پاکستان کا سب سے بڑا شمسی پلانٹ

دوست

محفلین
چین کے کم معیار والے شمسی پینل یورپ وغیرہ کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔ ایک اور وجہ یورپ میں شمسی پینل پر سبسڈی کا خاتمہ بھی ہے۔ پیناسانک نے بھی یورپ میں اپنا ایک پلانٹ بند کیا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
چین کے کم معیار والے شمسی پینل یورپ وغیرہ کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔ ایک اور وجہ یورپ میں شمسی پینل پر سبسڈی کا خاتمہ بھی ہے۔ پیناسانک نے بھی یورپ میں اپنا ایک پلانٹ بند کیا ہے۔
شمسی پینلز: یورپی اور چینی کمپنیوں کے تنازعے میں شدت
جرمنی، اٹلی، اسپین اور یورپی یونین کے دیگر رکن ملکوں کے شمسی پینلز تیار کرنے والے کوئی 20 اداروں نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے یورپی کمیشن سے حریف چینی کمپنیوں کے غیر منصفانہ طریقوں کے آگے بند باندھنے کی استدعا کی ہے۔
ای یُو پرو سَن (EU ProSun)نامی تحریک کی نمائندگی کرتے ہوئے ممتاز ادارے سولر ورلڈ سے وابستہ میلان نیشکے(Milan Nitzschke) بتاتے ہیں:
’’معاملہ شمسی سیلز سے بجلی بنانے کے شعبے میں چینی اداروں کے لاگت سے بھی کم قیمت پر مصنوعات کی فروخت کا ہے۔ چینی ادارے یہ شمسی پینلز اِن کی تیاری پر آنے والی لاگت سے تقریباً آدھی قیمت پر فروخت کر رہے ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی ادارہ اُن کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل ہی نہیں سکتا۔‘‘


واضح رہے کہ گزشتہ مہینوں کے دوران صرف جرمنی میں شمسی سیلز تیار کرنے والے بہت سے ادارے دیوالیہ ہو چکے ہیں، جن میں کیو سیلز(Q-Cells)، سووَیلو (Sovello)، سولون (Solon) اور فرسٹ سولر (First Solar)بھی شامل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں فروخت ہونے والے 80 فیصد شمسی سیلز چین سے درآمد شُدہ ہوتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چینی شمسی پینلز کی تیاری میں استعمال ہونے والا 60 فیصد میٹیریل، خواہ وہ پولی سلیکون کی شکل میں ہو، خصوصی شیشے کی شکل میں ہو یا مشینوں کی شکل میں، یہاں جرمنی سے جاتا ہے۔
 

دوست

محفلین
چین میں لاگت کم ہے۔ لیکن معیار بھی کم ہے۔ ان کا دورانیہ زندگی پانچ سات برس ہوتا ہے۔ یہاں پینل فٹر اکثر بتاتے ہیں۔
 
Top