پاکستان میں نفاذ اسلام

پاکستان میں نفاذ اسلام کے لیے تمام مسالک کواحسن طریقہ سے مشترکہ کاوشیں کرنا ہوں گی۔

  • اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    33
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
انشاء اللہ شمشاد بھائی جب اپ جیسے دوستوں کا ساتھ ہوں تو ہماری گرمی اور کمزوریاں وقت کے ساتھ ساتھ صحیح ہوتی جائیگی اور اللہ تعالٰی ہمیں نبی السیف و نبی الملاحم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول و فعل پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
 

شمشاد

لائبریرین
باقی باتیں اپنی جگہ پہلے یہ تصحیح کر لیں کہ

اِن شاء اللہ

ایسے لکھتے ہیں۔ اِن اور شاء الگ الگ
 

قیصرانی

لائبریرین
واجدحسین نے کہا:
جہاں تک علم کی بات یا مسلمانوں میں ٹیکنالوجی کی بات ہے تو اس سے تو فعل حال میں اتفاق نہیں کرتا کیونکہ
ملائشیا دیکھے ٹیکنالوجی میں ؟
پاکستان دیکھے اٹامک میں؟
سعودی عرب دیکھے اسلحےمیں؟
اور اسی طرح۔۔۔۔
بات کہی اور ہے اگر اس کی وضاحت کر ےتو۔۔۔۔۔


اللہ اکبر کبیرہ


واجدحسین
واجد دیکھیں۔ میری بات کو اس طرح سے سمجھیں کہ فرض‌کیا کل کو ساری دنیا پر مسلمان قبضہ کر لیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سب کو ہم زبردستی تلوار کے زور پر مسلمان تو نہیں بنا سکیں گے نا۔ تو ظاہر ہے کہ ہمیں ان پر حکمرانی کرنے، جنگ سے تباہ شدہ شہروں کی مرمت، غرض ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنے ماہرین لانے ہوں گے۔ یہ سب دنیاوی امور کے ماہرین ہی ہوں گے۔ کیا ہمارے پاس یہ سب ماہرین موجود ہیں؟

اسلام میں سب سے پہلے اپنی ذاتی اور اجتماعی غلطیوں کو درست کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ پھر ہم دوسروں کو سدھارتے ہیں۔ ایک مثال دیکھیں

اکثر عرب ممالک میں بادشاہت چل رہی ہے۔ کیا بادشاہت کی اجازت اسلام میں ہے؟

ہر وہ برائی آپ کو مسلمان ممالک میں جوں کی توں‌مل جائے گی جس کی وجہ سے ہم اہل مغرب کو برا کہتے ہیں۔ کیا ایسا ہے کہ نہیں؟

تو کیوں نہ ہم پہلے اپنی خامیوں کو درست کریں، اپنے اردگرد بسنے والے دیگر مسلمانوں کواس سانچے میں ڈھالیں۔ اس کے بعد جاکر غیر مسلم دنیا کو کچھ کہنے کے قابل ہوں گے نا؟
 

