پاکستان کے انتخابی حلقے:این اے 48 سے این اے 59 تک

پاکستان میں عام انتخابات کے تناظر میں بی بی سی اردو نے قومی اسمبلی کے 272 انتخابی حلقوں کا مختصراً جائزہ لیا ہے جسے سلسلہ وار پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے کی تیسری قسط میں این اے 48 سے این اے 59 تک انتخابی حلقوں پر نظر ڈالی گئی ہے۔

پہلی قسط: حلقہ این اے 1 سے این اے 16 تک
دوسری قسط: حلقہ این اے 17 سے این اے 32 تک
تیسری قسط:این اے 33 سے این اے 47 تک

ان حلقوں میں پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد، اس کا جڑواں شہر راولپنڈی اور خیبر پختونخوا سے متصل صوبہ پنجاب کا سرحدی شہر اٹک آتے ہیں۔
اسلام آباد

111224185610_javed-hashmi.jpg

جاوید ہاشمی این اے 48 سے انتخابی میدان میں اترے ہیں
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 48 اور این اے 49 پر مشتمل ہے اور یہاں ووٹرز کی کل تعداد 6 لاکھ 25 ہزار 9 سو 64 ہے۔
دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں یہ دونوں نشستیں مسلم لیگ ن نے جیتی تھیں اور اس مرتبہ کل 77 امیدوار ان دو نشستوں کے لیے میدان میں اترے ہیں۔
این اے 48 اسلام آباد 1 سے مسلم لیگ ن نے گزشتہ الیکشن کے فاتح انجم عقیل خان کو ہی دوبارہ ٹکٹ دیا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی نگاہِ انتخاب اس مرتبہ فیصل سخی بٹ پر ٹھہری ہے۔ اس حلقے سے مسلم لیگ نواز چھوڑ کر پاکستانِ تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے جاوید ہاشمی بھی میدان میں ہیں جبکہ جماعتِ اسلامی نے 2002 میں اسی نشست سے جیتنے والے میاں اسلم پر ہی اعتماد کیا ہے۔
این اے 49 اسلام آباد 2 میں بھی مسلم لیگ نواز نے 2008 کے فاتح ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو ہی دوبارہ میدان میں اتارا ہے۔ ان کا مقابلہ پی پی پی پی کے مصطفی نواز کھوکھر سے ہے جو گزشتہ الیکشن میں اسی حلقے سے مسلم لیگ ق کے امیدوار تھے۔
راولپنڈی

آبادی کے لحاظ سے پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں قومی اسمبلی کے حلقوں کی ابتداء ضلع راولپنڈی سے ہوتی ہے جو سات حلقوں پر مشتمل ہے۔
حلقہ این اے 50 راولپنڈی 1 تحصیل مری ، تحصیل کوٹلی ستیاں اور تحصیل کہوٹہ کے چند علاقوں پر مشتمل ہے۔ گزشتہ انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی نے پی پی پی کے سینیئر رہنما اور موجودہ چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری کو شکست دی تھی۔ اس مرتبہ یہاں سے شاہد خاقان عباسی کا مقابلہ پیپلز پارٹی کی یاسمین فاطمہ ستی اور تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی سمیت تیرہ امیدواروں سے ہے۔
130426160259_na56_pti_pmln224.jpg

ضلع راولپنڈی کا آخری حلقہ این اے 56 الیکشن 2013 میں سب کی توجہ کا مرکز ہے

حلقہ این اے 51 راولپنڈی 2 تحصیل گوجر خان پر مشتمل حلقہ ہے اور یہاں سے 2008 میں کامیاب ہونے والے پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف پہلے پانی و بجلی کے وفاقی وزیر اور پھر وزیراعظم بھی رہے۔
اس مرتبہ رینٹل پاور پلانٹ کیس میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے بعد انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت لینے کے لیے لاہور ہائیکورٹ کا دروازے پر دستک دینا پڑی۔اس حلقے میں ان کے مدمقابل مضبوط امیدوار مسلم لیگ ن کے راجہ محمد جاوید اخلاص ہیں۔
حلقہ این اے 52 اور این اے 53 دونوں میں 2008 میں مسلم لیگ ن کے چوہدری نثار علی خان کامیاب ہوئے تھے۔ بعدازاں وہ این اے 52 سے دستبردار ہوگئے تھے اور ضمنی انتخابات میں یہ نشست میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن محمد صفدر نے جیتی تھی۔
2013 میں بھی مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر ان دونوں حلقوں سے چوہدری نثار کو ٹکٹ دیا ہے اور این اے 52 میں ان کا اصل مقابلہ مسلم لیگ ق کے امیدوار راجہ بشارت سے ہوگا جنہیں پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
این اے 53 میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت مسلم لیگ ق پی پی پی کے سید حسین انتخاب شاہ کی حمایت کر رہی ہے۔ اس حلقے سے دیگر اہم امیدواروں میں پی ٹی آئی کے غلام سرور خان اور جماعت اسلامی کے خواجہ محمد وقار شامل ہیں۔
120202170213_nisar_ali_khan_304x171__nocredit.jpg

