پانچ سائنسدان جنھوں نے سوچ کا رخ بدل دیا!

نایاب

لائبریرین
سائنس دانوں نے سوچ کا رخ بدلا ۔ کوشش کرتا ہوں کہ لڑی کا رخ بدل جائے ۔
تنقید تعمیر کی بنیاد بن جائے ۔
اللہ سوہنا ان پانچ سائنس دانوں سمیت ہر اس ہستی کو اجر عظیم سے نوازے جنہوں نے
اپنی زندگی اپنا وقت صرف اس سوچ میں صرف کیا کہ
ان علوم نافع بارے آگہی دنیا کے سامنے آ جائے جو انسانیت کے لیئے فلاح و آسانی کا سبب بنتے ہیں ۔
اپنی اس کوشش اور جستجو میں زمانے بھر کی مخالفت سہتے
ارے لوگو تمھارا کیا ۔۔۔۔ میں جانوں میرا خُدا جانے
کی صدا لگاتے اپنے مقصود میں محو رہے ،،،،،
اور چھپی سچائیوں کو سامنے لے آئے ،،،،،،
سائنس اور مذہب کا تقابل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک انسانیت کے لیئے جسمانی سہولت کے ذرائع تلاش کرتا ہے ۔ اور مادیت سے منسلک
اک انسانیت کو تہذیب سکھانے میں محو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور روح سے منسلک
سائنس ابھی ناکام ہے روح کی حقیقت پانے میں
اور صدائے کن فیکون جاری ہے دما دم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے لوگو تمھارا کیا ۔۔۔۔ میں جانوں میرا خُدا جانے
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
quantum Theory روح کے ہونے کا ثبوت سائنس کی نظر سے پیش کر رہی ہے ۔ شعور و لا شعور کا تجربہ دماغ میں موجود micro tubules کی بدولت ہوتا ہے micro tubules آئن سٹائن کی Theory of relativity کے تحت کام کرتے ہیں جبکہpineal gland ہمارا لا شعور کو کنٹرول کرتا ہے ، جس کو ہم چھٹی حس بھی کہتے ہیں۔ جسم کے سارے غیر ارادی افعال لاشعور کے زمرے میں ہے۔ جن کوmedulla oblangata کے ساتھ ساتھ spinal cord and endocrine system کنٹرول کرتا ہے ۔ ہمارا تنفسن ، دورانیہ خون ، انہضام ، اخراج سب غیرا ارادی افعال ہیں ۔ جن کو دماغ کنٹرول کرتا ہے ۔ دماغ کے ساتھ سارے جسم میں nerves کا نظام بھی ہے ۔ یہ روح کی حقیقت ہے ۔ اور یہ شعور و لا شعور مل کر روح بناتے ہیں ۔ یہی سرکٹ ہے جو ہمیں تمام نظاموں(جسم کے ) سے جوڑے رکھتا ہےسائنس نے سب کچھ بتا دیا ہے ۔ ہم کہتے ہیں سائنس کچھ نہیں بتاتی ۔ سائنس کی نظر سے روح light Energy ہے ۔ اسے لا علمی کہیے !
روح کے تشریح سائنس کے لحاظ سے
https://books.google.com.pk/books?id=mhO9CQAAQBAJ&pg=PT43&lpg=PT43&dq=science can not access soul&source=bl&ots=q1LlFUpgUA&sig=Q3bV5Em8SBeYlRmLZ8B0yWTpG1U&hl=en&sa=X&redir_esc=y#v=onepage&q=science can not access soul&f=false

http://www.quantumconsciousness.org/content/overview-sh

story-fneszs56-1226507452687
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
میں نے ایک بات لکھی تھی وہ پرمزاح نکلی،،، خیر چھوڑیے
میں یہ جانتا ہوں کہ سائنس انویسمنٹ کے بغیر کچھ بھی نہیں
جب انویسمنٹ ہوجائے پریکٹیکل میں آجائے پروڈکٹ بن جائے
تو پھر اس کی دھوم ہی دھوم،، جیسے موبائل ٹیلیفون،، اب اسمارٹ فون۔

اس کی ایک مثال یہاں سے دیکھیں،،
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/یو-اے-ای-میں-جاب-کیسے-ڈھونڈے؟.80447/
الحمدللہ، الصلواۃ السلام علی رسول الکریم امابعد:
سچ یہی ہے کہ
جب سے دبئی امارات میں ہوں ایک ہی کام میں ہی جی لگالیا ہے اور کہیں جاتا ہی نہیں ، اور اس کام کو میرے عزیز و اقارب نے کرنے کو کہا تھا اس لئے نہ سی وی کی ضرورت پیش آئی نہ انٹرویو کی۔ کچھ دنوں پہلے میرے پاس ایک فریش بی ای مکینکل فرام مدراس تامل ناڈو اپنے اسناد کے ساتھ آیا، اس نے دبئی میں دومہینے کام کی تلاش کی لیکن وجہ فریش نو ایکسپیرنس اور ہندی اردو زبان سے اجنبیت کی وجہ سے کسی نے کام پر نہیں رکھا، اس کو مدراسی آتی ہے اور انگلش۔ وہ مجبور لڑکا کچھ بھی کرنے کو تیار تھا بس کام پر لگ جائے۔ میں جس کمپنی میں ہوں وہاں مکینکل انجینئر کی بھی ضرورت رہتی ہے کیونکہ ہم انڈسٹریز کو پارٹس اینڈ کنزیوایبل سپلائی کرتے ہیں بزنس ٹوٹلی انجینیرئنگ پروڈکٹ کا ہے ہمارے دوسرے شاخوں میں جو دبئی کے علاوہ شارجہ میں ہے
وہاں چار میکینکل انجینئرز ہیں ابھی دو انجینئرز کو انگلینڈ کسی پروڈکٹ کی ٹریننگ لینے بھیج رہے ہیں
گو کہ ہمارے پاس پہلے سے ہی انجینئرز ہیں لیکن پھر بھی اس لڑکے کو دیکھ کر مجھے افسوس ہوا اور میں نے پیغام بھجوادیا کہ میں اسے اس کمپنی میں لگوادونگا لیکن فلاں سیلری پر گزارا کرنا ہے ایک سال سے دوسال تیار ہونے میں لگیں گے اور چھ سال کا ایگریمنڈ کرنا ہے جو دو دو سال کرنے امپلائمنڈ ویزا تین ہوگا۔ اسی دوران پرفارمنس پر بونس اور سیلری بھی بڑھ سکتی ہے اس لڑکے کے گاؤں یا نزدیگ کا ایک شخص ہمارے ساتھ پچھلے اٹھارہ سال سے اسی کمپنی میں کام کرتا ہے اس نے کہاں کہ وہ تیار ہے اب ویزا پروسیسنک کے لئے دینا ہے
یہ ہے کہانی دبئی کی،، اگر جان پہچان ہوتو کام ڈھونڈنا ایسا ہے جیسے ماں اپنے بچوں کو کھانا دیتی ہے ورنہ یتیم۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
میں نے ایک بات لکھی تھی وہ پرمزاح نکلی،،، خیر چھوڑیے
میں یہ جانتا ہوں کہ سائنس انویسمنٹ کے بغیر کچھ بھی نہیں
جب انویسمنٹ ہوجائے پریکٹیکل میں آجائے پروڈکٹ بن جائے
تو پھر اس کی دھوم ہی دھوم،، جیسے موبائل ٹیلیفون،، اب اسمارٹ فون۔

اس کی ایک مثال یہاں سے دیکھیں،،
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/یو-اے-ای-میں-جاب-کیسے-ڈھونڈے؟.80447/

دلیل سے بات کرنا اسی کو کہتے ہیں ۔ جس بات کی کاؤنٹر لاجک نہیں ہوتی وہ بات مضحکہ خیز ہو جاتی ہے ۔ اس دھاگے میں روح کے سائنسی شواہد مانگے جارہے تھے ۔ سائنس انویسمنٹ کے بغیر کچھ نہیں ہے ، اس بات کو ثابت کرنے کے لیے جاب کی دلیل کافی مضحکہ خیز ہے ۔ سائنس غور و فکر کا نام ہے ۔ جب آپ اپنی پانچ حسیات اور چھٹی حس کو مربوط کرکے علم حاصل کرنے کی سعی کرتے ہوئے کچھ نیا دریافت کرتے ہیں وہ سائنس کہلاتی ہے ۔ سائنس کیا ہے ؟ انسان کی ایجاد ہی ہے ! ایک وہ جو علم رکھتے ہیں ، دوسرے وہ جو اس علم سے مختلف شواہد جاننے کی سعی کرتے ہیں ۔ تیسرے وہ ہیں جو اس علم کا انکار بلا دلیل کرتے ہیں۔ اسلام کے نام پر فتوی دینے والے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اسلام ہی غور و فکر کرنے کا کہتا ہے۔ہم نے چونکہ دماغ کا استعمال کم کردیا ہے اور یورپی مفکرین اس میں آگے ہیں ۔ اس لیے ہم اپنی چھوٹی سوچ ظاہر کرتے ہیں۔ ہمیں موقع ملے تو سب سے پہلے آکسفورڈ میں یونیورسٹی میں تعلیم لیں۔ پاکستان یا ایشیاء کے چند محقق و لکھاری ہی ایسے ہیں جو عالمی شہرت رکھتے ہیں اور ان میں سے بیشتر نثراد ہیں ۔ یو ٹیوب بنانے والا ایک مسلم نثراد ہے جس کے والد بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سارا سلیری کے والد پاکستان سے تعلق رکھتے تھے ۔ عائشہ صدیقہ پہلی پاکستانی ہیں جن کی کتب مستند مانی جاتی ہیں ۔ ہم میں سے بہت سے پاکستانی جو متعصب نہیں ہیں وہ باہر کے ملک چلے جاتے ہیں ، جو واقعی پاکستان کا سرمایہ ہیں ۔ بیپسی سدوا۔۔۔ وہ واحد پاکستانی جو باہر کی مستند متعدد یونیورسٹیوں میں پڑھا چکی ہیں، ان کے طالب علم محسن حمید ہیں ، جن کا ناول ہالی ووڈ نے فلمایا ہے ۔ ہر پاکستانی آپ کی طرح علم کے دروازے پر لات نہیں مارتا ہے ۔ غور و فکر کرکے آگے بڑھتا ہے ۔ جو ان علوم کو حاصل نہیں کرتا ہے وہ غلط غلط باتیں قران مجید سے نکال کر مسلمانوں کو بھٹکاتا ہے ۔ یہی کومسیٹ یونی کا حال ہے !
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
دلیل سے بات کرنا اسی کو کہتے ہیں ۔ جس بات کی کاؤنٹر لاجک نہیں ہوتی وہ بات مضحکہ خیز ہو جاتی ہے ۔ اس دھاگے میں روح کے سائنسی شواہد مانگے جارہے تھے ۔ سائنس انویسمنٹ کے بغیر کچھ نہیں ہے ، اس بات کو ثابت کرنے کے لیے جاب کی دلیل کافی مضحکہ خیز ہے ۔ سائنس غور و فکر کا نام ہے ۔ جب آپ اپنی پانچ حسیات اور چھٹی حس کو مربوط کرکے علم حاصل کرنے کی سعی کرتے ہوئے کچھ نیا دریافت کرتے ہیں وہ سائنس کہلاتی ہے ۔ سائنس کیا ہے ؟ انسان کی ایجاد ہی ہے ! ایک وہ جو علم رکھتے ہیں ، دوسرے وہ جو اس علم سے مختلف شواہد جاننے کی سعی کرتے ہیں ۔ تیسرے وہ ہیں جو اس علم کا انکار بلا دلیل کرتے ہیں۔ اسلام کے نام پر فتوی دینے والے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اسلام ہی غور و فکر کرنے کا کہتا ہے۔ہم نے چونکہ دماغ کا استعمال کم کردیا ہے اور یورپی مفکرین اس میں آگے ہیں ۔ اس لیے ہم اپنی چھوٹی سوچ ظاہر کرتے ہیں۔ ہمیں موقع ملے تو سب سے پہلے آکسفورڈ میں یونیورسٹی میں تعلیم لیں۔ پاکستان یا ایشیاء کے چند محقق و لکھاری ہی ایسے ہیں جو عالمی شہرت رکھتے ہیں اور ان میں سے بیشتر نثراد ہیں ۔ یو ٹیوب بنانے والا ایک مسلم نثراد ہے جس کے والد بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں ۔ سارا سلیری کے والد پاکستان سے تعلق رکھتے تھے ۔ عائشہ صدیقہ پہلی پاکستانی ہیں جن کی کتب مستند مانی جاتی ہیں ۔ ہم میں سے بہت سے پاکستانی جو متعصب نہیں ہیں وہ باہر کے ملک چلے جاتے ہیں ، جو واقعی پاکستان کا سرمایہ ہیں ۔ بیپسی سدوا۔۔۔ وہ واحد پاکستانی جو باہر کی مستند متعدد یونیورسٹیوں میں پڑھا چکی ہیں، ان کے طالب علم محسن حمید ہیں ، جن کا ناول ہالی ووڈ نے فلمایا ہے ۔ ہر پاکستانی آپ کی طرح علم کے دروازے پر لات نہیں مارتا ہے ۔ غور و فکر کرکے آگے بڑھتا ہے ۔ جو ان علوم کو حاصل نہیں کرتا ہے وہ غلط غلط باتیں قران مجید سے نکال کر مسلمانوں کو بھٹکاتا ہے ۔ یہی کومسیٹ یونی کا حال ہے !
میں تو سمجھا تھا کہ چند دن گزرے ہیں محفل سے جُدا ہوئے مگر آپ کی جارحانہ تحریر سے لگتا ہے کہ جیسے وقت بہت سی صدیاں پیچھے چھوڑ گیا ہے.یہ اگر فقط ذائقے کی تبدیلی کا تجربہ ہے تو چلے گا کچھ نہ کچھ اور بھی ہو تو ہرج نہیں جارحیت بھی جبلی تسکین کی چیز ہے لیکن یہ ایک رویے کے طور پر مستقل رفیق بن جائے تو یقیناً گھاٹے کا ساتھ ہے. بہت سائنس پڑھ لی ہےجناب نے اب لگتا ہے ہمیں ٹیوشن رکھنا پڑے گی :)
 

arifkarim

معطل
امید ہےاب یہاں کہ ”سائنسدان“ کم از کم اسی ”ہوش“ کو استعمال کرکے رقم طراز نہیں ہوں گے۔
اس تمہید کا اس دھاگے کے موضوع سے کیا تعلق؟

محترمہ غلطی ہوئی جو آپ کے پوسٹ کا اقتباس لیا۔:atwitsend:میں نے آپ کے سوال کا جواب نہیں دیا بلکہ چند نام نہاد سانسی ٹھیکیداروں کی متعلق کہا۔
ایک سائنسی مضمون محفل پر شائع کرنا سائنس کا ٹھیکیدار کیسے بن گیا؟

مسئلہ تو اس ملک کے ان نام نہاد سائنسدانوں اور ”ماہرین“:jokingly:کا ہے جو ہر بات کو سائنسی کھسوٹی پررکھ کر پرکھنے کی احمقانہ کوششیں کررہے ہیں۔:surprise:
یہ دھاگہ "شعور" سے متعلق نہیں ہے۔ آپکو اس میں دلچسپی ہے تو کوئی اور دھاگہ کھول لیں۔

اسلام کے نام پر فتوی دینے والے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اسلام ہی غور و فکر کرنے کا کہتا ہے۔ہم نے چونکہ دماغ کا استعمال کم کردیا ہے اور یورپی مفکرین اس میں آگے ہیں ۔ اس لیے ہم اپنی چھوٹی سوچ ظاہر کرتے ہیں۔ ہمیں موقع ملے تو سب سے پہلے آکسفورڈ میں یونیورسٹی میں تعلیم لیں۔
بات فلاں یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کی نہیں ، اپنے بند دماغوں کو کھولنے کی ہے جو امت مسلمہ نے امام غزالی کے دور سے بند کئے ہوئے ہیں۔ اپنے ذہن کو کھولیں، ہر شے کا منطقی اور عقلی جواز ڈھونڈنے کی کوشش کریں بجائے ایمانیات کا سہارا لینے کے۔ پھر ان مغربی یونیورسٹیز کے بغیر بھی آپ باشعور انسان بن سکیں گے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میں تو سمجھا تھا کہ چند دن گزرے ہیں محفل سے جُدا ہوئے مگر آپ کی جارحانہ تحریر سے لگتا ہے کہ جیسے وقت بہت سی صدیاں پیچھے چھوڑ گیا ہے.یہ اگر فقط ذائقے کی تبدیلی کا تجربہ ہے تو چلے گا کچھ نہ کچھ اور بھی ہو تو ہرج نہیں جارحیت بھی جبلی تسکین کی چیز ہے لیکن یہ ایک رویے کے طور پر مستقل رفیق بن جائے تو یقیناً گھاٹے کا ساتھ ہے. بہت سائنس پڑھ لی ہےجناب نے اب لگتا ہے ہمیں ٹیوشن رکھنا پڑے گی :)

