جاسم محمد
محفلین
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے پروگرام پراتفاق ہوگیا
ویب ڈیسک جمع۔ء 10 مئ 2019
وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف جائزہ مشن نے نئے قرضہ پروگرام کی تقریباً تمام جزئیات طےکرلی ہیں۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: وزارت خزانہ اورآئی ایم ایف جائزہ مشن نے نئے قرضہ پروگرام کی تقریباً تمام جزئیات طے کرلی تھیں اور اب دونوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا فائنل راؤنڈ آج ہوا، جس کے بعد دونوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین طے پانے والا یہ 22 واں معاہدہ ہے، آئی ایم ایف تین سالہ پروگرام کے تحت پاکستان کو آٹھ ارب ڈالر تک کا قرضہ دے گا۔ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف جائزہ مشن نے نئے قرضہ پروگرام کی تمام جزئیات طےکر لی تھیں۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جائزہ مشن کی رپورٹ کی روشنی میں پاکستان کے لیے قرضہ پروگرام کی منظوری دیا، آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح 11.7 فیصد سے بڑھاکر 13.2 فیصد جب کہ براہ راست ٹیکسوں کا حجم 1619 ارب روپے سے بڑھاکر 1904 ارب روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو اگلے بجٹ میں 750 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا ورکنگ پلان پیش کردیا ہے، وفاقی بجٹ میں چینی پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھائی اور گیس پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ الیکٹرانکس اورفوم انڈسٹری کی مصنوعات کی پرچون قیمت پرسیلزٹیکس لاگوکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ جی ایس ٹی کی معیاری شرح 17 سے بڑھا کر18 فیصد کرنے کا بھی امکان ہے۔
ویب ڈیسک جمع۔ء 10 مئ 2019

وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف جائزہ مشن نے نئے قرضہ پروگرام کی تقریباً تمام جزئیات طےکرلی ہیں۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: وزارت خزانہ اورآئی ایم ایف جائزہ مشن نے نئے قرضہ پروگرام کی تقریباً تمام جزئیات طے کرلی تھیں اور اب دونوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا فائنل راؤنڈ آج ہوا، جس کے بعد دونوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین طے پانے والا یہ 22 واں معاہدہ ہے، آئی ایم ایف تین سالہ پروگرام کے تحت پاکستان کو آٹھ ارب ڈالر تک کا قرضہ دے گا۔ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف جائزہ مشن نے نئے قرضہ پروگرام کی تمام جزئیات طےکر لی تھیں۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جائزہ مشن کی رپورٹ کی روشنی میں پاکستان کے لیے قرضہ پروگرام کی منظوری دیا، آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح 11.7 فیصد سے بڑھاکر 13.2 فیصد جب کہ براہ راست ٹیکسوں کا حجم 1619 ارب روپے سے بڑھاکر 1904 ارب روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو اگلے بجٹ میں 750 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا ورکنگ پلان پیش کردیا ہے، وفاقی بجٹ میں چینی پر جی ایس ٹی کی شرح بڑھائی اور گیس پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ الیکٹرانکس اورفوم انڈسٹری کی مصنوعات کی پرچون قیمت پرسیلزٹیکس لاگوکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ جی ایس ٹی کی معیاری شرح 17 سے بڑھا کر18 فیصد کرنے کا بھی امکان ہے۔