پانچواں درویش

51.gif
 

شمشاد

لائبریرین
یہ گلیوں کے آوارہ کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوق گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ ان کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی
نہ آرام شب کو، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں توایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا اک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
یہ مظلوم مخلوق گر سر اٹھائے
تو انسان سب سرکشی بھول جائے
یہ چاہیں تو دنیا کو اپنا بنا لیں
یہ آقاؤں کی ہڈیاں تک چبا لیں
کوئی ان کو احساس ذلت دلا دے
کوئی ان کی سوئی ہوئی دُم کو ہلا دے

کیا خوب ترجمانی کی گئی ہے۔
 
Top