پاوں ہم جس کے خیالوں‌میں‌ابھی چھو آئے

پاوں ہم جس کے خیالوں‌میں‌ابھی چھو آئے
کاش وہ ماہ مدن آئے ، وہ خوش رُو آئے

تیری آمد کی دعا کی ہے پر اندیشہ ہے
میں‌خوشی سے ہی نہ مر جاوں اگر تو آئے

دل تڑپ اٹھا مچل اٹھا نہ قابو آئے
جب خیالوں‌میں‌کبھی آپ کے گیسو آئے

کوئی بھی رات مری شوق سے خالی نہ گئی
تو نہ آیا تو تری یاد کے جگنو آئے

کب تلک بولتا رہ جائے بنیرے پہ غراب
تو نہ آئے تو خدارا تری خوشبو آئے

لاغر و ناکس و لاچار ہے یہ فکر مری
اسے پرواز عطا کر کہ فلک چھو آئے

ان کا ادراک و احاطہ نہیں‌ممکن اسلام
دشت معلوم کی ہم آخری حد چھو آئے

اسلام الدین اسلام
 

اسد قریشی

محفلین
بھئی واہ! بہت خوب غزل ہے، عُمدہ اشعار ہیں۔ میری ناقص رائے میں تو اصلاح کی ضرورت نہیں محض ایک مصرع میں معمولی سی تبدیلی درکار ہے:


دل تڑپ اٹھے مچل اٹھے نہ قابو آئے
جب خیالوں‌میں‌کبھی آپ کے گیسو آئے​
اور اگر مناسب سمجھیں تو یہاں قافیہ "جگنو" کی بجائے "آنسو" کر لیں تو مصرع مزید معنی آفریں محسوس ہوگا ایسا میرا خیال ہے جس سے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں​
کوئی بھی رات مری شوق سے خالی نہ گئی​
تو نہ آیا تو تری یاد کے جگنو آئے​
×××××××××××​
لاغر و ناکس و لاچار ہے یہ فکر مری
اسے پرواز عطا کر کہ فلک چھو آئے
بہت خوبصورت شعر ہے بہت سی داد قبول کیجئیے، اگر ممکن ہو تو "فونٹ" ذرا بڑا رکھا کریں تاکہ پڑھنے میں دقت نہ ہو۔ شکریہ، بہت شاد رہئیے!​
 
بھئی واہ! بہت خوب غزل ہے، عُمدہ اشعار ہیں۔ میری ناقص رائے میں تو اصلاح کی ضرورت نہیں محض ایک مصرع میں معمولی سی تبدیلی درکار ہے:


دل تڑپ اٹھے مچل اٹھے نہ قابو آئے
جب خیالوں‌میں‌کبھی آپ کے گیسو آئے​
اور اگر مناسب سمجھیں تو یہاں قافیہ "جگنو" کی بجائے "آنسو" کر لیں تو مصرع مزید معنی آفریں محسوس ہوگا ایسا میرا خیال ہے جس سے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں​
کوئی بھی رات مری شوق سے خالی نہ گئی​
تو نہ آیا تو تری یاد کے جگنو آئے​
×××××××××××​
لاغر و ناکس و لاچار ہے یہ فکر مری
اسے پرواز عطا کر کہ فلک چھو آئے
بہت خوبصورت شعر ہے بہت سی داد قبول کیجئیے، اگر ممکن ہو تو "فونٹ" ذرا بڑا رکھا کریں تاکہ پڑھنے میں دقت نہ ہو۔ شکریہ، بہت شاد رہئیے!​
ممنون ہوں سر بہت شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پاوں ہم جس کے خیالوں‌میں‌ابھی چھو آئے
کاش وہ ماہ مدن آئے ، وہ خوش رُو آئے

تیری آمد کی دعا کی ہے پر اندیشہ ہے
میں‌خوشی سے ہی نہ مر جاوں اگر تو آئے

دل تڑپ اٹھا مچل اٹھا نہ قابو آئے
جب خیالوں‌میں‌کبھی آپ کے گیسو آئے

کوئی بھی رات مری شوق سے خالی نہ گئی
تو نہ آیا تو تری یاد کے جگنو آئے

کب تلک بولتا رہ جائے بنیرے پہ غراب
تو نہ آئے تو خدارا تری خوشبو آئے

لاغر و ناکس و لاچار ہے یہ فکر مری
اسے پرواز عطا کر کہ فلک چھو آئے

ان کا ادراک و احاطہ نہیں‌ممکن اسلام
دشت معلوم کی ہم آخری حد چھو آئے
اسلام الدین اسلام​
 
Top