پریشاں رات بھر چندا رہا ہے دیا تا دیر کیوں جلتا رہا ہے

میاں وقاص

محفلین
پریشاں رات بھر چندا رہا ہے
دیا تا دیر کیوں جلتا رہا ہے

مجھے یہ آئنہ بتلا رہا ہے
"جوانی سے عجب رشتہ رہا ہے"

ترے ہاتھوں میں آجر کچھ نہیں ہے
مجھے روزی وہی دیتا رہا ہے

اسے کیوں لوگ آوارہ کہیں جو
تری دہلیز پر بیٹھا رہا ہے

خزاں نے دائمی ڈیرے جماے
چمن کب پھولتا پھلتا رہا ہے

یہ دامن اب کے صحرا ہو گیا ہے
یہاں چلتا کبھی دریا رہا ہے

مرا جو خوں پینے پر تلا ہے
وہ میرے خوں پر پلتا رہا ہے

معطر ہے فضا جو چار جانب
یقیناً وہ ادھر ہی آ رہا ہے

ارے آؤ، ثواب جاوداں لو
محبت کا جنازہ جا رہا ہے

بچا لو، اے مسیحا جی، بچا لو
تنفس کا خزانہ جا رہا ہے

بہت ہلتی ہیں بنیادیں تبھی، وہ
پرانے گھر کو شاید ڈھا رہا ہے

ہے میرا گھونسلہ سورج کے آگے
چمن میں تیرگی پھیلا رہا ہے

کہیں یہ دائرہ بننے نہ پائیں
لکیروں کو مٹایا جا رہا ہے

کبھی وہ وقت تھا کہ وقت شاہیں
ہمارے واسطے ٹھہرا رہا ہے

حافظ اقبال شاہیں
 
Top