خاور بلال

محفلین
تفصیلی تجزیہ اظہر اور ابو شامل صاحب پیش کرچکے ہیں لیکن کچھ تحفظات بیان کرنا ضروری سمجھتا ہو۔
پہلی بات تو یہ کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ امت مسلمہ ایک ہے، جو مذہب چین و عرب ہمارا کی بات کرتا ہے وہ ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ جزوی اختلافات کو دین و ایمان کا مسئلہ بنانے والےتو اصل میں کچھ کنویں کے مینڈک ہیں، کیونکہ کنویں کا مینڈک اپنی چھوٹی سی دنیا میں کرنے کاکوئی کام نہیں پاتا تو آپس میں ہی لڑائی لڑائی کھیلتاہے۔لیکن بزرگو! اس کنویں سے باہر تو نکل کر دیکھیں! حزب اللہ اور حماس نے شیعہ اور سنی اختلافات کو پاٹ دیا اور بظاہر ناقابل شکست اسرائیل کو گٹھنے ٹکا دئے۔
عرب نیشنلر ازم نے خلافت کی قبا چاک کی، بنگالی اور پنجابی نیشنلسٹ سقوط پاکستان کے مجرم ہیں۔ الطاف بھائی پورا زور لگارہے ہیں کہ جو کیک باقی رہ گیا ہے اسے بھی کاٹ کر بانٹ دیا جائے۔اور بھی جانے کتنی دفعہ ان نیشنلسٹوں نے امت کو ڈسا ہے۔ اب بھی امت میں نیشنل ازم کے چاہنے والے موجود ہیں۔
دوسرے ہمارے حکمران ہیں جو ایک اللہ کے سوا ہر ایک کی چوکھٹ پر سجدہ کرنا ضروری سمجھتےہیں۔ ہم انہیں اپنا کہتے ہیں اور سینے سے لگائےبیٹھے ہیں لیکن جان لیجئے کہ یہ ہمارے نہیں ہیں انہوں نے ہمیشہ امت کو رسوا کیا ہے۔یہ اسلام کا کیا نام لے لیں ساری امت ان کے پیچھے چلنے لگتی ہے کسی مزار پر حاضری دے دیں تو کیا کہنے اور دورکعت عیدکی نماز ادا کرلیں تو پھر تو قیامت ہے اور ان کے چاہنے والے سر اٹھا کر چلنے لگتے ہیں، صاحب! مسلم امت کے حکمران تو اصل میں مسخروں کا ایک ٹولہ ہے یہ ہنسنے کے مقام پر رودیتے ہیں اور رونے کے وقت ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں۔ حضرت عمر نے بدر کے قیدیوں سے متعلق رائے دی تھی کہ جو جس کا رشتہ دار ہے وہ اس کو مارے۔ ہمیں بھی ایک ایسے فیصلے کی ضرورت ہے آئیے اپنوں اپنوں کو ماریں۔
ایک دوست نے کہا کہ مسلئلہ دنیاوی تعلیم کا ہے۔ صاحب! یہ صحیح ہے کہ علم مومن کی گمشدہ میراث ہے لیکن وہ علم جو غلامی کے آداب سکھاتا ہے؟ وہ علم جو شاہین کو کوا بنا کر مردار کھانے کے آداب سکھاتا ہے؟ وہ علم جو گیدڑ کی سو سالہ زندگی کو بہادری مانتاہے؟ باالفرض محال اگرعلم کی صحیح تفہیم رائج کربھی لی جائے تو کیا ملے گا؟ یہ نہ بھولیں کے دینے والے ہاتھ اور لینے والے ہاتھ میں بہت فرق ہوتاہے۔ جس مغرب کو علم اور ٹیکنالوجی کا معیار مانا جاتا ہے وہ آپ سے دوسوسال آگے کھڑاہے۔ آپ علم اور ٹیکنالوجی میں مغرب کے برابر پہنچنا چاہتے ہیں تو کیا مغرب دوسوسال کیلئے منجمد ہوجائے گا یا ریوڑیاں لینے چلا جائے گا۔ یا یا یا یا؟ آخر کیا؟
حزب اللہ کے پاس تو سیٹیلائٹ بھی نہیں اگر اسرائیل کی نسبت سے دیکھا جائے تو حزب اللہ خالی ہاتھ ہے۔ حزب اللہ کی فتح بھی تو معجزہ ہے، یقین مانیں معجزہ منتظر ہے تین سو تیرہ پاکبازوں کا، قرآن میں بشارت ہے کہ اللہ ایک مومن کو بیس پر غالب کرتاہے۔ ایک بمقابل بیس؟ یہ تو کوئی معجزہ ہی ہوسکتا ہے لیکن ایسا معجزہ دیکھنے کو کوئی تیار نہیں، البتہ سنا ہے کہ محفل میلاد میں عین خطاب کے دوران معجزات کا ظہور ہونے لگاہے۔ یعنی بی مینڈکی کو بھی زکام ہوا۔ نیم خوابی کی کیفیت میں تو سہانے خواب ہی نظر آئیں گے۔ جب دین محمد (ص) پر ہر صبح اک خون کی بارش ہورہی تھی تو امت کے درد سے بے خبر قوم میلاد کی محفل میں سستے داموں معجزات کے مزے لوٹ رہی تھی۔ صاحب کیا خدا کی مشیت اس بات پر قادر نہیں تھی کہ اس وقت کوئی معجزہ بھیجتی جب نواسہ رسول کا پاک لہو خاک کربلا پہ گرا۔ کیا خدا کے نزدیک معجزے کی قیمت حسین (رض) کے لہو سے زیادہ ہوگئی تھی؟ کیا معجزہ کے مستحق امام حسن البناء نہیں تھے جن کے چاہنے والے لاکھوں تھے لیکن جب انہیں شہید کیا گیا تو مصر میں ان کا جنازہ اٹھانے والا کوئی نہیں تھا، گھر کی خواتین اور بوڑھے باپ نے اس مرد جلیل کا جنازہ اٹھایا۔ کیا وہ لہو بے قیمت ہوگیاتھا؟ گنتی کے چند مجاہدین جو میدانوں میں امت کی سربلندی کا علم تھامے جان ہتھیلی پر لئے لڑتے ہیں ان کے لئے کیوں معجزے نہیں اترتے یہ صرف نامردوں کے حصے میں کیوں آتے ہیں؟
وظیفوں کی پھونکوں سے دشمن کے ٹینکوں میں کیڑے پڑجائیں تو مرنے مارنے کی کیا ضرورت ہے؟
چراغ میں تیل ڈالنے کا وقت ختم ہوگیا۔ اب اس میں خون ڈالنا ہے۔ چراغ نے تو جلنا ہی جلنا ہے لیکن اب یہ کھرے اور کھوٹے کی کسوٹی بن گیا ہے جو جان کی بازی لگائے گا وہ دائیں طرف باقی بائیں طرف۔ داڑھی اور ٹوپی تو اس گنتی میں ہیں ہی نہیں۔ یہ تو جزوی مسائل ہیں اب تو بات یہ ہے کہ
جب کفر کی دیں سے ٹکر تھی تو تم نے کس کا ساتھ دیا؟

