ٹھٹھر رہے ہیں شبِ تار میں، گُلِ نوخیز - اختر علی خان اختر چھتاروی

کاشفی

محفلین
غزل
(اختر علی خان اختر چھتاروی)

ٹھٹھر رہے ہیں شبِ تار میں، گُلِ نوخیز
اَلاؤ، جاں کے جلاؤ، ہےگِل ابھی زرخیز

دروغِ مصلحت آمیز کا، جواز ہے کیا؟
ہو مصلحت ہی اگر دوستو! دروغ آمیز

نہ بازی شیریں نے جیتی، نہ کوہکن ہارا
عجیب چال یہاں چل گیا، کوئی پرویز

پیالہ خالی ہو آدھا، تو اس کا شکوہ کیا
بھرا ہوا تو ہے آدھا، اگر نہیں لبریز

ہے مخمصے میں کہ آخر کرے تو کیا، واعظ
ہَوس کا اپنی مداوا، کہ ہَولِ رُستا خیز؟

ہم اپنے آپ کو رنگوانے، قریہ قریہ پھرے
نہ مل سکا ہمیں اختر مگر، کوئی رنگیز
 
Top