پاکستان میں دھند کا سبب کوئلے کے بھارتی بجلی گھر ہیں
ماخذ:-روزنامہ جنگ ، لاہور ایڈیشن 6 جنوری 2014
بھارت کے کوئلے سے چلنے والے بجلی کے پلانٹ پاکستان میں ماحولیات، معیشت اور صحتِ عامہ کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ اس کا انکشاف ماہر ماحولیات ارشد ایچ عباسی نے وزیر اعظم کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں کیا ہے۔ اس مکتوب کے مطابق بھارت نے عالمی عدالت میں پاکستان کا نام لیے بغیر تسلیم کیا ہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے اس کے پلانٹ برصغیر میں دھند پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ گزشتہ کئی برس سے ہر موسم سرما میں پاکستانی پنجاب دھند کی چادر اوڑھ لیتا ہے لیکن اس کی کوئی فطری وجہ نہیں۔ جنوبی ایشیا میں استعمال ہونے والے 685 ملین ٹن کوئلے میں سے 98 فیصد بھارت استعمال کرتا ہے۔ بھارت کی کل بجلی میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کا حصہ 71 فیصد ہے۔ بنگلور سینٹر فار اسٹڈی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق بھارتی کوئلہ انتہائی خراب معیار کا ہے ، اس میں سے 34-35 فیصد راکھ کا مواد ہوتا ہے۔ بجلی کا ایک یونٹ پیدا کرنے میں یہ ایک کلو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے۔ دیگر خطرناک گیسوں میں سلفر ڈائی آکسائیڈ ، نائٹروجن اور دیگر گیسیں ماحول پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ماخذ:-روزنامہ جنگ ، لاہور ایڈیشن 6 جنوری 2014
گزشتہ چند برسوں میں موسم سرما کے دوران پنجاب میں مسلسل دھند کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دھند اور کہرے کی چادر پھیلنے کے عمل کو گرتے ہوئے درجہ حرارت اور اضافی نمی جیسے فطری اثرات کا نتیجہ سمجھنا غلطی ہوگی۔ اس دھند کا تسلسل اور اس کی شدت مزید گہرے مسئلے ؛ فضائی آلودگی کی طرف اشارہ ہے۔ اگرچہ اس میں گاڑیوں کا دھواں ، سوکھے پتوں اور لکڑیوں کا جلایا جانا بھی شامل ہے لیکن وہ اس مسئلے کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا سبب بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔ وزیر اعظم کے نام اپنے خط میں عباسی نے جہاں وزیر اعظم کی جانب سے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کی تعریف کی ہے وہیں یہ بھی کہا ہے کہ یہ سب کچھ شہریوں کی صحت اور خطے کے ماحولیاتی استحکام کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔ سارک میں شامل اقوام کوئلے کی وجہ سے سرحد پار مضر اثرات پر تشویش رکھتی ہیں اور اس کی روک تھام کے لیے آسیان کی طرز پر سرحد پار آلودگی کے پھیلاو کے روکنے کا معاہدہ جنوبی ایشیا میں بھی ہونا چاہیے۔
متعلقہ
انڈیا انرجی سٹیٹسٹکس2013
آخری تدوین: