ٹیکنالوجی کا عذاب۔۔۔

arifkarim

معطل
12025_91913012.jpg

http://m.dunya.com.pk/index.php/author/ilyas-shakir/2015-07-23/12025/91913012
نایاب محمد سعد اوشو عباس اعوان نیرنگ خیال امجد میانداد زہیر عبّاس خالد محمود چوہدری شزہ مغل عبدالقیوم چوہدری ادب دوست افضل حسین تجمل حسین
نوٹ: اس لڑی پر منفی ریٹنگ دینے سے پہلے ایک بار سوچ لیں کہ آپکا کالم نگار کی ہر بات سے متفق ہونا ضروری نہیں :)
 
شکریہ شراکت کیلئے اور دعوتِ شرکت کیلئے۔۔۔ الحمد للہ ہم ہمیشہ سے ایسی عیدیں گذارتے ہیں ۔بلکہ عیدوں کے علاوہ باقی زندگی بھی پرسکون اور اپنوں کے ساتھ انہیں پوری پوری اہمیت دیتے ہوئے گذارتے ہیں۔ ہم نے کبھی بھی موبائل فون کو اپنی زندگی پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ہم ٹیکنولوجی کا صرف مثبت استعمال ہی کرتے ہیں۔ خواہ ٹیلی (فون) ہو،ٹیلی (ویژن) ہو یا کچھ اور۔۔۔اس سے ممکنہ طور پر وہ فائدہ اٹھاتے ہیں جس کے لئے انہیں ایجاد کیا گیا ہے۔مؤجدین کے انتہائی شکریہ کے ساتھ۔۔۔
 
ہم تو عید کے دن ٹیکنالوجی سے بھر پور مثبت فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جن سے سال بھر رابطہ نہیں ہوتا ان کو بھی عید کے دن عید کے دعائیہ پیغامات بھیج دیتے ہیں اسی بہانے ان سے رابطہ ہوجاتا ہے۔
محض ٹیکنالوجی نہیں کسی بھی چیز کی افراط و تفریط عذاب بن سکتی ہے۔ توازن تو خود آپ کو قائم رکھنا ہے۔
 

زہیر عبّاس

محفلین
یہ تو آپ پر انحصار کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کریں۔ میرے خیال سے تو ٹیکنالوجی ایک نعمت ہے خصوصا ذرائع ابلاغ (پاکستانی نیوز چینل کو چھوڑ کر)، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ اس کو اپنے لئے عذاب بناتے ہیں یا نعمت سمجھ کر استعمال کرتے ہیں.
 

افضل حسین

محفلین
یہ تو آپ پر انحصار کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کریں۔ میرے خیال سے تو ٹیکنالوجی ایک نعمت ہے خصوصا ذرائع ابلاغ (پاکستانی نیوز چینل کو چھوڑ کر)، اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ اس کو اپنے لئے عذاب بناتے ہیں یا نعمت سمجھ کر استعمال کرتے ہیں.
ان نیوز چینلوں نے کیا بگاڑا ہے۔
 

arifkarim

معطل
ان نیوز چینلوں نے کیا بگاڑا ہے۔
ملکی سیاست میں مصنوعی اتار چڑھاؤ انہی نیوز چینلوں کی مرہون منت ہے۔ ایک زمانہ تھا لوگ تھکے ہارے رات کو دن بھر کی خبریں سنتے تھے ۔ اب ماشاءاللہ سے ہر گھنٹے بعد انہیں زبردستی سننی پڑتی ہیں مرچ مصالحے کیساتھ :)
 

افضل حسین

محفلین
ملکی سیاست میں مصنوعی اتار چڑھاؤ انہی نیوز چینلوں کی مرہون منت ہے۔ ایک زمانہ تھا لوگ تھکے ہارے رات کو دن بھر کی خبریں سنتے تھے ۔ اب ماشاءاللہ سے ہر گھنٹے بعد انہیں زبردستی سننی پڑتی ہیں مرچ مصالحے کیساتھ :)
کیوں ان کے پیٹ پہ لات مارنا چاہتے ہیں ۔ٹی آرپی کہاں سے آئے گی بغیر ان مرچ مصالحوں کے۔
 

arifkarim

معطل
آپ کے پیچھے کون ڈنڈا لیکر گھومتا ہے کہ ان خبروں کو لازمی سنیں؟
نیوز چینل دیکھنا پڑتا ہے کہ دیگر چینل پر ان سے بھی زیادہ بیکار پروگرام چل رہے ہوتے ہیں۔اسلئے آجکل نیوز چینل ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے تفریح اور خبریں ایک ساتھ مہیا کر دیتے ہیں :)
کیوں ان کے پیٹ پہ لات مارنا چاہتے ہیں ۔ٹی آرپی کہاں سے آئے گی بغیر ان مرچ مصالحوں کے۔
ٹی آر پی ہی کے چکروں میں غیر مصدقہ خبروں اور افواہوں پر تازہ ترین کا لیبل لگا کر عوام کو بیچا جاتا ہے۔ اور اسکے سنگین نتائج کی بالکل کوئی پرواہ نہیں کی جاتی۔
 
نیوز چینل دیکھنا پڑتا ہے کہ دیگر چینل پر ان سے بھی زیادہ بیکار پروگرام چل رہے ہوتے ہیں۔اسلئے آجکل نیوز چینل ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے تفریح اور خبریں ایک ساتھ مہیا کر دیتے ہیں
یعنی یہ زبردستی آپ خود کرتے ہیں اپنے ساتھ :)
 

زہیر عبّاس

محفلین
ان نیوز چینلوں نے کیا بگاڑا ہے۔
بھائی مجھے اور لوگوں کا تو معلوم نہیں لیکن اگر میں اپنا ذاتی تجربہ بیان کروں تو وہ یہ ہے کہ جس دن میں نیوز چینل نہ دیکھوں وہ دن اور رات بڑے سکون سے گزرتی ہے کوئی ٹینشن نہیں ہوتی لیکن جیسے ہی نیوز چنیل دیکھو اس قسم کی فضول اور پریشان کردینے والی خبریں دکھائی جاتی ہیں کہ لگتا ہے کہ بس اب کچھ بہت برا ہونے جارہا ہے۔
اور تو اور اب نیوزچینل جرم پر مبنی داستانیں اس طرح سے پیش کررہے ہیں جیسے وہ کوئی تفریحی چیز ہو۔
کوئی دیکھے یا نہ دیکھے شبیر تو دیکھے گا۔
جرم کہانی
دیکھتے رہئے یا انتظار کیجئے گا (بھائی آخر کیوں صرف جرم ہی دیکھتے رہیں یا ان کو دیکھنے کا انتظار کرتے رہیں) کریمنل موسٹ وانٹڈ

پھر ہر چنیل پر ایک بھیڑ چال چل رہی ہے۔ اس کی ایک حالیہ مثال دوں۔ کل پاکستان کا میچ آرہا تھا۔ کوئی نیوز چنیل لگا ہوا تھا یکدم ٹکر چلنا شروع ہوگیا۔ پاکستان کی دوسری وکٹ گر گئی۔ اب اشتیاق پیدا ہوا کہ بھائی کتنے رنز پر دوسری وکٹ گر گئی ہے معلوم تو ہو لہٰذا ایک کے بعد ایک نیوز چینل لگایا لیکن مجال ہی جو کسی نے اس وقت یہ بیان کیا ہو کہ کتنے رنز پر دوسری وکٹ گری ہے۔ کسی ایک چینل نے پہل کرتے ہوئے جو بے معنی اور فضول ٹکر چلایا تو بس باقی سب نے بھی اسی کی نقل شروع کردی۔ بہت دیر بعد جاکر کسی کو خیال آیا تو اس نے دوسرا ٹکر چلایا وہ بھی ایسے کہ ٩٥ رنز پر آوٹ ، سنچری مکمل نہ کرسکے۔ اب اس نیوز کی ٹون ملاحظہ کیجئے کہ ٩٥ رنز بنائے وہ کسی کھاتے میں نہیں، سنچری نہ بنا سکنے پر زور تھا۔

بہرحال یہ میرا ذاتی تجربہ ہے ہوسکتا ہے کہ آپ کا تجربہ مختلف ہو۔
 

افضل حسین

محفلین
بھائی مجھے اور لوگوں کا تو معلوم نہیں لیکن اگر میں اپنا ذاتی تجربہ بیان کروں تو وہ یہ ہے کہ جس دن میں نیوز چینل نہ دیکھوں وہ دن اور رات بڑے سکون سے گزرتی ہے کوئی ٹینشن نہیں ہوتی لیکن جیسے ہی نیوز چنیل دیکھو اس قسم کی فضول اور پریشان کردینے والی خبریں دکھائی جاتی ہیں کہ لگتا ہے کہ بس اب کچھ بہت برا ہونے جارہا ہے۔
اور تو اور اب نیوزچینل جرم پر مبنی داستانیں اس طرح سے پیش کررہے ہیں جیسے وہ کوئی تفریحی چیز ہو۔
کوئی دیکھے یا نہ دیکھے شبیر تو دیکھے گا۔
جرم کہانی
دیکھتے رہئے یا انتظار کیجئے گا (بھائی آخر کیوں صرف جرم ہی دیکھتے رہیں یا ان کو دیکھنے کا انتظار کرتے رہیں) کریمنل موسٹ وانٹڈ

پھر ہر چنیل پر ایک بھیڑ چال چل رہی ہے۔ اس کی ایک حالیہ مثال دوں۔ کل پاکستان کا میچ آرہا تھا۔ کوئی نیوز چنیل لگا ہوا تھا یکدم ٹکر چلنا شروع ہوگیا۔ پاکستان کی دوسری وکٹ گر گئی۔ اب اشتیاق پیدا ہوا کہ بھائی کتنے رنز پر دوسری وکٹ گر گئی ہے معلوم تو ہو لہٰذا ایک کے بعد ایک نیوز چینل لگایا لیکن مجال ہی جو کسی نے اس وقت یہ بیان کیا ہو کہ کتنے رنز پر دوسری وکٹ گری ہے۔ کسی ایک چینل نے پہل کرتے ہوئے جو بے معنی اور فضول ٹکر چلایا تو بس باقی سب نے بھی اسی کی نقل شروع کردی۔ بہت دیر بعد جاکر کسی کو خیال آیا تو اس نے دوسرا ٹکر چلایا وہ بھی ایسے کہ ٩٥ رنز پر آوٹ ، سنچری مکمل نہ کرسکے۔ اب اس نیوز کی ٹون ملاحظہ کیجئے کہ ٩٥ رنز بنائے وہ کسی کھاتے میں نہیں، سنچری نہ بنا سکنے پر زور تھا۔

بہرحال یہ میرا ذاتی تجربہ ہے ہوسکتا ہے کہ آپ کا تجربہ مختلف ہو۔
وہ تو ڈیمانڈ اور سپلائی کی دلیل دیتے ہیں
 

arifkarim

معطل
وہ تو ڈیمانڈ اور سپلائی کی دلیل دیتے ہیں
مارکیٹ اکانامکس کے زریں اصول ہر جگہ اپلائی نہیں ہو سکتے۔ یوں تو پھر انسانی غلامی، جسم فروشی ،منشیات اور دیگر غیر قانونی اشیاء کی خریدو فروخت بھی جائز قرار دی جا سکتی ہے کہ اسکی مارکیٹ میں مانگ تو بہت ہے، بلکہ ہمیشہ ہی سے رہی ہے۔ :)

ویسے انڈیا میں تو اس سے زیادہ حالات خراب ہیں ۔
میڈیا کے یا ٹیکنالوجی کے؟ :)
 
Top