“ آپ کو یہ خوب سمجھ لینا چاہئیے کہ اسلام میں جس فرض کا جو وقت ہے اس وقت اس فرض کو ادا کرنا لازم ہے۔ دوسری کوئی بڑی سے بڑی نیکی بھی اس ک بدلے قبول نہیں کی جاتی۔ مثلا روزوں کے لئے جو زمانہ رکھا گیا ہے اس میں آپ کو روزہ رکھنا ہوگا۔ اگر آپ اپنی ساری دولت بھی خدا کی راہ میں لٹادیں تو وہ ایک روزے کا بھی بدل نہ ہوسکے گا۔ اسی طرح یہ وقت اس فرض کو انجام دینے کا ہے کہ شر اور فسق و فجور اور ظلم و ستم کی طاقتوں کے مقابلے میں آپ اپنی ساری قوتیں صرف کردیں اور ان کو شکست دینے کے لیے اپنا پورا زور لگادیں۔ اس فرض کو چھوڑ کر اگر آپ اپنے سارے دن روزے رکھنے میں اور ساری راتیں نفل پڑھنے میں صرف کردیں تو کوئی چیز قبول نہیں کی جائے گی اور کسی چیز کا اجر نہ ملے گا۔ پھر آپ خود ہی سمجھ لیجئے کہ جب اس فرض کی ادائیگی کے وقت نفل عبادتیں تک مقبول نہیں ہیں تو فیصلے کے وقت اپنی طاقتیں خیر کے پلڑے میں لاکر نہ ڈال دینے پر خدا کے ہاں کیسی باز پرس ہوگی“ (از مولانا مودودی رح)
 

باسم

محفلین
یقینا دین کے ساتھ دنیا بھی ضروری ہے کہ دین پر عمل دنیا ہی میں رہ کر کرنا ہے
مگر کیا مدرسے میں پڑھنے والے کیلیے ہی ضروری ہے کہ وہ دنیا کا علم بھی حاصل کرے
کیا دنیاوی علم حاصل کرنے والے کا یہ فرض نہیں بنتا کہ وہ دین کا علم بھی حاصل کرے اور معلوم کرے کہ میں جس فیلڈ میں کام کررہا ہوں اس کے متعلق میرا دین میری کیا راہنمائی کرتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
دنیاوی علم حاصل کرنے والے کے لیے بہت ہی ضروری ہے کہ وہ دین کا علم بھی حاصل کرئے۔

