پردہ کے لغوی معنی ہیں گونگھٹ اور چھپانہ وغیرہ ۔ یہ لفظ عربی زبان میں لفظ حجاب کے معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ اصطاحی معنی میں پردہ احکام کا وہ مجموعہ ہے جو اسلامی ضابطہ معاشرت کے لئے نہایت اہم اجزا پر مشتمعل ہے ۔ اسلام میں پردہ کی بہت زیادہ اہمیت ہے ۔ اسلام نے پردے کو ہی ایک عورت کی زیب و زینت قرار دیا ہے ۔
عربی زبان میں عورت کو ’’ نساء ‘‘ ، کہتے ہیں اور نساء کے لغوی معنی ’’ چھپی ‘‘ ، ہوئی چیز کے ہیں اور پردہ کا مطلب بھی چھپانا ہے ۔ عورت اور پردہ کا مطلب ایک ہونے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔ اور اسلام میں ایک عورت پر مکمل پردہ ضرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس طرح ڈھانپ کر رکھے تاکہ اسکے جسم کے خدو خال واضح نہ ہوں اور اسلام نے یہاں تک کہ عورتوں کو گھر میں بھی وقار کے ساتھ رہنے کی تلقین کی ہے ۔
قرآن مجید میں سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۳۳ میں ہے : ’’ وقرن فی بیوتکن : اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو ‘‘ ۔ یہ تو تھا حوالہ قرآن اور حوالہ حدیث سے یہ ثابت کرتی چلوں کہ عورتوں کو اپنے پردے کی بنا پر مردوں کے جہاد کرنے جتنا ثواب حاصل ہے ۔ عورتوں نے حضور ﷺ سے عرض کیا ، یا رسول اللہ ﷺ : ’’ ساری فضیلت تو مرد لے گئے وہ جہاد کرتے ہیں اور ہم کونسا عمل کریں کہ مجاہدین کے برابر ثواب حاصل کر سکیں ‘‘ ۔ آپ ﷺ نے جواب دیا : ’’ تم میں سے جو گھر بیٹھے گی وہ مجاہدین کے عمل کو پا لے گی ‘‘ ۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کی خواتین یہ کہتی ہیں کہ پردہ اسکے لیے ایک قید ہے جو خواتین ایسی سوچ رکھتی ہیں انکو بتاتی چلوں کہ وہ پردہ ہی ہے جو انھیں مردوں کے جہاد کرنے کے برابر ثواب پہنچاتا ہے ۔ لیکن پردے کے پیچھے انسان کی اچھی نیت ضروری ہے کیونکہ : ’’ انما الاعمال بالنیات : اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے ‘‘ ۔ اس لیے ضروری ہے کہ پردہ کرنے کے پیچھے خالصتاََ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی نیت چھپی ہو ۔
میں ان عورتوں کے بارے میں یہ بات کرنا چاہوں گی جو یہ سوچ رکھتی کہ: ’’ انسان کا دل صاف ہونا چاہیے پردہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا دل صاف ہو اور پردہ نہ ہو تو بھی انسان گناہ سے پاک رہ سکتا ہے ‘‘ ۔ جو عورتیں ایسی سوچ رکھتیں ہیں انہیں میں یہ بتا نا چاہوں گی کہ اسلام میں پردہ لازم و ملزوم ہے ۔ اسلام میں یہ نہیں ہے کہ پردے کے متعلق کوئی اپنی رائے قائم کرکے اسے کرنے سے انکار کرے ۔ اس کی مثال میں یوں دینا چاہتی ہوں جیسے نماز تمام مسلمانوں پر فرض ہے اسکے فرض ہونے کا کوئی انسان اپنی رائے کی بنا پر انکار نہیں کر سکتا اس طرح پردہ بھی مسلمان عورتوں پر فرض ہے ۔جس کا اپنی رائے کی بنا پر انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ قرآن مجید میں سورۃ الاحزاب میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اے نبی ﷺ اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور اہل ایمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور انکو نہ ستا یا جائے ‘‘ ۔ اگر کوئی عورت یہ کہتی کہ پاکیزہ رہنے کے لیے صرف دل کا صاف ہونا ضروری ہے پردے کا نہیں ۔ میں ان سے یہ سوال کرنا چاہتی ہوں کیا اللہ تعالیٰ انبیاء ؑ کی بیویوں اور بیٹیوں کو پردے کا حکم دیا کیا ان کے دل صاف نہیں تھے ؟ اس لحاظ سے تو انہیں بھی پردے کا حکم نہیں آنا چاہیے تھا کیونکہ وہ ہم سے بھی زیادہ اعلیٰ مقام اور پاکیزہ دل رکھتی تھیں ۔ لیکن اللہ پاک نے انہیں بھی پردے کا حکم دیا کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے دل پر شک نہیں بلکہ دنیا کے لوگوں کی نیتوں کی خبر تھی کہ وہ کس نیت سے انکو دیکھتے ہیں اس لئے انہیں پردے کا حکم دیا گیا تاکہ وہ اپنے آپ کو ڈھانپ کر مسلمان عورت ہونے کی دلیل دے سکے اس لئے یہ بات بلکل غلط ہے پاکیزہ رہنے کے لئے دل کا صاف ہونا ضروری ہے اور پردے کا کرنا نہیں بلکہ پاکیزہ رہنے کے لئے دل کی پاکیزگی اور پردہ آپس میں لازم و ملزوم ہیں ۔
 
Top