پسندیدہ حمد

الف نظامی

لائبریرین
الحمد للمتوحد
بجلالہ المتفرد​
و صلوتہ دوما علی
خیر الانام محمد​
اس خدائے یکتا کی حمد و ثنا
جو اپنے جلال میں یکتا و یگانہ ہے
تمام مخلوق میں سب سے اعلی انسان محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم
پر خدا کی رحمت ہمیشہ میش نازل ہوتی رہے ۔
از امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
 

الف نظامی

لائبریرین
اپنے رب کے حضور میں

مرے رب ، مجھ پہ رحمت کی نظر ہو
یہ بندہ دہر میں کیوں در بدر ہو​
مجھے توفیق دے یوں بندگی کی
ہمیشہ کے لیے سجدہ میں سر ہو​
تری صورت رہے نظروں میں ہر دم
مری یہ زندگی یوں ہی بسر ہو​
ہمیشہ سے یہی میری طلب ہے
محمد کی محبت بیشتر ہے​
مرے سر پر رہے ظل محمد
محمد کی میرے دل پر نظر ہو​
مری فکر و نظر میں روح و دل میں
محمد کی ہمیشہ رھگزر ہو​
کروں ہر وقت یوں ذکر محمد
نہ مجھ کو غیر کی کچھ بھی خبر ہو​
رخ و زلفِ محمد کے تصدق
مری تبلیغ و دعوت معتبر ہو​
محمد ہی محمد ہو لبوں پر
مقدر میں مرے سوز جگر ہو​
ترے فضل و کرم سے حشر کے دن
مجھے ہرگز نہ کچھ خوف و خطر ہو​
تری رحمت رہے نقوی پہ ہردم
مری سب لغزشوں سے درگزر ہو​
 

الف نظامی

لائبریرین
سبق ایسا پڑھا دیا تو نے
دل سے سب کچھ بھلا دیا تو نے​
لاکھ دینے کا ایک دینا ہے
دلِ بے مدعا دیا تو نے​
مجھ گناہگار کو جو بخش دیا
تو جہنم کو کیا دیا تو نے​
داغ کو کون دینے والا تھا
اے خدا ! جو دیا، دیا تو نے​
 

الف نظامی

لائبریرین
تجھے ڈھونڈتا تھا میں چار سو

تجھے ڈھونڈتا تھا میں چار سو تری شان جل جلالہ
تو ملا قریب رگ گلو تری شان جل جلالہ​
تری یاد میں ہے کلی کلی ، ہے چمن چمن میں ھو العلی
تو بسا ہے پھول میں ہو بہو تری شان جل جلالہ​
تری جستجو میں فاختہ کہ کہاں تو جلوہ دکھائے گا
اسے ورد کو کو ہے کوبکو تری شان جل جلالہ​
گرے قطرہ ابر سے خاک پر تو یہ بولا سبزہ اٹھا کے سر
دیا غیب سے مجھے آبِ جُو ، تری شان جل جلالہ​
ترا رنگ لعل و گہر میں ہے ترا نور شمس و قمر میں ہے
تری شان عم نوالہ ، تری شان جل جلالہ​
ترے حکم سے جو ہوا چلی تو چٹک کے بولی کلی کلی
ہے کریم تو ، ہے رحیم تو ،تری شان جل جلالہ​
ترا ڈالی ڈالی میں وصف ہے تری پتے پتے میں حمد ہے
ترا غنچے غنچے میں رنگ و بو ، تری شان جل جلالہ​
ترا جلوہ دونوں جہاں میں ہے ، ترا نور کون و مکاں میں ہے
یہاں تو ہی تو ، وہاں تو ہی تو تری شان جل جلالہ​
ہے دعائے اکبر ناتواں نہ تھمے قلم نہ رکے زباں
میں لکھوں‌ پڑھوں یہی باوضو تری شان جل جلالہ​
 

الف نظامی

لائبریرین
ترا نام نامی ہے حرز جاں

ترا نام نامی ہے حرز جاں تیری شان جل جلالہ
تو ہے بے نشاں، تو ہے بانشاں تیری شان جل جلالہ​
تو حلیم ہے تو حکیم ہے ، تو روف ہے تو رحیم ہے
تو ہے خالقِ ہر ایک انس و جاں تیری شان جل جلالہ​
ترے نور ہی کا ظہور ہے جو قریب ہے یا وہ دور ہے
ترے نور ہی سے ہیں دوجہاں تیری شان جل جلالہ​
ہیں تجھی سے ارض وسما ، مَلک ، ہے تیری زمیں ہے تیرا فلک
ہیں تجھی سے دونوں جہاں عیاں ، تیری شان جل جلالہ​
تو وہ بے نشاں ہے ، کہ بانشاں ہوئے تجھ سے جتنے تھے بے نشاں
ہے تو ہی عیاں ، ہے تو ہی نہاں ،تیری شان جل جلالہ​
ترے بندے ہیں سبھی انبیا ، ترے بندے ہیں سبھی اولیا
تو ہے سب کا حافظ و نگہباں ، تیری شان جل جلالہ​
تو نے جس کو چاہا نبی کیا ، کیا ان میں آخر انبیا
جنہیں بھیجا خاتم مرسلاں ، تیری شان جل جلالہ​
پس مرگ یا کہ حیات ہے ، جو مدد کسی کی کوئی کرے
ہے سبھی سے جلوہ ترا عیاں ،تیری شان جل جلالہ​
تیرا بندہ دیدار علی جو ظلوم ہے ، جو جہول ہے
ترے لطف کا ہے یہ بَحَہ خوان تیری شان جل جلالہ​
 

الف نظامی

لائبریرین
آب شبنم سے ہر صبح کرکے وضو

آب شبنم سے ہر صبح کرکے وضو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
پڑھتے ہیں گل چمن میں سبھی چار سو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
تجھ کو ڈھونڈا ، کہیں بھی نہ آیا نظر، ٹھوکریں کھاتے برسوں پھرے در بدر
دل میں دیکھا تو پایا تجھے ہو بہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
حسن لیلی کی ساری یہ چنگاریاں ، قیس کے دل کی پرسوز بیتابیاں
کچھ نہ ہوتیں نہ ہوتا جو تو روبرو، اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
گلشن دہر میں جس قدر بھی ہیں گل ، جن کی رنگینیوں کا جہاں میں ہے غل
سب میں ہے اک تری بھینی بھینی سے بو ، اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
تیرے قربان جاوں میرے ساقیا ، مجھ کو بھی اپنے ہاتھوں سے بھر کر پلا
جام اک چھلکتا ہوا دو بدو ، اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
میں نہیں ہوں حبیب اور ہی ہے کوئی جب خودی مٹ گئی پھر کہاں کی دوئی
ہے اسی سے اسی کی یہ سب گفتگو ، اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو
 

الف نظامی

لائبریرین
اے گلِ خوش ادا تجھ میں ہے کس کی بو

اے گلِ خوش ادا تجھ میں ہے کس کی بو
کس نے بخشا ترے حسن کو یہ نمو
جلوہ گر تجھ میں ہے کون سا خوب رو
ہنس کے بولا مجھے اس نے دی آبرو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو​
سوز الفت ہے ، پروانے کے دل میں تو
جلوہ دلربا ، شمع محفل میں تو
غنچہ و گل میں ، بلبل کے نغمے میں تو
تو ہے پردے میں ، جلوہ ترا چار سو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو​
جذبہ عاشق نیم بسمل میں تو
شوخیِ حسنِ لیلے ہے محمل میں تو
مہر انور میں تو ، ماہِ کامل میں تو
تو ہے پردے میں ، جلوہ ترا چار سو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو​
بارشیں رحمتوں کی برسنے لگیں
دل کی مرجھائی کلیاں مہکنے لگیں
لغزشیں وجد مستانہ کرنے لگیں
سن لیا جب ترا حکمِ لاتقنطو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو​
چشم دل کھول کر اے خطیب حزیں
دیکھ دل میں ترے ہے وہی جاگزیں
جس سے رہتی ہے تسکین قلب حزیں
پیارا پیارا اسی کا ہے نام اللہ ہو
اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو​
 

الف نظامی

لائبریرین
ایک ہستی ماوارائے سرحدِ فہم و خیال
ایک ہستی جس کی ممکن ہی نہیں کوئی مثال

یہ وہ ہستی ہے کہ جو ہے لاشریک و لازوال
بےنظیر و حی و قیوم و عظیم و پرجلال

خالقِ ارض و سما و خالقِ شمس و قمر
خالقِ برگ و ثمر ، صورت دہِ جن و بشر

معدنِ علم و صفات و منبع جود و کرم
چشمہ لطفِ عمیم و مالکِ لوح و قلم

نور سے اس کے ہیں روشن آفتاب و ماہتاب
اس کے فیضِ بیکراں سے ذرہ ذرہ فیضاب

یہ ہے رب العالمیں ، دنیا کا پالنہار ہے
کل جہاں محتاج اس کا ہے یہ خودمختار ہے

رزق و مرگ و زیست اس کے پنجہ قدرت میں ہیں
علم میں اس کے ہے جو بھی جلوت و خلوت میں ہے

یہ ہے ستار و غفور و کارساز و مہرباں
لازوال و غیر فانی ، لایموت و جاوداں

السمیع و البصیر و الخبیر و العلیم
ذوالجلال و الرفیع والکبیر و الحکم
 
Top