پاڑا چنار: دو بم دھماکوں میں پچاس افراد ہلاک

سید ذیشان

محفلین
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں پاڑا چنار ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو مرکزی بازار میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پچاس ہو گئی ہے جبکہ دو سو سے زائد زخمی ہیں۔

دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین نے ان دھماکوں اور ہلاکتوں کے خلاف ہفتے کو پورے ملک میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ دھماکے جمعہ کی شام کو افطار سے کچھ دیر پہلے ہوئے۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق پہلا دھماکہ پاڑا چنار کے مرکزی بازار جبکہ دوسرا سکول روڈ پر ہوا۔

پاڑا چنار ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس ہو گئی ہے جبکہ ان دھماکوں میں دو سو پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کرم ایجنسی کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ دونوں دھماکے خودکش ہو سکتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے کرم ایجنسی کے پولیٹکل انتظامیہ کے سربراہ ریاض محسود کے حوالے سے بتایا کہ دونوں خودکش دھماکے تھے اور دو موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آروں نے دو امام بار گاہوں کے سامنے ایک منٹ کے اندر اندر دھماکے کیے۔

زخیوں کو پاڑا چنار ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دھماکوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر لیا جبکہ ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہستپال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

پاڑا چنار کے سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر زاہد حسین نے امریکی خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ زخمیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہسپتال میں جگہ کم پڑ گئی ہے اور کئی زخمیوں کو طبی امداد ہسپتال کے گراؤنڈ میں دی جا رہی ہے۔

دھماکوں کے فوری بعد مقامی پولیس ایک ترجمان فضل ندیم خان نے اے پی کو بتایا کہ ایک بم موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ماہرین دھماکوں کی جگہ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ ایک دوسری سرکاری جاوید علی کے مطابق پہلے دھماکے کے تقریباً چار منٹ کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا اور یہ پہلے دھماکے کی جگہ سے تقریباً تین سو سے چار سو میٹر کے فاصلے پر ہوا۔

کرم ایجنسی میں اس سے پہلے بھی تشدد کے واقعات پیش آ چکے ہیں جبکہ ایجنسی میں ماضی میں فرقہ وارانہ بنیاد پر مختلف قبائل کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ایجنسی میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث اس کو ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے والے مرکزی سڑک کافی عرصے تک بند رہی۔

پاڑا چنار میں زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔ رواں سال مئی میں ہی قبائلی علاقے کْرم ایجنسی میں ایک فوجی قافلے پر حملے کے بعد یرغمال بنائے جانے والے فوجیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کے دوران چار اہلکار اور نو شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔اس کے علاوہ گیارہ مئی کی انتخابات کے حوالے سے ایک جلسے میں ہونے والے دھماکے میں کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق اس دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے بعض علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی بھی کی تھی۔

ربط
 
Top