پاکستان کی میزبانی میں ماحولیات کاعالمی دن آج منایا جا رہا ہے

جاسم محمد

محفلین
پاکستان کی میزبانی میں ماحولیات کاعالمی آج منایا جا رہا ہے
شبیر حسین
ہفتہ 5 جون 2021
2186377-maholiat-1622841705.jpg

اقوام متحدہ نے گرین اینی شیٹیو اورماحول دوست اقدامات کوسراہتے ہوئے پہلی بارپاکستان کوعالمی یوم ماحولیات کی میزبانی دی۔

اسلام آباد: پاکستان کی میزبانی میں اس بار ماحولیات کا عالمی دن دبیا بھر میں منایا جا رہا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہرسال 5 جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس سال عالمی یوم ماحولیات کا تھیم’’ قدرت ماحول کی بحالی‘‘ہے۔ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہیں جس نے قدرتی ماحول کی بحالی کیلئے بلین ٹری سونامی منصوبہ سمیت متعدد پروگرام ترتیب دیکر ان پر عملی کام کا آغاز کردیا ہے۔

اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کے گرین اینی شیٹیو اور ماحول دوست اقدامات کو سراہتے ہوئے پہلی بار پاکستان کو عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی دی ہے جو ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ماحولیات کا عالمی دن 2021: کیا پاکستان کے لیے ماحولیاتی خدمات کے بدلے قرضوں سے چھٹکارا ممکن ہے

شبینہ فراز

5 جون 2021،

_118809934_dhw6gaixkaaaqis.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER/PTIOFFICIAL

پاکستان اپنی ماحولیاتی خدمات کے بدلے دنیا سے اپنے قرضوں کے خاتمے (ڈیٹ فار نیچر سواپ) کا طلب گار ہے۔ پانچ جون یوم ماحولیات کو اس کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا، لیکن کیا یہ ممکن ہے اورقرض دہندگان بھلا ایسا کیوں چاہیں گے؟

دنیا اس وقت بدلتے موسم، قدرتی آفات اور کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو بلا تخصیص رنگ و نسل اورملک و قوم کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ ماحولیاتی مسائل زمین کے سینے پر کھنچی سیاسی لکیروں اور سرحدوں سے ماورا ہوتے ہیں۔

آلودہ فضا کو اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ وہ کسی پاکستانی کی سانسیں روک رہی ہے یا کسی انڈین کی۔ خراب پیٹرول سے نکلتا زہریلا دھواں، بڑھتی حدت سے پگھلتے گلیشئرز، سیلاب،خشک سالی، آلودہ دریا اور جنگلات کی کٹائی امیر ممالک کے لیے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہے جتنا کہ کسی غریب ملک کے لیے۔

اچھی بات یہ ہے کہ وہ نہ صرف ان خطرات کا ادراک رکھتے ہیں بلکہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ غربت ان مسائل کا ایک بڑا سبب ہے۔ لہٰذا امیر ممالک اس حوالے سے غریب ممالک کو امداد دے کر بظاہر ان کی زندگی تو آسان بناتے ہی ہیں لیکن در پردہ دراصل وہ خود کو بھی محفوظ کر رہے ہوتے ہیں اور پاکستان کا کیس بھی یہی ہے۔


قدرت ایسے مواقع فراہم کرتی رہتی ہے جس سے فائدہ اٹھا کر آپ بہت کچھ مختلف کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے تھوڑی سی، بس آنکھ بھر بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ بروقت کیے جانے والے یہ فیصلے آپ کو عام سے خاص بنانے میں دیر نہیں کرتے۔

پاکستان نے بھی کڑے وقتوں میں کچھ ایسے ہی منفرد اور دلیرانہ اقدامات کیے جس کے باعث نہ صرف پاکستان کو عالمی سطح پر پزیرائی حاصل ہوئی بلکہ اس سال کے عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کا شرف بھی حاصل ہوا اور آج ایک قدم اور آگے بڑھ کر وہ دنیا سے اپنی ماحولیاتی خدمات کے بدلے قرضوں کے خاتمے (Debt for Nature Swap) کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ تحفظ ماحولیات کا یہ سفر جاری رہے۔

_118787454_ikpid.jpg

،تصویر کا ذریعہPRESS INFORMATION DEPARTMENT

پاکستان گھٹنوں گھٹنوں قرض کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ مارچ 2021 تک پاکستان کا کل بیرونی قرضہ تقریباً 106.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جس میں سے حکومت پاکستان کا بیرونی قرضہ جو براہ راست حکومت کو ادا کرنا ہے، 73 اعشاریہ 29 ارب ڈالرز ہے۔ جبکہ بقیہ قرضہ جات مختلف کارپوریشنوں اور اداروں کو ادا کرنے ہیں۔

قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دبی معیشت کے لیے قرضوں کی معافی کی خبر حبس میں تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔

کیا پاکستان کے لیے ماحولیاتی خدمات کے بدلے قرضوں سے چھٹکارا ممکن ہے؟ - BBC News اردو
 
ماحولیات کا عالمی دن 2021: کیا پاکستان کے لیے ماحولیاتی خدمات کے بدلے قرضوں سے چھٹکارا ممکن ہے

شبینہ فراز

5 جون 2021،

_118809934_dhw6gaixkaaaqis.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER/PTIOFFICIAL

پاکستان اپنی ماحولیاتی خدمات کے بدلے دنیا سے اپنے قرضوں کے خاتمے (ڈیٹ فار نیچر سواپ) کا طلب گار ہے۔ پانچ جون یوم ماحولیات کو اس کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا، لیکن کیا یہ ممکن ہے اورقرض دہندگان بھلا ایسا کیوں چاہیں گے؟

دنیا اس وقت بدلتے موسم، قدرتی آفات اور کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے۔ یہ وہ مسائل ہیں جو بلا تخصیص رنگ و نسل اورملک و قوم کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ ماحولیاتی مسائل زمین کے سینے پر کھنچی سیاسی لکیروں اور سرحدوں سے ماورا ہوتے ہیں۔

آلودہ فضا کو اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ وہ کسی پاکستانی کی سانسیں روک رہی ہے یا کسی انڈین کی۔ خراب پیٹرول سے نکلتا زہریلا دھواں، بڑھتی حدت سے پگھلتے گلیشئرز، سیلاب،خشک سالی، آلودہ دریا اور جنگلات کی کٹائی امیر ممالک کے لیے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہے جتنا کہ کسی غریب ملک کے لیے۔

اچھی بات یہ ہے کہ وہ نہ صرف ان خطرات کا ادراک رکھتے ہیں بلکہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ غربت ان مسائل کا ایک بڑا سبب ہے۔ لہٰذا امیر ممالک اس حوالے سے غریب ممالک کو امداد دے کر بظاہر ان کی زندگی تو آسان بناتے ہی ہیں لیکن در پردہ دراصل وہ خود کو بھی محفوظ کر رہے ہوتے ہیں اور پاکستان کا کیس بھی یہی ہے۔


قدرت ایسے مواقع فراہم کرتی رہتی ہے جس سے فائدہ اٹھا کر آپ بہت کچھ مختلف کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے تھوڑی سی، بس آنکھ بھر بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ بروقت کیے جانے والے یہ فیصلے آپ کو عام سے خاص بنانے میں دیر نہیں کرتے۔

پاکستان نے بھی کڑے وقتوں میں کچھ ایسے ہی منفرد اور دلیرانہ اقدامات کیے جس کے باعث نہ صرف پاکستان کو عالمی سطح پر پزیرائی حاصل ہوئی بلکہ اس سال کے عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کا شرف بھی حاصل ہوا اور آج ایک قدم اور آگے بڑھ کر وہ دنیا سے اپنی ماحولیاتی خدمات کے بدلے قرضوں کے خاتمے (Debt for Nature Swap) کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ تحفظ ماحولیات کا یہ سفر جاری رہے۔

_118787454_ikpid.jpg

،تصویر کا ذریعہPRESS INFORMATION DEPARTMENT

پاکستان گھٹنوں گھٹنوں قرض کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ مارچ 2021 تک پاکستان کا کل بیرونی قرضہ تقریباً 106.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جس میں سے حکومت پاکستان کا بیرونی قرضہ جو براہ راست حکومت کو ادا کرنا ہے، 73 اعشاریہ 29 ارب ڈالرز ہے۔ جبکہ بقیہ قرضہ جات مختلف کارپوریشنوں اور اداروں کو ادا کرنے ہیں۔

قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دبی معیشت کے لیے قرضوں کی معافی کی خبر حبس میں تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔

کیا پاکستان کے لیے ماحولیاتی خدمات کے بدلے قرضوں سے چھٹکارا ممکن ہے؟ - BBC News اردو
قرضے کو اُتارنے کے لئے اور قرضے لے لیے جاتے ہیں
 
Top