پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا
215171_467783_updates.jpg

متاثرہ شخص کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جارہا ہے،ترجمان محکمہ صحت

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے، چند روز قبل ایران سے کراچی واپس آنے والے 22 سالہ نوجوان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ترجمان محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ 22 سالہ متاثرہ شخص یحییٰ جعفری اور اس کے اہلخانہ کو مخصوص وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے ۔

ترجمان کے مطابق یحییٰ جعفری نامی نوجوان چند روز قبل ہوائی جہاز کے ذریعے ایران سے کراچی پہنچا ہے۔

حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ شخص کے اہلخانہ کی بھی نگرانی کی جارہی ہے اور انہیں بھی مخصوص وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق متاثرہ شخص کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جارہا ہے۔

ایران میں کورونا وائرس سے 19 افراد ہلاک ہوچکے ہیں
پاکستان کے ہمسایہ ملک ایران میں مہلک کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 19 تک جاپہنچی۔

ایرانی وزارت صحت کے حکام نے کورونا وائرس سے اب تک ملک میں 19 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حکام کے مطابق ایران میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 139 تک جاپہنچی ہے۔

کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر پاک ایران سرحد تفتان میں امیگریشن گیٹ چوتھے روز بھی بند ہے۔

شہریوں اور گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہے جبکہ کوئٹہ تفتان ریلوے سروس تا حکمِ ثانی معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفتان میں قرنطینہ مرکز میں زائرین سمیت 270 افراد کو 14 دن کی مدت مکمل ہونے پر منزل کی طرف روانہ کیا جائے گا۔

ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود پانچ ہزار سے زائد پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے طریقہ کار طے کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ چمن ، طورخم اور شمالی وزیرستان میں پاک افغان بارڈر پر مسافروں کی تھرمل اسکیننگ ، پیرا میڈیکل اسٹاف کی خصوصی ٹیم تعینات، آئسولیشن وارڈ قائم کردیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شرو ع ہوا جو اب تک دنیا کے تقریباً 30 سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 76 افراد کی ہلاکت کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 2 ہزار 715 ہو گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں کورونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق
امتیاز علی | ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 26 فروری 2020

5e569e6853bf9.jpg

کراچی میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے دوسرے کیس کی بھی تصدیق کردی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'دونوں کیسز کا کلینیکل اسٹینڈرڈ پروٹوکولز کے مطابق خیال رکھا جارہا ہے اور دونوں افراد کی حالت مستحکم ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'حالات کنٹرول میں ہیں اور گھبرانے کی ضرورت نہیں۔'

ڈاکٹر ظفر مرزا نے تفتان سے واپس آکر جمعرات کو پریس کانفرنس کرنے کا بھی اعلان کیا۔

قبل ازیں کراچی میں 22 سالہ نوجوان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے جو پاکستان میں وائرس سےمتاثرہ پہلا مریض ہے۔

صوبائی وزیر صحت کی میڈیا کوآرڈینیٹر میران یوسف نےکراچی میں نوجوان کے متاثر ہونے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 22 سالہ نوجوان ایران سے 20 فروری کو آئے تھے جہاں وہ وائرس سےمتاثر ہوئے اور وہاں ان کو علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

میڈیا کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ نوجوان آج ہسپتال میں آیا تھا جس کے بعد ان کے اہل خانہ کو بلایا گیا اور مریض اور ان کے اہل خانہ کو ہسپتال میں ہی قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 22 سالہ متاثرہ شہری اور ان کے اہل خانہ کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور ان کے ساتھ سفر کرنے والے تمام افراد کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ سفر کے دوران وائرس کسی اور مسافر کو منتقل نہ ہوا ہو۔

میران یوسف کا کہنا تھا کہ متاثرہ شہری کو کراچی کے نجی ہسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور تمام متعلقہ محکموں کو مطلع کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ چین کے علاوہ پاکستان کے تینوں ہمسایہ ملک ایران، افغانستان اور بھارت میں پہلے ہی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے تھے۔

ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں 19 ہوگئیں
دوسری جانب ایران میں کورونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 19 ہوچکی ہے، جو چین کے بعد سب سے زیادہ اموات ہیں۔

ایران میں اب تک کورونا کے 139 کیسز کی تصدیق کی جاچکی ہے تاہم صدر حسن روحانی ایرانی شہروں کو فوری طور پر قرنطینہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ایران میں وائرس پر قابو پانے میں ایک سے تین ہفتے لگ سکتے ہیں۔

گزشتہ روز ایران کے نائب وزیر صحت اور ایک رکن پارلیمنٹ میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

وزارت صحت کے ترجمان قیانوش جہانپور نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ غیر ضروری سفر بالخصوص کورونا سے ملک کے سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں قُم اور گیلان کے سفر سے گریز کریں۔

کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
تشویش کی بات ہے تاہم زیادہ ڈر اور خوف پھیلانے سے گریز ہی بہتر ہے۔ احتیاط سے کام لیا جائے تو اس وائرس کو عفریت بننے سے روکا جا سکتا ہے۔ جہاں کہیں اطلاعات کا نظام ٹھیک طور کام کر گیا، وہاں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت کم رہی اور ہلاکتوں کی شرح بھی نہایت کم ہے۔ بہتری کی امید رکھی جا سکتی ہے تاہم احتیاط کا تقاضا ہے کہ عوام کو اس بیماری سے متعلق زیادہ سے زیادہ شعور دیا جائے۔
 

آورکزئی

محفلین
اللہ تعالیٰ خصوصی رحم فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔ سہولیات کا فقدان اور ایسے میں یہ وائرس۔۔۔۔۔
یحیٰ جعفری میں کرونا وائرس کے اثار 18 فروری کو ظاہر ہوئے تھے۔۔۔ 20 فروری کو وہ پاکستان ائے۔۔۔۔
پھر 26 فروری کو اغا خان لیبارٹری میں اس کی تصدیق کی گئی۔۔۔۔
یہ ائیر پورٹ پر اسکینیرز سے کیسے نکل گیا۔۔؟؟ اقدامات سخت کرنے ہونگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے آج صبح ہمارے آفس میں ایڈمن آفس کی جانب سے کمپنی میں جگہ جگہ یہ پمفلٹ چسپاں کیا گیا ہے۔ورکرز میں ماسک اور پلاسٹک گلفز تقسیم کیے گئے ہیں۔
اللہ کریم سب کو اس مہلک وائرس سے محفوظ فرمائیں۔آمین

Whats-App-Image-2020-02-27-at-10-54-57-AM.jpg
 
Top