گذشتہ روز شہر کے معروف شمع سینما میں تین دھماکے کئے گئے جس میں تیرہ افراد جاں بحق اور بیس شدید زخمی ہو گئے۔

http://www.dailypakistan.com.pk/peshawar/12-Feb-2014/76486
 
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. خودکش حملوں کے ضمن میں ۔ پاکستان میں مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث کےجید علماء خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں.بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے .


اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ جنگ میں طاقت کااستعمال ان لوگوں تک محدود ہونا چاہیے جو میدانِ جنگ میں جنگی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہوں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے۔طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف دہشت گردانہ حملے بھی جاری ہیں اور اس طرح طالبان گیمیں کھیل رہے ہیں۔ امن مذاکرات کے دوران طالبان کو چائیے کہ اپنے دہشت گردوں کو روکیں.


یہ ہیں کرتوت اسلام نافذ کرنے والوں کے؟


کیاطالبان کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے؟


کیا عوام کو پاکستان میں طالبانی شریعت کا نفاذ قبول ہوگا؟


........................................................................................................................

پشاور کے شمع سینمامیں دھماکہ ،13 ہلاک

http://awazepakistan.wordpress.com/
 
Top