دین کا علم حاصل نہ کرنا دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
بلکہ میرا کہنا تو یہ ہے کہ دینی علم پہلے حاصل کرنا ضروری ہے دنیاوی علم کی باری اس کے ساتھ یا بعد میں آتی ہے۔ کیونکہ آپ اس وقت تک کسی بھی دنیاوی علم کو اپنے دین کی سر بلندی کے لیے استعمال نہیں کر سکتے جب تک کہ دین کے بارے میں آپ کے اپنے نظریات واضح نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ابوشامل نے کہا:
بلکہ میرا کہنا تو یہ ہے کہ دینی علم پہلے حاصل کرنا ضروری ہے دنیاوی علم کی باری اس کے ساتھ یا بعد میں آتی ہے۔ کیونکہ آپ اس وقت تک کسی بھی دنیاوی علم کو اپنے دین کی سر بلندی کے لیے استعمال نہیں کر سکتے جب تک کہ دین کے بارے میں آپ کے اپنے نظریات واضح نہیں۔
صحیح کہا ہے، ہم لوگ دنیاوی علوم میں تو پی ایچ ڈی کرلیتے ہیں لیکن ہمارا اسلامی علوم پر عبور پرائمری جماعت تک کی سطح کا ہوتا ہے۔


موضوع کے حوالے سے یہ کہوں گا کہ
[size= ]کیا پہلی سطح پر اسلام کی نام لیوا جماعتیں ، علما ، دانشور حکومت سے معاشرتی برائیوں کے انسداد کا بھی مطالبہ نہیں کرسکتے۔ ذرائع ابلاغ پر فحاشی کے خلاف بھی کوئی آواز نہیں اٹھا سکتے۔[/size]
 

رضا

معطل
واجدحسین نے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
کیا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت سے محبت ہے ہمیں تو (نعوذ بااللہ من ذلک) ان کی صورت سے نفرت ہے کیونکہ ان کی سنت ہم روزانہ پیشاپ کے ساتھ لیٹرین میں بہہ دیتے ہیں جب صورت سے نفرت ہے تو کیا سیرت سے ہوگی؟
واجدحسین
جی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔
آپ نے کہا کہ معاذاللہ نفرت ہے یہ اس لئے کہ داڑھی منڈھاتے ہيں۔یہ بات آپ نے کیسے کہہ دی کہ جو بندہ داڑھی منڈھواتا ہے وہ پیارے آقا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرتا ہے۔داڑھی منڈھوا کے وہ گناہ تو ضرور کرتا ہے(واجب کا ترک) لیکن اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرتا ہے۔اور جو نفرت کرتا ہے وہ تو مسلمان ہی نہ رہا۔۔۔الا لا ایمان من لا محبت لہ۔۔۔۔اس کا کوئی ایمان نہیں جس کے دل میں محبت نہیں۔۔آپ کسی نشے کرنے والے کے آگے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کریں گے تو وہ بھی عقیدت سے آنکھیں جھکا لے گا۔محبت ہے تو ایسا کررہا ہے۔
میاں غور کریں آپ بہت سخت حکم لگا رہے ہیں۔آپ اس سے توبہ کر لیں۔
مفہوم حدیث: جو کسی کو کافر کہے اور وہ ایسا نہ ہے تو حکم کفر اس کی طرف لوٹے گا۔
بعض علماء جو سمجھاتے ہیں تو وہ اپنے منصب کے مطابق کسی کو ڈانٹ بھی دیں تو وہ ناراض نہ گا۔حالانکہ وہی بات ہم اس کو کہیں تو ناراض ہوجائے گا۔(ابو اور چھوٹے بھائی کے سمجھانے میں فرق ہونا چاہیے۔)
پھر بھی ایسا کسی نے بھی نہ کہا ہو گا کہ داڑھی منڈھوانے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرتا ہے۔
ادْعُ إِلِى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴿النحل: 125﴾
اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو،
 
رضا نے کہا:
واجدحسین نے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
کیا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت سے محبت ہے ہمیں تو (نعوذ بااللہ من ذلک) ان کی صورت سے نفرت ہے کیونکہ ان کی سنت ہم روزانہ پیشاپ کے ساتھ لیٹرین میں بہہ دیتے ہیں جب صورت سے نفرت ہے تو کیا سیرت سے ہوگی؟
واجدحسین
جی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے۔
آپ نے کہا کہ معاذاللہ نفرت ہے یہ اس لئے کہ داڑھی منڈھاتے ہيں۔یہ بات آپ نے کیسے کہہ دی کہ جو بندہ داڑھی منڈھواتا ہے وہ پیارے آقا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرتا ہے۔داڑھی منڈھوا کے وہ گناہ تو ضرور کرتا ہے(واجب کا ترک) لیکن اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرتا ہے۔اور جو نفرت کرتا ہے وہ تو مسلمان ہی نہ رہا۔۔۔الا لا ایمان من لا محبت لہ۔۔۔۔اس کا کوئی ایمان نہیں جس کے دل میں محبت نہیں۔۔آپ کسی نشے کرنے والے کے آگے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کریں گے تو وہ بھی عقیدت سے آنکھیں جھکا لے گا۔محبت ہے تو ایسا کررہا ہے۔
میاں غور کریں آپ بہت سخت حکم لگا رہے ہیں۔آپ اس سے توبہ کر لیں۔
مفہوم حدیث: جو کسی کو کافر کہے اور وہ ایسا نہ ہے تو حکم کفر اس کی طرف لوٹے گا۔
بعض علماء جو سمجھاتے ہیں تو وہ اپنے منصب کے مطابق کسی کو ڈانٹ بھی دیں تو وہ ناراض نہ گا۔حالانکہ وہی بات ہم اس کو کہیں تو ناراض ہوجائے گا۔(ابو اور چھوٹے بھائی کے سمجھانے میں فرق ہونا چاہیے۔)
پھر بھی ایسا کسی نے بھی نہ کہا ہو گا کہ داڑھی منڈھوانے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرتا ہے۔
ادْعُ إِلِى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ﴿النحل: 125﴾
اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو،
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
یار میں اس سے پہلے بھی کہہ چکا ہوں یہ میں نہیں کہتا کہ ایک بندہ گناہ کرتا ہے اور اس پر افسوس بھی نہیں کرتا تو وہاں سوچنے کی بات ہوگی اور ان شاء اللہ میں یہاں پر جو بھی دین سے متعلق پیش کروں گا اس کا ضرور کوئی نہ کوئی حوالہ ہوگا کیونکہ میں عالم نہیں ہوں لیکن الحمدللہ علماء کے ساتھ ابھی اٹھنا بیٹھنا تھا پہلے داڑھی بھی نہیں تھی اب ایک سال سے شریعی داڑھی چھوڑی ہے