ذائقہ اور تسکین ۔۔۔ یہ دو چیزیں جارحیت نبھانے کے لیے بری ہیں۔ میں سائنس کے متعلق کچھ نہیں جانتی ہوں ۔مجھ سے زیادہ آپ واقفِ سائنس ہیں ۔ کبھی کبھی ہم اپنے عقائد سے ہٹ کر جواب دینے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان سے ہٹنا ایک مجبوری کے سوا کچھ نہیں ہوتا ہے ۔ آپ تسلی رکھیے ، اطمینان رکھیے ۔ یہاں جارحیت کے بجائے ردعمل کہیے ۔آپ اس کو جنرائلز بھی کرسکتے ہیں یا مخصوص کرسکتے ہیں ،یہ آپ کی فراست پر مبنی ہے ۔سائنس پڑھنے کے لیے نہیں ہے بلکہ تجربے سے ہو کر گزرتی ہے ۔ یہ مضمون نہیں ہے بلکہ پورا نصابِ زندگی ہے اس میں حساب و شمار کرنا گھاٹے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ آپ حساب کرتے ہوئے میزان جس طرف بھاری پائیں وہی میرا اصل ہے باقی دھوکہ ہے ۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
بات فلاں یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کی نہیں ، اپنے بند دماغوں کو کھولنے کی ہے جو امت مسلمہ نے امام غزالی کے دور سے بند کئے ہوئے ہیں۔ اپنے ذہن کو کھولیں، ہر شے کا منطقی اور عقلی جواز ڈھونڈنے کی کوشش کریں بجائے ایمانیات کا سہارا لینے کے۔ پھر ان مغربی یونیورسٹیز کے بغیر بھی آپ باشعور انسان بن سکیں گے۔
سولہ آنے سچی بات
غافل "جو ہو" عمل سے کر کے تقدیر کا بہانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ گویا ہے ایمانیات کا مذاق اڑانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

x boy

محفلین
ایک لطیفہ یاد آگیا س موضوع کو دیکھتے ہوئے،،
ایک ہینڈ سم مرغے نے اسمارٹ مرغی سے پوچھا:
اس جنگل میں میں مجھ جیسے ہینڈ سم مرغے بہت ہیں ہم سب کو چھوڑ کر تم نے کوے سے شادی کیوں کی،
مرغی کا جواب: میرے والدین کی خواہش تھی کہ دولہا پائلٹ ہو۔ تو میں نے احتراما ان کی بات کو پوری کرتے
ہوئے کوے سے شادی کرلی۔

بات یہی ہے یہاں کسی نے سائنس کو غلط نہیں کہا نہ سائنسدان کو، لیکن تبصرہ اس طرح ہورہا ہے کہ وہ جیسے
ان کی عزت کو نوچ ڈالا ہو۔
 

آوازِ دوست

محفلین
سولہ آنے سچی بات
غافل "جو ہو" عمل سے کر کے تقدیر کا بہانہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ گویا ہے ایمانیات کا مذاق اڑانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
نایاب جی آپ ماشاء اللہ مدتوں سے محفل پر ہیں تو کم از کم اتنا علم تو محفلین پر کھول دیں کہ جنوں بھوتوں کے ہونے یا نہ ہونے پر بحث میں خوامخواہ وقت برباد نہ ہو ایک بیس لائن بنا دیں کہ یہ دیکھیں ہم یہاں کھڑے ہیں اور اَب آگے اپنا اپنا زور اور اپنی اپنی کوشش ہے۔ بہت سے دوست یہ تو نہیں کہتے کہ اُنہیں قرآن میں بتائی گئی چیزوں پر یقین نہیں ہے لیکن حق بات یہ ہے کہ ہمیں اکثر یقین کی منزل اپنے تجربات سے ہی حاصل ہوتی ہے یا اُن لوگوں کے تجربات سے جو جھوٹے نہ ہوں ہمارے پاس ہوں اور کم وبیش ہم جیسے ہی ہوں :)
آپ نے وہ سپارک والے معاملے پر بھی کوئی بات نہیں کی جبکہ اُس میں ایک نئی ڈویلپمنٹ سامنے آئی ہے۔ میرے ادارے میں میری نشست کے دائیں طرف کی کھڑکیوں کے شیشوں میں بھی ویسے ہی سوراخ نمودار ہو گئے ہیں بلکہ یہ قبل ازیں رپورٹ کردہ واقعے سے بھی پہلے ظاہر ہوئے تھے مگر میں نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی ۔ یہ کون سی ٹیکنالوجی ہے جو لوہے اور شیشے میں ایک جیسی صفائی سے سوراخ کر سکتی ہے :) اَب زیادہ دِن سسپنس میں نہ رکھیں جو بھی اچھے بُرے معنی بتائے اپنی خیال آرائی سامنے لائیں :)
 

آوازِ دوست

محفلین
ذائقہ اور تسکین ۔۔۔ یہ دو چیزیں جارحیت نبھانے کے لیے بری ہیں۔ میں سائنس کے متعلق کچھ نہیں جانتی ہوں ۔مجھ سے زیادہ آپ واقفِ سائنس ہیں ۔ کبھی کبھی ہم اپنے عقائد سے ہٹ کر جواب دینے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان سے ہٹنا ایک مجبوری کے سوا کچھ نہیں ہوتا ہے ۔ آپ تسلی رکھیے ، اطمینان رکھییے ۔ یہاں جارحیت کے بجائے ردعمل کہیے ۔آپ اس کو جنرائلز بھی کرسکتے ہیں یا مخصوص کرسکتے ہیں ،یہ آپ کی فراست پر مبنی ہے ۔سائنس پڑھنے کے لیے نہیں ہے بلکہ تجربے سے ہو کر گزرتی ہے ۔ یہ مضمون نہیں ہے بلکہ پورا نصابِ زندگی ہے اس میں حساب و شمار کرنا گھاٹے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ آپ حساب کرتے ہوئے میزان جس طرف بھاری پائیں وہی میرا اصل ہے باقی دھوکہ ہے ۔
ہماری سائنس کی حالت تو بہت پتلی ہے اور یہی حالات دوسری سمت کے ہیں اپنا تو " نہ خُدا ہی ملا نہ وصالِ صنم" جیسا حال ہے۔ بہت گہرائی میں چھلانگ لگانے کی ضرورت ہے مگر کوئی چیز آڑے آ جاتی ہے، بے عملی ، تساہل یا خوف کُچھ واضح نہیں ہے۔ ہم سب کُچھ کسی نہ کسی تسکین کے لیے ہی کر رہے ہوتے ہیں اُس وقت بھی جب ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے :)
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
نایاب جی آپ ماشاء اللہ مدتوں سے محفل پر ہیں تو کم از کم اتنا علم تو محفلین پر کھول دیں کہ جنوں بھوتوں کے ہونے یا نہ ہونے پر بحث میں خوامخواہ وقت برباد نہ ہو ایک بیس لائن بنا دیں کہ یہ دیکھیں ہم یہاں کھڑے ہیں اور اَب آگے اپنا اپنا زور اور اپنی اپنی کوشش ہے۔ بہت سے دوست یہ تو نہیں کہتے کہ اُنہیں قرآن میں بتائی گئی چیزوں پر یقین نہیں ہے لیکن حق بات یہ ہے کہ ہمیں اکثر یقین کی منزل اپنے تجربات سے ہی حاصل ہوتی ہے یا اُن لوگوں کے تجربات سے جو جھوٹے نہ ہوں ہمارے پاس ہوں اور کم وبیش ہم جیسے ہی ہوں :)
آپ نے وہ سپارک والے معاملے پر بھی کوئی بات نہیں کی جبکہ اُس میں ایک نئی ڈویلپمنٹ سامنے آئی ہے۔ میرے ادارے میں میری نشست کے دائیں طرف کی کھڑکیوں کے شیشوں میں بھی ویسے ہی سوراخ نمودار ہو گئے ہیں بلکہ یہ قبل ازیں رپورٹ کردہ واقعے سے بھی پہلے ظاہر ہوئے تھے مگر میں نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی ۔ یہ کون سی ٹیکنالوجی ہے جو لوہے اور شیشے میں ایک جیسی صفائی سے سوراخ کر سکتی ہے :) اَب زیادہ دِن سسپنس میں نہ رکھیں جو بھی اچھے بُرے معنی بتائے اپنی خیال آرائی سامنے لائیں :)

جنات کے حوالے سے کیا تجربہ چاہ رہے ہیں؟ تاکہ تجربہ یقین میں بدل جائے ۔ لوہے اور شیشے میں ایک جیسا سوراخ ہونا معمہ ضرور ہے ۔ میں آپ کی پوسٹ دیکھ چکی ہوں مگر کیا یقین ہے کہ جنات ہی یہ کام کرتے ہوں گے؟ جنات کے حوالے سے ایک بات شریک کردوں ۔ہم لوگ آج کل اپنے آبائی گھر میں رہ رہے ہیں ۔ یہ وہ گھر ہے جس میں ہم نے بچپن گُزارا تھا۔ کہا جاتا ہے یہ ہندوؤں کے زمانے سے پہلے کا ہے ۔ اس گھر کی دوبارہ تعمیر کے دوران لوہے ، سونے کی سلاخیں نکلی تھیں ۔ جو کہ ہندو لوگ دفن کر گئے تھے ۔ہمارے گھر کا ایک حصہ بالکل سُنسان ہے ۔ وہاں رہائش کوئی نہیں کر پاتا تھا ۔ اور وہاں کچھ دیر کا قیام بھی اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ کبھی کبھی اس گھر میں رات کی سردی میں ریل گاڑی کے چلنے کا شور ، کبھی مندر کی گھنٹی کی آواز آتی تھی ۔ نام نہاد عالمین آئے اور کہا کہ یہاں اس سُنسان حصے میں جنات کے قبیلے کے آباد ہیں ۔ مجھے یاد ہے اسی سُنسان حصے میں بیٹھ کر میں پڑھا کرتی تھی اور اس یقین کے ساتھ میں اشرف المخلوقات ہوں اور اللہ نے مجھے طاقت دی ہوئی کہ ان سے مقابلہ کر سکوں ۔ مجھے کبھی کسی جن نے نہیں ڈرایا۔ اپنے ہی گھر میں بہت سے معاملات دیکھے ہیں ۔ اگر ان پر یقین کرنے بیٹھ جاؤں تو میرا یقین اللہ سے ہٹ کر جنات پر ہوجائے گا۔ مجھے اللہ پر یقین ہے ۔ اللہ سب سے بڑی طاقت ہے ۔ جنات کیا ہیں؟ انسان کیوں بھاگتا ہے ان کے پیچھے ؟ یہ ہم سے نیچے ہیں ۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
ہماری سائنس کی حالت تو بہت پتلی ہے اور یہی حالات دوسری سمت کے ہیں اپنا تو " نہ خُدا ہی ملا نہ وصالِ صنم" جیسا حال ہے۔ بہت گہرائی میں چھلانگ لگانے کی ضرورت ہے اور کوئی چیز آڑے آ جاتی ہے، بے عملی ، تساہل یا خوف کُچھ واضح نہیں ہے۔ ہم سب کُچھ کسی نہ کسی تسکین کے لیے ہی کر رہے ہوتے ہیں اُس وقت بھی جب ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے :)

میں بھی اسی طرح ہوں جیسا کہ آپ نے بیان فرمایا ہے ۔ بہت بجا فرمایا ہے۔ بہت سے لوگ یہاں تک روحانی سرپرست بھی کام تسکین کے لیے کرتے ہیں اور سائنس دان ایجادات و دریافت بھی تسکین کے لیے کرتے ہیں ۔ میری تسکین ختم نہیں ہوئی مگر آپ کے انڈی کیٹر نے ہوا کا رُخ بدل دیا ہے ۔
 

آوازِ دوست

محفلین
جنات کے حوالے سے کیا تجربہ چاہ رہے ہیں؟ تاکہ تجربہ یقین میں بدل جائے ۔ لوہے اور شیشے میں ایک جیسا سوراخ ہونا معمہ ضرور ہے ۔ میں آپ کی پوسٹ دیکھ چکی ہوں مگر کیا یقین ہے کہ جنات ہی یہ کام کرتے ہوں گے؟ جنات کے حوالے سے ایک بات شریک کردوں ۔ہم لوگ آج کل اپنے آبائی گھر میں رہ رہے ہیں ۔ یہ وہ گھر ہے جس میں ہم نے بچپن گُزارا تھا۔ کہا جاتا ہے یہ ہندؤں کے زمانے سے پہلے کا ہے ۔ اس گھر کی دوبارہ تعمیر کے دوران لوہے ، سونے کی سلاخیں نکلی تھیں ۔ جو کہ ہندو لوگ دفن کر گئے تھے ۔ہمارے گھر کا ایک حصہ بالکل سُنسان ہے ۔ وہاں رہائش کوئی نہیں کر پاتا تھا ۔ اور وہاں کچھ دیر کا قیام بھی اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ کبھی کبھی اس گھر میں رات کی سردی میں ریل گاڑی کے چلنے کا شور ، کبھی مندر کی گھنٹی کی آواز آتی تھی ۔ نام نہاد عالمین آئے اور کہا کہ یہاں اس سُنسان حصے میں جنات کے قبیلے کے آباد ہیں ۔ مجھے یاد ہے اسی سُنسان حصے میں بیٹھ کر میں پڑھا کرتی تھی اور اس یقین کے ساتھ میں اشرف المخلوقات ہوں اور اللہ نے مجھے طاقت دی ہوئی کہ ان سے مقابلہ کر سکوں ۔ مجھے کبھی کسی جن نے نہیں ڈرایا۔ اپنے ہی گھر میں بہت سے معاملات دیکھے ہیں ۔ اگر ان پر یقین کرنے بیٹھ جاؤں تو میرا یقین اللہ سے ہٹ کر جنات پر ہوجائے گا۔ مجھے اللہ پر یقین ہے ۔ اللہ سب سے بڑی طاقت ہے ۔ جنات کیا ہیں؟ انسان کیوں بھاگتا ہے ان کے پیچھے ؟ یہ ہم سے نیچے ہیں ۔
غیر مرئی مخلوق میرے لیے مُدت ہوئی کہ اُلجھن نہیں رہی اور اگر مُجھ جیسا نکمہ اِس اُلجھن سے نجات پا سکتا ہے تو باقی لوگ کیوں نہیں اور گمان ہے کہ قِصّہ بہت طویل ہے مگر دوست تو سرِ ورق پر ہی اُلجھن میں گھرے ہوئے ہیں تمت بالخیر تک کب پُہنچیں گے۔ میں خود عرضِ مصنف سے آگے نہیں بڑھ پایا لیکن اُلجھن نہیں ہے اتنی اُمید کافی رہتی ہے کہ اگر کوئی غیبی مدد نہ بھی ملی تو جب چل پڑوں گا تو کہیں نہ کہیں پُہنچ بھی جاؤں گا۔ اپنے ساتھ پیش آنے والاجو واقعہ میں نے بیان کیا ہےوہ کوئی نہ کوئی معنی رکھتا ہے مجھے بس اتنی دلچسپی ہے کہ اگر یہ میرے لیے کوئی پیغام ہے تو میں اسے سمجھ سکوں اور اگر ممکن ہو تو جواب بھی دوں کیوں کہ ون سائیڈڈ دوستی مزہ دیتی ہے نہ دُشمنی :)
میں فلکر پر شیشے والے سوراخوں کی تصاویر بھی آج اپ لوڈ کر دوں گا پہلے والی تصاویر اگر آپ نے دیکھی ہیں تو اپنے تصور کو آزاد چھوڑ کر سوچیں کہ جو ہوا وہ کیسےممکن ہے۔ مجھے جواب نہیں ملا حالانکہ اپنے تصورات پر مجھے خاصا زعم ہےسو مجھے جواب چاہیے :)
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
میں بھی اسی طرح ہوں جیسا کہ آپ نے بیان فرمایا ہے ۔ بہت بجا فرمایا ہے۔ بہت سے لوگ یہاں تک روحانی سرپرست بھی کام تسکین کے لیے کرتے ہیں اور سائنس دان ایجادات و دریافت بھی تسکین کے لیے کرتے ہیں ۔ میری تسکین ختم نہیں ہوئی مگر آپ کے انڈی کیٹر نے ہوا کا رُخ بدل دیا ہے ۔
"تسکین کی آرزو" شائدختم ہونے کے لیے پیدا ہی نہیں کی گئی یہ ہمارے ہر خیال میں ہمارے ہر ریشہء جاں میں اپنی طلب کے رنگا رنگ غنچے کھلائے رکھتی ہے۔ ہم ایک آرزو پوری کرتے ہیں خواہشوں کے دس گلاب اور مہکنے لگتے ہیں۔ اجسام ختم ہو جاتے ہیں مگر تسکین کی تلاش کا سفر چلتا رہتا ہے :)
 