حلقہ این اے 52 اور این اے 53 دونوں میں 2008 میں مسلم لیگ ن کے چوہدری نثار کامیاب ہوئے تھے اور وہی اب پھر امیدوار ہیں

راولپنڈی کا پانچواں حلقہ این اے 54 ہے اور یہاں سے بھی 2008 میں مسلم لیگ ن کو کامیابی ملی تھی۔ نواز لیگ نے اس مرتبہ ضلع راولپنڈی میں اپنے جیتے ہوئے امیدواروں کو ہی ٹکٹ دینے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے ملک ابرار کو ہی دوبارہ امیدوار کھڑا کیا ہے۔ اس حلقے میں ان کے پی پی پی کے زمرد خان سے سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس حلقے میں کل 21 امیدوار ہیں اور تحریکِ انصاف نے اس حلقے سے ایک خاتون امیدوار حنا منظور کو ٹکٹ دیا ہے۔
این اے 55 قومی اسمبلی کا وہ حلقہ ہے جو گزشتہ کئی انتخابات میں ملکی توجہ کا مرکز رہا ہے۔2008 میں یہاں سے مخدوم جاوید ہاشمی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے لیکن ان کے پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد ضمنی انتخاب میں یہ نشست مسلم لیگ ن کے ہی ملک شکیل اعوان نے جیتی تھی جو اس مرتبہ بھی امیدوار ہیں۔
یہ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کا آبائی حلقہ ہے اور وہ اس مرتبہ یہاں سے ایک بار پھر میدان میں اترے ہیں اور انہیں تحریکِ انصاف کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اسی حلقے سے معروف وکیل اور عدلیہ کی بحالی کی تحریک کے روحِ رواں علی احمد کرد ایڈوکیٹ بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ضلع راولپنڈی کا آخری حلقہ این اے 56 الیکشن 2013 میں سب کی توجہ کا مرکز ہے اور یہاں سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس نشست کا دفاع کرنے والے محمد حنیف عباسی کے مدِمقابل ہیں۔
اٹک

130426160301_sheikh_rasheed_304.jpg

این اے 55 شیخ رشید کا آبائی حلقہ ہے

صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں قومی اسمبلی کے تین حلقے ہیں۔
گذشتہ انتخابات میں حلقہ این اے 57 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار شیخ آفتاب احمد نے مدمقابل آٹھ امیدواروں کو شکست دی تھی۔ 2013 کے انتخابات میں اس حلقے سے شیخ آفتاب ہی مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں اور انہیں پی پی پی کے حاجی محمد گلزار اعوان ، جماعت اسلامی کے اسرار احمد شیخ اور پی ٹی آئی کے ملک امین اسلم خان سمیت کل گیارہ امیدوار ہیں۔
این اے 58 سے گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ نے مسلم لیگ ن کے مضبوط امیدوار ملک سہیل خان کو شکست دی تھی۔ اس مرتبہ چوہدری پرویز الہیٰ اس حلقے سے الیکشن نہیں لڑ رہے جبکہ ملک سہیل خان اس حلقے سے امیدوار تو ہیں لیکن ان کی جماعت اب مسلم لیگ ن نہیں بلکہ تحریکِ انصاف ہے۔
ملک سہیل خان کے علاوہ اس حلقے سے تمام امیدوار نئے ہیں۔ مسلم لیگ ق نے اس نشست کے لیے کسی امیدوار کو کھڑا نھیں کیا جبکہ مسلم لیگ ن نے ملک اعتبار خان کو نامزد کیا ہے۔
ان دونوں حلقوں سے الیکشن لڑنے والا ایک اہم نام میجر (ر) طاہر صادق کا ہے۔ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہیٰ کے قریبی رشتہ دار طاہر صادق آزاد حیثیت سے الیکشن میں شریک ہیں اور انہیں علاقے کا اہم امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔
ضلع اٹک سے قومی اسمبلی کا تیسرا اور آخری حلقہ این اے 59 ہے۔ اس سے قبل یہ نشست پیپلز پارٹی کے سردار سلیم حیدر نے کامیابی حاصل کی تھی اس بار اس نشست کے لیے ان کے مدمقابل امیدواروں میں مسلم لیگ ن کے آصف علی خان ، پی ٹی آئی کے سردار محمد خان اور جے یو آئی کے مفتی تاج الدین ربانی سمیت سات نام شامل ہیں۔

تحریر و تحقیق: حمیرا کنول
بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
Top