پاکستان کے قبائلی علاقے میں امریکی جاسوس طیاروں کا ایک اور حملہ

فاروقی

معطل
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں واقع طالبان کمانڈر جلال الدین حقانی کے گھر اور مدرسے پر میزائل حملے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

مقامی انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے پیر کو گیارہ بجے کے قریب شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ سے قریباً چار کلومیٹر دور مغرب کی جانب ڈانڈے درپہ خیل میں ایک مکان پر سات میزائل گرے ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ میزائل حملہ امریکی جاسوس طیاروں نے کیا ہے جو حملے کے دوران فضاء میں گشت کر رہے تھے۔



شمالی وزیرستان میں حافظ گل بہادر گروپ کے مقامی طالبان کے ترجمان احمداللہ احمدی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ میزائل حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بیس تک پہنچ گئی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام مقامی لوگوں ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ زیادہ ہے وہ اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ حملے میں پاکستان کی حکومت ملوث ہے اور موقع آنے پر اس واقعہ کا بدلہ لیا جائے گا۔

اس سے قبل میرانشاہ سول ہسپتال میں موجود ایک مقامی صحافی ممتاز خان نے بی بی سی کو بتایا کہ جلال الدین حقانی کے مکان کے قریب ایک میزائل لڑکیوں کے ایک اسلامی مدرسہ پر گرا ہے جس کے نتیجہ میں دو بچیاں اور دو خواتین استانیاں ہلاک ہوئی ہیں جبکہ نو بچیوں اور دو خواتین اساتذہ کو زخمی حالت میں سول ہسپتال میرانشاہ لایا گیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاسوس طیاروں کے میزائل حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اورگزشتہ چند ہفتوں میں ایسے حملوں میں ساٹھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں




انہوں نے کہا کہ حملے میں دو مرد بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔مقامی صحافی ممتاز خان کے مطابق میزائل حملے میں ہلاک ہونے اور زخمی ہونے والے تمام افراد مقامی ہیں اور ان میں کوئی بھی غیر ملکی شامل نہیں ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق میزائل حملے میں جلال الدین حقانی کے مکان اور ان کے مدرسے کے علاوہ قریبی گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے تین لاشوں کو نکالا گیا ہے جنہیں مقامی طالبان نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ کسی بھی فرد کو مدرسے کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی فوج کے ایک ترجمان میجر مراد نے میران شاہ کے قریب دھماکوں کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے ان دھماکوں کی نوعیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ رائٹرز نے حقانی کے بیٹے کے حوالے سے بتایا ہے کہ جلال الدین حقانی خیریت سے ہیں اور وہ حملے کے وقت افعانستان میں تھے ۔

یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاسوس طیاروں کے میزائل حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اورگزشتہ چند ہفتوں میں ایسے حملوں میں ساٹھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ حال ہی میں امریکی اور نیٹو فوج نے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر انگور اڈہ کے علاقے میں بیس مقامی افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

سورس
 
Top