نور وجدان

لائبریرین
غیر مرئی مخلوق میرے لیے مُدت ہوئی کہ اُلجھن نہیں رہی اور اگر مُجھ جیسا نکمہ اِس اُلجھن سے نجات پا سکتا ہے تو باقی لوگ کیوں نہیں اور گمان ہے کہ قِصّہ بہت طویل ہے مگر دوست تو سرِ ورق پر ہی اُلجھن میں گھرے ہوئے ہیں تمت بالخیر تک کب پُہنچیں گے۔ میں خود عرضِ مصنف سے آگے نہیں بڑھ پایا لیکن اُلجھن نہیں ہے اتنی اُمید کافی رہتی ہے کہ اگر کوئی غیبی مدد نہ بھی ملی تو جب چل پڑوں گا تو کہیں نہ کہیں پُہنچ بھی جاؤں گا۔ اپنے ساتھ پیش آنے والاجو واقعہ میں نے بیان کیا ہےوہ کوئی نہ کوئی معنی رکھتا ہے مجھے بس اتنی دلچسپی ہے کہ اگر یہ میرے لیے کوئی پیغام ہے تو میں اسے سمجھ سکوں اور اگر ممکن ہو تو جواب بھی دوں کیوں کہ ون سائیڈڈ دوستی مزہ دیتی ہے نہ دُشمنی :)
میں فلکر پر شیشے والے سوراخوں کی تصاویر بھی آج اپ لوڈ کر دوں گا پہلے والی تصاویر اگر آپ نے دیکھی ہیں تو اپنے تصور کو آزاد چھوڑ کر سوچیں کہ جو ہوا وہ کیسےممکن ہے۔ مجھے جواب نہیں ملا حالانکہ اپنے تصورات پر مجھے خاصا زعم ہےسو مجھے جواب چاہیے :)
کچھ اس طرح کے بیشتر سوالات ہر کسی کو پیش آ سکتے ہیں ۔ ان کو سلجھانا گویا اس جہاں میں قدم رکھنا ہے ۔ مجھے نہیں پتا کہ پیغام کونسا ہے اور دشمنی کن سے کرنی ہے ، جس کی بات آپ کر رہے ہیں ۔ بات ساری پہیلی سی ہے ۔ کھل کر بات کریں۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب جی آپ ماشاء اللہ مدتوں سے محفل پر ہیں تو کم از کم اتنا علم تو محفلین پر کھول دیں کہ جنوں بھوتوں کے ہونے یا نہ ہونے پر بحث میں خوامخواہ وقت برباد نہ ہو ایک بیس لائن بنا دیں کہ یہ دیکھیں ہم یہاں کھڑے ہیں اور اَب آگے اپنا اپنا زور اور اپنی اپنی کوشش ہے۔ بہت سے دوست یہ تو نہیں کہتے کہ اُنہیں قرآن میں بتائی گئی چیزوں پر یقین نہیں ہے لیکن حق بات یہ ہے کہ ہمیں اکثر یقین کی منزل اپنے تجربات سے ہی حاصل ہوتی ہے یا اُن لوگوں کے تجربات سے جو جھوٹے نہ ہوں ہمارے پاس ہوں اور کم وبیش ہم جیسے ہی ہوں
میرے محترم بھائی
میرے پاس کوئی مصدقہ علم نہیں ہے ۔ نہ ہی دینی نہ ہی دنیاوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف کسب ہے وہ بھی بحیثیت اک مسلمان اس عقیدہ اور یقین پر استوار کہ بلا شک یہ میرے رب کا فضل ہے ۔۔
ماشاء اللہ بلا شک و شبہ محفل اردو پر اک سے بڑھ کر اک صاحب علم ہے ۔
جو اپنا علم بنا کسی تفریق کے کھلے عام تقسیم کرتے ہیں ۔ ۔
اور میرا گمان واثق ہے کہ ان کی جانب سے کی جانے والی علم کی تقسیم صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی کے جذبے پر استوار ہے ۔
جب ہم اک مخصوص سوچ کو ہمراہ رکھتے ان صاحب علم ہستیوں کی جانب سے سامنے آنے والی پوسٹس اور تبصروں کو پڑھتے ہیں ۔
تو ہماری سوچ ہمارے شعور کو اک مخصوص سمت دھکیل دیتی ہے ۔ اور ہم صرف اپنی " مخصوص سوچ سے ابھرے تعصب " کے اسیر ہوتے
کسی بھی بیان کو اپنے لیئے اک طنز سمجھ لیتے ہیں ۔ اور مباحثے کو مجادلے میں بدل دیتے ہیں ۔
آسیب جنات چڑیل بھوت چھلاوے ان کی حقیقت کیا ہے ؟
اس سوال کا جواب تلاشنے کے لیئے دو راہیں انسان کے سامنے ہیں ۔
اک راہ اس کے دین سے ابھرتی ہے ۔۔۔۔اور یہ صرف غیب پر یقین پر استوار ہوتی ہے ۔ ۔۔۔
دوسری راہ اس کے مشاہدے سے ابھرے اس شعور پر قائم ہوتی ہے
جوکہ لاشعور اور تحت الشعورمیں موجود ڈاٹا اور حواس خمسہ سے حاصل کیئے جانے والے ڈاٹا کے تقابل سے وجود میں آتی ہے ۔
جنات کے وجود سے اس تمام گفتگو میں شریک کوئی بھی رکن منکر نہیں ہے ۔
مگر ان " جنات " کو اک سیڑھی بناتے ان کے وجود سے جو افسانوی طرز کی داستانیں منسوب کی جاتی ہیں
انہیں ہر عمل پر قادر قرار دیتے سادہ لوح دکھی انسانیت کو بجائے شفا دینے کے لوٹا جاتا ہے ۔
ان جنات کے عامل کامل ہونے کے دعویدار انسانوں کے مجہول و فضول دعوے جو کہ حقیقی مرض کو پس پشت ڈالتے
مالی مفاد کے لیئے مریض کو مزید اذیات میں مبتلا کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ ہر ذی شعور انسان ان کا انکار کرے گا ۔۔۔۔۔
جنات کا وجود بطور مخلوق حق ہے ۔۔۔ اور یہ بھی دیگر مخلوقات کی صورت تخلیق کے اک خاص عمل سے گزری ہے۔
اور کسی بھی مخلوق کو خالق نے کسی دوسری مخلوق کو تکلیف دینے اور ستانے کی اجازت نہیں دی ۔
آنکھ کا بدل آنکھ قرار دیتے معاف کر دینے کو افضل رکھا ہے ۔
کسی کو ستاؤ گے تو بدلہ پاؤ گے ۔۔۔
ہر مخلوق اس عارضی زندگی میں اپنی بقا کی جنگ میں الجھی رہتی ہے ۔
کس کے پاس اتنی فرصت کہ کسی دوسری مخلوق کو ستاتی رہے ۔
بحیثیت مسلمان قران کا بیان واضح اور سراسر ہدایت ہے ۔
قران کا ترجمہ پڑھتے اگر تلاوت قران کا شرف حاصل کیا جائے ۔ تو قران اپنے بیان کو مجسم کر دیتا ہے ۔
جسمانی امراض میں ڈاکٹر اور حکیم کی ادویہ جسم پر عمل پذیر ہوتے اس کی اصلاح کرتی ہیں ۔
اور ان جسمانی امراض سے ابھری نفسیاتی کیفیات کو دور کرنے میں معاون ہوتی ہیں ۔
کچھ صحت مند انسان اپنی حساسیت اور سوچ کی انتہائی گہرائی میں ڈوبے رہنے والے اپنے تصورات کے ایسے اسیر ہوجاتے ہیں ۔
کہ ان کی خیال مجسم ہو ان سے گفتگو کرتے ہیں ۔ انہیں اپنے اشاروں پہ نچاتے ہیں ۔
اور الزام رکھ دیا جاتا ہے " جنات " پر ۔۔۔۔۔۔۔
جنات اللہ کے حکم سے کسی انسان کی اطاعت اور اتباع کرتے ہیں ۔
جناب سلیمان علیہ السلام کے پاس بصورت " معمار "
اور جناب نبی پاک علیہ السلام سے قران سن کر ماننے والے ۔۔۔۔۔۔۔
آسیب بھوت چڑیل چھلاوے ۔۔۔۔۔یہ الگ دنیا ہے ۔۔۔۔
اور صرف ان کے لیئے جو ان کی حقیقت میں الجھ اپنے وقت کا زیاں کرتے ہیں۔
جنات الگ ہیں ۔ بھوت الگ ہیں ۔۔۔۔
بحیثیت مسلمان جنات کے وجود پر یقین رکھنا لازم امر ہے ۔۔۔۔ مگر ان سے منسوب بے بنیاد من گھڑت داستانوں پر نہیں ۔۔۔
جادو اور سحر سے قائم آسیب پر یقین بھی لازم امر ہے اور اسے اللہ کی جانب سے آزمائیش ماننا بھی ۔
آپ نے وہ سپارک والے معاملے پر بھی کوئی بات نہیں کی جبکہ اُس میں ایک نئی ڈویلپمنٹ سامنے آئی ہے۔ میرے ادارے میں میری نشست کے
دائیں طرف کی کھڑکیوں کے شیشوں میں بھی ویسے ہی سوراخ نمودار ہو گئے ہیں بلکہ یہ قبل ازیں رپورٹ کردہ واقعے سے بھی پہلے ظاہر ہوئے تھے مگر میں نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی ۔ یہ کون سی ٹیکنالوجی ہے جو لوہے اور شیشے میں ایک جیسی صفائی سے سوراخ کر سکتی ہے :) اَب زیادہ دِن سسپنس میں نہ رکھیں جو بھی اچھے بُرے معنی بتائے اپنی خیال آرائی سامنے لائیں :)

ان سوراخوں کی تصاویر شریک کریں ۔۔
اگر ممکن ہو تو ۔۔۔۔۔
ویسے تو اس سلسلے میں کوئی انسانی ہاتھ سرگرم عمل دکھائی دیتا ہے ۔
و اللہ عالم
بہت دعائیں
 
Top