http://www.al-eman.com/hadeeth/viewchp.asp?BID=12&CID=532&SW=مجاهرين#SR1


یہ چیک کرلیں یہاں پر حدیث موجود ہے اور اس کی شرح بھی

صحیح مسلم شریف کے یہاں کلک کریں
 

باسم

محفلین
اپنی بات کو جاری رکھتا ہوں
یقینا ہمارے، دین کو مسجد اور مدرسہ تک محدود رکھنے نے اور مذاہب کی طرح اسلام کو بھی بہت نقصان پہنچایا ہے
مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان چند لوگوں کو بھی وہاں سے نکال باہر لائیں
جب تک ہم میں سے ہر دسواں شخص ان کی جگہ سنبھالنے کی اہلیت نہیں پیدا کرلیتا اس وقت تک انہیں بھی دنیاوی علوم میں لگانا عقلمندی نہیں ہوگی
ہم دیکھیں اگر کسی دن مسجد کے امام اور موذن صاحب دونوں نہ ہوں تو نماز پڑھانے والے کے انتخاب کیلیے عام طور پر کتنی مشقت ہوتی ہے
یہ تو مسجد کا حال ہے باقی کی تو بات ہی نہ کریں
اور ہر دسویں شخص میں یہ اہلیت پیدا کرنے کیلیے میرے خیال میں دنیاوی تعلیم کا شعبہ نہیایت اہم ہے اور یہی وجہ ہےکہ آج دشمن کی سب سے زیادہ توجہ اسی شعبہ پر ہے اور وہ اسی کیلیے سب سے زیادہ فنڈنگ کررہا ہے۔
اور ہمارے اسکولوںکالجوں میں اپنی تہذیب کو خوب فروغ دے رہا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
خاور بلال نے کہا:
البتہ سنا ہے کہ محفل میلاد میں عین خطاب کے دوران معجزات کا ظہور ہونے لگاہے۔[/color]
آپ نے سن کر اعتماد کیسے کرلیا، تحقیق کیوں نہیں کی ایسا تو کسی نے دعوی نہیں کیا۔ منہاجین کا جواب موجود ہے ذرا پڑھ لیں ۔
موضوع زیربحث کے حوالے سے کہوں گا کہ
کیا پہلی سطح پر اسلام کی نام لیوا جماعتیں ، علما ، دانشور حکومت سے معاشرتی برائیوں کے انسداد کا بھی مطالبہ نہیں کرسکتے۔ ذرائع ابلاغ پر فحاشی کے خلاف بھی کوئی آواز نہیں اٹھا سکتے۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
منصور بھائی آپ نے درست پڑھا ہے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت زیادہ نام ہیں 99 ہیں اگر تعداد میں غلطی ہو تو درستگی کی جائے

ان شاء اللہ بہت جلد ہی میں ایک دھاگہ شروع کرنے والا ہوں اس میں اپ کو خاص طور پر دعوت دی جائیگی
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کیا شک ہے

یہ تو قرآن میں لکھا ہوا ہے کہ “ ہم نے آپ کو رحمت اللعلمین بنا کر بھیجا۔“

اب جہاں کا وہ رب اللعلمین ہے وہیں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحمت ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا پہلی سطح پر اسلام کی نام لیوا جماعتیں ، علما ، دانشور اور عوام حکومت سے معاشرتی برائیوں کے انسداد کا بھی مطالبہ نہیں کرسکتے اور ذرائع ابلاغ پر فحاشی کے خلاف بھی کوئی آواز نہیں اٹھا سکتے
?​
 
الف نظامی کا سوال بہت اہمیت نوعیت کا ہے اور میرا خیال ہے کہ اس پر بہت کم اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں ہر سطح پر ثقافتی زوال جاری ہے اور آزادی کے نام پر فحاشی کو فروغ‌ دیا جا رہا ہے۔

حتی کہ پاکستانی اور انڈین ڈراموں کا موازنہ کیا جائے تو انڈین ڈرامے بہت مہذب معلوم ہوتے ہیں اور اپنی ثقافت کی گہری چھاپ لیے جبکہ ہمارے ڈراموں میں اب کچھ اور ہی دکھایا جانے لگاہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
الف نظامی نے کہا:
کیا پہلی سطح پر اسلام کی نام لیوا جماعتیں ، علما ، دانشور اور عوام حکومت سے معاشرتی برائیوں کے انسداد کا بھی مطالبہ نہیں کرسکتے اور ذرائع ابلاغ پر فحاشی کے خلاف بھی کوئی آواز نہیں اٹھا سکتے
?​

اسلام کی نام لیوا جماعتیں، علما، دانشور اور عوام - تو باقی بچا ہی کیا جو حکومت سے معاشرتی برائیوں کے انسداد کا مطالبہ کریں۔

معاشرتی برائیوں میں آلودہ بھی تو یہی ہیں۔

ویسے ایک بات تو بتائیں کہ آج کل کی اسلامی جماعتوں اور علما اور دانشورں کی باتوں میں اتنی تاثیر کیوں نہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
پاکستانی اور انڈین ڈراموں کا موازنہ کیا جائے تو انڈین ڈرامے۔۔۔۔اپنی ثقافت کی گہری چھاپ لیے جبکہ ہمارے ڈراموں میں اب کچھ اور ہی دکھایا جانے لگاہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داریاں بھولے ہوئے ہیں اور انہیں صرف پیسے سے غرض ہے۔
اب یہ کام تو حکومت کا ہی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں قوانین وضع کرئے ۔
 
Top