ٹی ٹی پی كے اختلافات اس كے اختتام بن سكتا ہے

ریاض

محفلین
اگر بیت اللہ محسود كے ھلاكت 2009 میں ٹی ٹی پی پر پہلا كاری ضربہ تہا ، حكیم اللہ محسود كا مارنا اس گروہ كے لئے اختتام آور ثابت ہو سكتا ہے . 2009 میں بیت اللہ محسود كے جانشیں كے چننے كے وقت ٹی ٹی پی كی مختلف گروہوں كے در میاں اختلافات كے نشانیں نمایاں تہیں جب ولی الرحمن اور حكیم اللہ محسود رہنما بننے كے لئے كوشش كر رہیں تہیں . جب حكیم اللہ نیا رہنما چننا گیا ایسا لگا كہ ان دو كے اختلافات ختم ہوے مگر ایسا نہیں ہوا . جب 2012 میں ولی الرحمن مارا گیا اور خان سید ( سجنا) اس كے گروہ كا رہنما چننا گیا ؛ حكیم اللہ محسود كو اچھا نہیں لگا كہ اس كو اور ٹی ٹی پی شورا كو بتائے بغیر سجنا كو چننا گیا ہے . اسی طرح جب حكیم اللہ محسود مارا گیا اس كے حامی كمانڈرز سجنا كو اپنا رہنما ماننے سے انكار كیا اور ملا فضل اللہ ٹی ٹی پی كا نیا رہنما بن گیا

ویسے ٹی ٹی پی كا قیادت ھمیشہ محسود والے كے ہاتھ میں رہیں ہیں اور اس بار بھی اگر محسود كے دو شاخوں كے در میاں اختلافات نہیں ہوتی تو شاید سجنا ٹی ٹی پی كا نیا رہنما قبول ہوتا مگر اس اختلافات كے وجہ سے آج ملا فضل اللہ ، جو محسود قبیلے سے تعلق نہیں ركھتا ، ٹی ٹی پی كی قیادت كے كرسی پر بیتہا ہے . اگر ان گروہوں كے در میاں كشیدگی جاری رہے تو بہت سے خون خرابہ ہوگی مگر عوام كے خلاف نہیں بلكہ ٹی ٹی پی كے مختلف گروہوں كے در میاں اور یہ شاید پاكستان كے لئے اچہا ہو كیوں كہ ایك تو عوام بچے رہیں گے ، دوسرہ یہ دھشتگرد گروہیں اپنے ہی ہاتھوں ایك ایك كر كے ختم ہو جائیں گے اور تیسرہ غیر ملكی عسكر پسندوں كا تحفظ جو ان گروہوں كے علاقوں میں رہتے ہیں ، متا جائے گا . بس ہم كو اتنا یاد رہنا ہوگا كہ ہر برائی ایك نہ ایك دن ختم ہو جاتا ہے اور لگتا ہے كہ ٹی ٹی پی كا اختتام كا وقت آیا ہے
 
آخری تدوین:
Top