اے گلِ خوش ادا تجھ میں ہے کس کی بو
اے گلِ خوش ادا تجھ میں ہے کس کی بو
کس نے بخشا ترے حسن کو یہ نمو
جلوہ گر تجھ میں ہے کون سا خوب رو
ہنس کے بولا مجھے اس نے دی آبرو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
سوز الفت ہے ، پروانے کے دل میں تو
جلوہ دلربا ، شمع محفل میں تو
غنچہ و گل میں ، بلبل کے نغمے میں تو
تو ہے پردے میں ، جلوہ ترا چار سو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
جذبہ عاشق نیم بسمل میں تو
شوخیِ حسنِ لیلے ہے محمل میں تو
مہر انور میں تو ، ماہِ کامل میں تو
تو ہے پردے میں ، جلوہ ترا چار سو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
بارشیں رحمتوں کی برسنے لگیں
دل کی مرجھائی کلیاں مہکنے لگیں
لغزشیں وجد مستانہ کرنے لگیں
سن لیا جب ترا حکمِ لاتقنطو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
چشم دل کھول کر اے خطیب حزیں
دیکھ دل میں ترے ہے وہی جاگزیں
جس سے رہتی ہے تسکین قلب حزیں
پیارا پیارا اسی کا ہے نام اللہ ہو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو